شہبازاکمل جندران۔۔۔
ایکسائز ٹیکسیشن اینڈ نارکوٹکس کنٹرول ڈیپارٹمنٹ پنجاب نے صوبے میں گاڑیوں کی رجسٹریشن اور ٹرانسفر آف اونرشپ کے لئے بائیومیٹرک نظام متعارف کروا دیا ہے۔ جس کے تحت گاڑی فروخت کرنے اور خریدنے والے دونوں افراد کی بائیومیٹرک تصدیق لازمی قرار دی گئی ہے۔
تاہم یہ امر قابل ذکر ہے کہ محکمے کی طرف سے نئے قانون کے برعکس بائیومیٹرک نظام کے تحت رجسٹریشن یا ٹرانزکشن Paper less قرار دیدیا گیا ہے۔
تاہم صوبائی حکومت کی طرف سے جاری کردہ نوٹیفکیشن میں بائیومیٹرک نظام کے ساتھ کہیں بھی پیپر لیس رجسٹریشن یا پیپر لیس ٹرانزکشن یا ٹرانسفر کا ذکر موجود نہیں ہے۔ اس کے باوجود صوبے میں گاڑیوں کی ٹرانسفر اور ٹرانزکشن گاڑی کی دستاویزات دیکھے بغیر محض نشان انگوٹھا کی جارہی ہے اور تبدیلی ملکیت کے اس عمل میں گاڑی کی دستاویزات چیک کی جارہی ہیں نہ ہی ڈیٹا انٹری آپریٹر، انسپکٹر یا ایم آر اے گاڑی کی دستاویزات اور فارمز پر دستخط کررہے ہیں۔
حالانکہ ترمیم شدہ موٹر وہیکلز رولز 1969 میں دستاویزات کے بغیر گاڑی کی ٹرانسفر، ٹرانزکشن کا کہیں بھی ذکر موجود نہیں ہے۔
جس سے خریداروں کو سخت پریشانی کا سامنا ہے کیونکہ گاڑی کے خریداروں کی اکثریت دستاویزات کی صحت یا اصلیت کے متعلق قطعی طورپر علم نہیں ہوتا۔
قانون کے بغیر صوبے میں گاڑیوں کی پیپر لیس بائیومیٹرک ٹرانزکشن پر سٹیک ہولڈرز کی طرف سے سخت ردعمل سامنے آ رہا ہے اور ایکسائز ٹیکسیشن اینڈ نارکوٹکس کنٹرول ڈیپارٹمنٹ پنجاب کے سیکرٹری و ڈی جی کی نوکریاں خطرے میں نظر آنے لگی ہیں اور انہوں نے Paper less ٹرانزکشن کے معاملے پر یوٹرن لینے کے حوالے سے غور شروع کر دیا ہے۔