رپورٹنگ آن لائن۔
لاہور کے پوش علاقے ماڈل ٹاؤن سوسائٹی کے K بلاک کمرشل مارکیٹ اور ماڈل ٹاؤن لنک روڈ پر پراپرٹی ٹیکس کی بڑے پیمانے پر چوری کے انکشاف کے بعد ایکسائز اینڈ ٹیکسیشن لاہور ریجن بی کے ڈائریکٹر احمد سعید نے “Reporting.com.pk” پر شائع ہونے والی رپورٹ کا نوٹس لے لیا ہے۔ انہوں نے فوری طور پر زون 7 ماڈل ٹاؤن کے متعلقہ سرکلز میں ٹیکس چوری کی تحقیقات شروع کر دی ہیں۔
جہاں متعدد کمرشل جائیدادوں میں غیر تشخیص شدہ، ناقص یا کم تشخیص کے یونٹس کی موجودگی سامنے آئی تھی۔
ذرائع کے مطابق، ڈائریکٹر احمد سعید نے اس معاملے کو سنجیدگی سے لیتے ہوئے ایک اعلیٰ سطحی انسپیکشن ٹیم کا قیام عمل میں لایا ہے، جو K بلاک کی کمرشل مارکیٹ اور ماڈل ٹاؤن لنک روڈ پر واقع امانہ مال، وکٹوریہ، زینب ٹاور، لبرٹی ٹاور، ٹیلی ٹاور، اکرم کمپلیکس، کباب جی، صادق آرکیڈ، راجہ صاحب سمیت دیگر کمرشل یونٹس کا مکمل معائنہ اور آڈٹ کرے گی۔ اس ٹیم کا بنیادی مقصد ان الزامات کی تصدیق کرنا ہے کہ بیسمنٹس، اپر فلورز اور پیڈ پارکنگ جیسے یونٹس کو سیلف درج کیا گیا ہے، جبکہ کرایہ ادا کرنے والی آؤٹ لیٹس کی بھی سیلف تشخیص کی گئی ہے
جس سے قومی خزانے کو سالانہ کروڑوں روپے کا نقصان ہو رہا ہے۔
“Reporting.com.pk” کے نمائندے سے خصوصی گفتگو کرتے ہوئے ڈائریکٹر احمد سعید نے کہا کہ شائع شدہ رپورٹس کا فوری نوٹس لیتے ہوئے ٹیکس چوری کی ان الزامات کی شفاف تحقیقات کا حکم دیا ہے۔ اس سلسلے میں ایک آزاد انسپیکشن ٹیم تشکیل دے دی گئی ہے جو مشکوک کمرشل پراپرٹی یونٹس کا تفصیلی معائنہ اور آڈٹ کرے گی۔
ان کا کہنا تھا کہ ٹیم کی رپورٹ کی روشنی میں سخت کارروائی کی جائے گی، چاہے اس سے کوئی بھی افسر یا مالک متاثر ہو۔ ہمارا مقصد ٹیکس نظام کو شفاف بنانا اور قومی خزانے کی حفاظت کرنا ہے۔”
یاد رہے کہ گزشتہ رپورٹس میں ماڈل ٹاؤن K بلاک کی کمرشل مارکیٹ اور لنک روڈ پر 10 مرلے سے زائد رقبے والی جائیدادوں میں سابق انسپکٹر ملک ضیا اور موجودہ انسپکٹر شرافت کی جانب سے ناقص تشخیص اور چھوٹ کی نشاندہی کی گئی تھی۔ اس کےئی علاوہ، کانسٹیبل احمد باجوہ اور دیگر عملے پر بھی رشوت اور کرپشن کے الزامات عائد کیے گئے تھے، جبکہ ای ٹی او زون 7 عزیر تنویر نے الزامات کی تردید کی تھی اور چیکنگ کا وعدہ کیا تھا۔
ڈائریکٹر احمد سعید نے مزید کہا کہ تمام متعلقہ افسران کو ہدایت کی گئی ہے کہ وہ ٹیم کا مکمل تعاون کریں، ورنہ ان کے خلاف بھی کارروائی ہو گی۔
زرائع کا کہنا ہے کہ انسپیکشن ٹیم کی رپورٹ مثبت آئی تو اس سے نہ صرف کروڑوں روپے کا ریونیو واپس مل سکتا ہے بلکہ ٹیکس محکمے میں کرپشن کے خاتمے کی ایک مثال بھی قائم ہو جائے گی۔