اسلام آ باد (رپورٹنگ آن لائن ) وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے کہا ہے کہ فیٹف گرے لسٹ ہمارے لیے مسئلہ ہے ، گرے لسٹ سے نکلنے کے خواہاں ہیں، پاکستان اور برطانیہ میں باہمی تعلقات کے مزید فروغ کے خواہاں ہیں، افغانستان میں امن و استحکام ضروری ہے، پاکستان کا وہاں کوئی من پسند نہیں، افغانستان میں عوامی حمایت سے بننے والی حکومت کی حمایت کریں گے جبکہ برطانوی وزیر خارجہ ڈومینک راب نے کہا کہ افغانستان میں طالبان کی حکومت کو تسلیم کرنا ابھی قبل از وقت ہے، افغانستان سے برطانوی باشندوں کے نکالنے پر پاکستان کے شکر گزار ہیں۔
جمعہ کو وزارت خارجہ میں ملاقات کے بعد وزیرخارجہ شاہ محمود قریشی نے برطانوی وزیرخارجہ ڈومینک راب کے ہمراہ مشترکہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ برطانوی وزیرخارجہ سے افغانستان کی تازہ صورتحال، پاک برطانیہ تعلقات مزید مستحکم بنانے سمیت دیگر امور پر تبادلہ خیال کیا گیا، پاکستان اور برطانیہ کی خواہش ہے کہ افغانستان میں امن و استحکام ہو۔ وزیرخارجہ شاہ محمود قریشی نے کہا کہ فیٹف گرے لسٹ کے معاملے پر بھی بات ہوئی، پاکستان نے ایف اے ٹی ایف کی گرے لسٹ سے نکلنے کےلئے کئی اہم اقدامات کئے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ اسٹرٹیجک بات چیت کےلئے نیا پلیٹ فارم تشکیل دیا ہے، کوشش ہے کہ افغانستان کے تمام معاملات خوش اسلوبی سے حل ہو جائیں، پاکستان افغانستان میں امن کےلئے مثبت کردار ادا کرتا رہے گا، پاکستان نے ہمیشہ کہا ہے کہ افغانستان کے عوام افغان مسئلہ حل کریں گے۔
انہوں نے کہا کہ بھارتی حکومت نے گزشتہ روز سید علی گیلانی کے جسد خاکی کی بے حرمتی کی، بھارت انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیاں کر رہا ہے۔ اس موقع پر گفتگو کرتے ہوئے برطانوی وزیرخارجہ ڈومینک راب نے کہا کہ افغانستان سے برطانوی باشندوں کے انخلاءمیں پاکستان کی مدد کے شکرگزار ہیں،افغانستان کی انسانی ہمدردی کی بنیاد پر مدد جاری رکھیں گے، افغانستان کے پڑوسی ممالک بشمول پاکستان کی بھی مالی مدد کریں گے، برطانیہ افغانستان میں امن و استحکام کا خواہاں ہے۔ انہوں نے کہا کہ امید کرتے ہیں کہ طالبان افغانستان میں امن و استحکام لائیں گے۔ برطانوی وزیرخارجہ نے کہا کہ پاکستان کو ریڈ لسٹ میں شامل کرنے کی تشویش سے آگاہ ہیں، پاکستان سے گہرے تعلقات ہیں، اور ان تعلقات کو مزید بڑھانا چاہتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ طورخم جا کر پاکستانی حکام کے ساتھ زمینی حقائق سے آگاہی حاصل کی، افغانستان کے ہمسائیوں کی امداد میں ہم30 ملین پاﺅنڈ دے چکے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ افغانستان میں طالبان کی حکومت کو تسلیم کرنا ابھی قبل از وقت ہے،طالبان نے مثبت طریقے سے بات کر کے افغانستان سے لوگوں کا انخلاءممکن بنایا، طالبان نے بہت تیزی سے افغانستان پر قبضہ کیا، اس پر پوری دنیا حیران ہے،ابھی دیکھ رہے ہیں کہ طالبان افغانستان پر کیا رویہ اپناتے ہیں، افغانستان میں کئی دھڑے ہیں اس لئے ہم سب کو ساتھ لے کر چلنا چاہتے ہیں، ابھی دیکھ رہے ہیں کہ طالبان کیا حکمت عملی اپناتے ہیں، افغان مسئلے پر ہماری گہری نظر ہے،عالمی برادری سے مل کر حتمی فیصلہ کریں گے، پاکستان اور بھارت مسئلہ کشمیر پر براہ راست مذاکرات کریں۔