کمالیہ (رپورٹنگ آن لائن)وفاقی وزیر خزانہ محمد اورنگزیب نے کہا ہے کہ متاثرین سیلاب کو ابھی بجلی کے بل بھیجنا مناسب نہیں، آئی ایم ایف نے صورتحال کو سمجھ لیا ہے، حالیہ سیلاب سے حکومت نے کئی سبق سیکھے ہیں، اب وقت آگیا ہے کہ ہم خود پیدا کردہ اس تکلیف پر سنجیدگی سے سوچیں۔
وزیر خزانہ محمد اورنگزیب نے اتوار کو کمالیہ میں سیلاب متاثرہ علاقوں کے دورے کے موقع پر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے ڈھانچہ جاتی اصلاحات اور ماحولیاتی تبدیلی کے خطرے کی ضرورت دہراتے ہوئے کہا کہ صاف الفاظ میں کچھ نقصان ہمارا اپنا کیا ہوا تھا۔انہوں نے کہا کہ ہمیں یہ دیکھنا ہوگا کہ ہم کن علاقوں میں آبادی بسارہے ہیں اور کہاں سوسائٹیز تعمیر کر رہے ہیں، یا پھر زوننگ قوانین پر غور کرنا ہوگا۔انہوںنے کہاکہ اب وقت آگیا ہے ہم اس خود پیدا کردہ تکلیف پر سنجیدگی سے سوچیں۔
محمد اورنگزیب نے کہا کہ ملک ترقی کررہا ہے، بیرونی سرمایہ کاری آرہی ہے، تاجروں اورسرمایہ کاروں کوسہولت دینا ترجیح ہے۔انہوں نے کہا کہ حالیہ سیلاب میں ریلیف آپریشن جیسی مثال تاریخ میں نہیں ملتی، اللہ کا شکرہے کہ ٹوبہ ٹیک سنگھ میں جانی نقصان بہت کم ہوا، ہم افواج پاکستان کے بھی بے حد شکر گزار ہیں۔وزیر خزانہ محمد اورنگزیب نے کہا کہ اللہ کرے پانی جلد اترے اور اگلی فصلیں کاشت ہو سکیں، سیلاب سیسڑکیں ، پل ، لوگوں کے مکان اور املاک تباہ ہوئی ہیں، ہم نے اس اسٹرکچر کو دوبارہ پہلے جیسا بنانا ہے۔
وزیر خزانہ نے کہا کہ ساری دنیا دیکھ رہی ہے کہ پاکستانی عوام کس مشکل سے گزر رہے ہیں، آفت زدہ عوام کو ابھی بجلی کے بل بھیجنا مناسب نہیں، ہم پہلے ہی آئی ایم ایف کے پروگرام میں شامل ہیں، آئی ایم ایف نے اس صورتحال کو سمجھ لیا ہے، فنڈز سے پہلے ہم اپنے وسائل استعمال کر رہے ہیں۔وزیر خزانہ محمد اورنگزیب نے کہا کہ موسمیاتی اور زرعی ایمرجنسی ڈکلیئر کی جاچکی ہے، ایمرجنسی کے تحت جو کرنا پڑا کریں گے۔
وزیر خزانہ محمد اورنگزیب نے کہا کہ کسانوں کے نقصانات کے تخمینے کے لیے کمیٹی بنائی ہے، ہم حقائق پر مبنی بات کر رہے ہیں، اس وقت اہم چیز لوگوں کی امداد ہے۔انہوں نے کہا کہ سیلاب کے نقصانات کا تخمینہ لگانے کے لیے سروے کیے جارہے ہیں، سیلاب سے ہونے والے نقصانات کا جائزہ لیا جارہا ہے، وزیراعظم اور آرمی چیف بھی متاثرہ علاقوں میں جارہے ہیں۔انہوںنے کہاکہ ملک کی معیشت بہتری کی جانب گامزن ہے، عالمی سطح پر فیول کی قیمت میں کمی آرہی ہے تو عالمی مہنگائی کا مسئلہ نہیں، اقدامات کر رہے ہیں کہ مصنوعی مہنگائی پیدا نہ ہو۔