لاہور ہائی کورٹ

لاہور ہائیکورٹ سے پنجاب حکومت کے لئے بڑا ریلیف

لاہور (رپورٹنگ آن لائن) لاہور ہائیکورٹ سے پنجاب حکومت کے لئے بڑا ریلیف ،سول کورٹ کا بورڈ آف ریونیو کی 86کینال اراضی پرائیویٹ افراد کے حق میں ڈگری اور پنجاب حکومت کے خلاف یک طرفہ ڈگری کا آرڈر کالعدم قرار دے دیا ،عدالت نے بورڈ آف ریونیو کے افسران کی جانب سے کیس کی عدم پیروی و لاپرواہی پر اظہار ناراضگی بھی کیا۔

جسٹس صداقت علی خان نے پنجاب حکومت کی درخواست پر سماعت کی۔ پنجاب حکومت کی جانب سے اسٹنٹ ایڈوکیٹ جنرل محمد عثمان خان نے کیس کی پیروی کی اور سول کورٹ کی جانب سے پرائیویٹ افراد کے نام بورڈ آف ریونیو کی 86کینال اراضی کی ڈگری کرنے کے آرڈر کو کالعدم قرار دلوانے کے لیے دلائل دئیے۔

جسٹس صداقت علی خان نے دوران سماعت ریمارکس دئیے کہ سرکاری اراضی کو لاوارث چھوڑا گیا ، رونیو افسران ملی بھگت کرکے سرکاری اراضی پر قبضے کروانے میں ملوث ہیں ، عدالتیں سرکارِ کی اراضی کی محافظ ہیں ۔اسٹنٹ ایڈوکیٹ جنرل محمد عثمان خان نے عدالت کو بتایا کہ پرائیویٹ افراد نے غلط بیانی سے سول کورٹ سے دعوی اپنے حق میں کروایا .

پنجاب حکومت کے خلاف یک طرفہ کارروائی کی گئی، سول کورٹ کی ڈگری قانونی تقاضے پورے نہیں کرتی،سول کورٹ کے پاس لیز کی اراضی کے مالکانہ حقوق دینے کا اختیار نہیں ، اسٹنٹ ایڈوکیٹ جنرل عثمان خان نے دلائل دیتے ہوئے استدعا کی کہ ہائیکورٹ سول کورٹ کا پرائیویٹ افراد کے حق میں دعوی ڈگری کرنے کا حکم کالعدم قرار دیا جائے ۔