مارکیٹس

مارکیٹس کے اوقات کار میں کمی کرنے سے 62 ارب روپے کی بچت خام خیالی ہے،عرفان اقبال شیخ

کراچی (رپورٹنگ آن لائن)صدر ایف پی سی سی آئی عرفان اقبال شیخ نے واضح طور پرکہا ہے کہ حکومت کی طرف سے نئے اعلان کردہ مارکیٹس کے اوقات کار کے ذریعے توانائی کے استعمال میں کمی کی وجہ سے اربوں روپے کی بچت نہیں ہو پا ئے گی جیسا کہ وفاقی حکومت نے اپنے نیشنل انرجی کنزرویشن پلان کے تحت تخمینہ لگایا ہے۔ واضح رہے کہ وفاقی حکومت نے دکانیں، بازار اورریسٹورانٹ رات ساڑھے آٹھ بجے بند کرنے کا فیصلہ سنایا ہے اور یہ فیصلہ کمرشل اسٹیک ہولڈرز سے مشاورت کے بغیر کیا گیا ہے۔ عرفان اقبال شیخ نے کہا کہ یہ حقیقت ہے کہ بجلی کی بچت ملک کی اشد ضرورت ہے تاہم اس کے حصول کے لیے طریقہ کار اورطرز عمل کا تعین کاروباری، صنعتی اورتاجر برادری کے ساتھ مشاورت سے ہونا چاہیے تھا تاکہ ان بچت کے اقدامات کو عملی، غیر جارحانہ، معروضی اور حقیقی طور پر بجلی کی بچت فراہم کرنے کے قابل بنایا جا سکے۔ عرفان اقبال شیخ نے کہا کہ درحقیقت دکانوں کے اوقات کار میں کمی کے نتیجے میں کاروباری، کمرشل اور معاشی سرگرمیاں بچت کے مقابلے میں کہیں زیادہ سکڑ جائیں گی، جو کہ حکومت کی طرف سے توانائی کی بچت کے تخمینے یعنی 62 ارب روپے کی سیوونگ سے کہیں زیادہ ہونگی۔

عرفان اقبال شیخ نے اس بات پر زور دیا ہے کہ درحقیقت تاجروں و دکانداروں کی خریدو فروخت اور آمدنی میں کمی کی وجہ سے حکومت کو ٹیکس ریونیو کی مد میں اس سے کہیں زیادہ نقصان ہوگا۔ اس کے علاوہ بے روزگاری اور عوام الناس کے لیے روزی روٹی کمانے کے مواقع کم ہونے کے نتیجے میں اس فیصلے کے منفی سماجی واقتصادی اثرات ہو نگے۔صدرایف پی سی سی آئی نے اس بات پر بھی روشنی ڈالی کہ ڈپارٹمنٹل اسٹورز اور ماڈرن ریٹیلرز اپنے درکار عملے کی ضروریات اپنے ملازمین کو کام کی دو شفٹوں میں تقسیم کرکے پوری کرتے ہیں اور مارکیٹس کے اوقات کار میں کمی کے نتیجے میں وہ اسے ایک شفٹ تک محدود کرنے پر مجبور ہوں گے؛ تاکہ وہ ا سٹورز عملی طور پر منافع بخش رہ سکیں۔

انہوں نے مزید کہا کہ اس کے نتیجے میں ڈیپارٹمنٹل ا سٹورز کے عملے میں کم از کم 30 فیصد کی کمی کرنا پڑے گی؛جس کی وجہ سے بیروزگاری میں اضا فہ ہو گا۔ عرفان اقبال شیخ نے یہ بھی بتایا کہ آل پاکستان ریسٹورانٹ ایسوسی ایشن (APRA) کی قیادت کے ساتھ ان کی مشاورت میں انہیں واضح طور پر مطلع کیا گیا ہے کہ رات ساڑھے آٹھ بجے تک ریستورانوں کو ڈائن ان کے لیے بند کرنے سے کوئی بچت نہیں ہو پا ئیگی؛ کیونکہ در حقیقت تجرباتی تحقیق کے مطابق جو تمام فیملیز ڈائن ان کے لیے ریسٹورانٹ آتے ہیں وہ مشترکہ طور پر اس طرح کم بجلی استعمال کرتے ہیں؛کیونکہ اجتماعی طور پر ریستورانوں میں دوسرے لوگوں کے ساتھ استعمال کی وجہ سے بجلی کی کھپت در حقیقت کم ہوتی ہے۔ اس رجحان کے پیچھے منطق یہ ہے کہ اگر ڈائننگ ہال میں موجود تمام فیملیز اسی ایک مقررہ وقت پر اپنے اپنے گھروں پر ہوتیں تو وہ کل ملا کر ایک ڈائننگ ہال کے مقابلے میں کہیں زیادہ بجلی استعمال کر رہے ہوتے۔