شراب نوشوں

لاہور میں شراب نوشوں کی تعداد میں 4 سو فیصد اضافے کا ٹارگٹ

میاں تنویر سرور

ایکسائز ٹیکسیشن اینڈ نارکوٹکس کنٹرول ڈیپارٹمنٹ لاہور ریجن ڈی کو شہر میں شراب نوشوں کی تعداد چار سو فیصد بڑھانے کا بالواسطہ ٹاسک دیدیا گیا ہے سال 24-2023 میں لاہور میں شراب پینے والے 11 ہزار غیر مسلموں کو شراب خریدنے کے لیئے پرمٹ جاری کئیے گیئے جبکہ سال 25-2024 میں محض لاہور میں پرمٹ ہولڈرز کی تعداد 44 ہزار کرنے کا ٹاسک دیا گیا ہے۔
شراب نوشوں
ذرائع کے مطابق ڈی جی ایکسائز فیصل فرید نے یکم جولائی 2024 سے پرمٹ ہولڈرز کی بائیومیٹرک کو لازمی قرار دیدیا تھا اور پرمٹ کی تجدید کے خواہاں از خود دفتر آکر بائیومیٹرک تصدیق کروانے لگے

اور ایکسائز ڈیپارٹمنٹ لاہور نے پرمٹ ہولڈرز کے کوائف، انگلیوں کے نشان اور ان کی لائیو فوٹوز کا ریکارڈ کمپیوٹرائزڈ کرنے کا عمل شروع کرتے ہوئے 31 جولائی تک ہزاروں درخواست گزاروں کو کمپیوٹرائزڈ پرمٹ حاصل جاری کر دیئے۔

لیکن یکم اگست 2024 کو ہی ٹھیک ایک ماہ بعد بائیومیٹرک ویری فکیشن ختم کرتے ہوئے پہلے کی طرح مینوئل طریقے سے پرمٹ بنانے کا عمل شروع کر دیا گیا ہے۔

ایک پرمٹ ہولڈر ہر ماہ 12 بوتل شراب خرید سکتا یے جبکہ لاہور کے پانچ ہوٹل شراب فروخت کرنے کا لائسنس رکھتے ہیں۔ ان میں پی سی ہوٹل، آواری ہوٹل ،فورپوائنٹ بائی شیرٹن، ایمبیسڈر ہوٹل اوریونیکارن پریسٹیجئس ہوٹل شراب کی پرچون میں فروخت کا لائسنس رکھتے ہیں۔ڈی جی ایکسائز کے احکامات کی روشنی میں ان ہوٹلوں کے باررومز کے مینجرز کو تاریخ میں پہلی بار خصوصی اختیارات دیتے ہوئے پرمٹ بنانے کی نامکمل اتھارٹی دیدی گئی جس کے تحت ان ہوٹلز کے باررومز کے مینجرز کسی بھی غیر مسلم کے پرمٹ کے لئے ملنے والے خصوصی اختیارات استعمال کرتے ہوئے سائل کی فائل اور کاغذی کارروائی مکمل کرینگے اورحتمی دستخطوں کے لئے فائل متعلقہ ای ٹی او ایکسائز کو بھیج دینگے جو پرمٹ جاری کرنے کا پابند ہو گا
اس سلسلے میں پی سی ہوٹل لاہور، آواری ہوٹل لاہور اورفورپوائنٹ بائی شیرٹن لاہور کے مینجرز کو فی کس 10، 10 ہزار پرمٹ جبکہ ایمبیسڈر ہوٹل اوریونیکارن پریسٹیجئس ہوٹل کے مینجر کو فی کس 7، 7 ہزار پرمٹ بنانے کا ٹاسک دیا گیا ہے۔جس سے لاہور میں گزشتہ سال کی نسبت پرمٹ پر شراب خریدنے والوں کی مجموعی تعداد میں 33 ہزار کا اضافہ ہو جائیگا۔

ادھر ذرائع نے یہ بھی دعوی کیا ہے کہ پانچوں باررومز کے مینجرز کو یہ بھی اختیار دیا گیا یے کہ وہ سرکاری طورپر پنجاب پرنٹنگ کارپوریشن سے چھپوائے جانے والے پرمٹ پیپرز کی پرائیویٹ سطح پر چھپائی کرواسکتے ہیں

کرسچن کمیونٹی کے ایک رہنما راشد بھٹی کہتے ہیں کہ باررومز کے مینجرز کو پرمٹ بنانے کے اختیارات دینا غیر قانونی ہے۔مینجرز نے پرمٹ ہولڈرز کو بلیک میل کرنا شروع کر دیا ہے اور ان سے ایک سال کی فیس لینے کے بعد محض 5 ماہ کے لیے پرمٹ جاری کررہے ہیں۔

اس سلسلے میں گفتگو کرتے ہوئے ای ٹی او ایکسائز لاہور عبدالرحمن نے موقف اختیار کیا کہ جو شخص جتنے ماہ کے پیسے ادا کرتا ہے اسے اتنے ہی ماہ کے لئے پرمٹ جاری کیا جارہا ہے۔ان کا کہنا تھا کہ پرمٹ بنانے کا حتمی اختیار ان کے پاس ہے باررومز کے مینجرز صرف فائل تیار کرینگے ان کا مزید کہنا تھا کہ ڈی جی ایکسائز کی طرف سے پرمٹ پیپر انہیں بھیجے گیئے ہیں اور باررومز مینجرز کو پرمٹ پیپر چھپوانے کا اختیار نہیں دیا گیا۔