پی سی ٹی بی

غیر قانونی منظوری،پیپر کی خریداری، کتابوں و ٹائٹل پیج کی چھپوائی سمیت دیگر ٹینڈرز مشکوک ہوگئے

شہبازاکمل جندران۔۔

پنجاب کریکولم اینڈ ٹیکسٹ بک بورڈ کے مینجنگ ڈائیریکٹر فاروق منظور نے 8 ہزار میٹرک ٹن پیپر کی خریداری، پرائمر جیکٹس سمیت پہلی سے بارہویں جماعت تک کی ٹیکسٹ بکس اور پریکٹیکل نوٹ بکس اور ان کے سرورق کی اشاعت ٹینڈرز اور ان کی مختلف سٹیجز پر منظوری BOG سے لی ہے۔ حالانکہ پی سی ٹی بی کے بورڈ آف گورنرز کو قانون ایسا اختیار نہیں دیتا کہ BOG ٹینڈرز یا پری کو آلیفکیشن یا ٹینڈرز کے ابتدائی اور حتمی مراحل کی منظوری دے۔

بتایا گیا ہے کہ ایم ڈی پی سی ٹی بی فاروق منظور ادارے کے چیف ایگزیکٹو کے طورپر ٹینڈرز، پری کو آلیفکیشن یا ٹینڈرز کے مختلف مراحل کی منظوری دینے کے واحد مجاز ہیں۔

تاہم فاروق منظور نے خود سے منظوری دینے کی بجائے BOG سے منظوری لیکر جہاں خود غیرقانونی عمل کرتے ہوئے ٹینڈرز پراسیس کو مشکوک بنا لیا ہے وہیں پی سی ٹی بی کے بورڈ آف گورنرز نے بھی اختیارات نہ رکھنے کے باوجود ایسے ایجنڈوں کی منظوری دیکر اپنے لیئے سوالیہ نشان پیدا کرلیئے ہیں۔اور ان اقدامات کے لئے بی او جی سے جوابدہی ہوسکتی ہے۔

102ویں اجلاس میں 8 ہزار میٹرک ٹن پیپر کی خریداری کے ٹینڈر کے پراسیس، پہلی سے 12 ویں جماعت کی کتابوں کے سرورق اور پریکٹیکل نوٹ بکس کے ٹائٹل پیج کی چھپائی کے ایک ارب 85 کروڑ روپے سے زائد مالیت کے ٹینڈر کے پراسیس کی بعد از معیاد منظوری سمیت 12 اہم ایجنڈا آئٹمز کی منظوری میں قانون کی خلاف ورزی کا انکشاف سامنے آیا ہے۔

معلوم ہوا ہے کہ پنجاب کریکولم اینڈ ٹیکسٹ بک بورڈ ایکٹ 2015 کے سیکشن 3 کے تحت پی سی ٹی بی کا BOG وجود میں آتا ہے۔اور اس سیکشن میں بورڈ ممبران کی اہلیت طے کی گئی ہے۔

تاہم ذرائع نے آگاہ کیا ہے کہ BOG کے اجلاس میں بعض ایسے افراد کو بھی بطور بی او جی ممبر شریک رکھا جاتا ہے جو BOG کے ممبر ہی نہیں ہوتے۔تاہم ایم ڈی پی سی ٹی بی فاروق منظور مخصوص ایجنڈا آئٹمز کی من چاہی منظوری کے لئے ایسے افراد کو میٹنگ میں بطور ممبر شریک رکھتے ہیں۔جو قانون کی رو سے ممبر ہی نہیں ہوتے لیکن بطور ممبر میٹنگ میں نہ صرف شریک ہوتے ہیں بلکہ ایجنڈا آئٹمز کی منظوری بھی دیتے ہیں۔حاضری لگاتے ہیں اور آنریا بھی وصول پاتے ہیں۔

پنجاب کریکولم اینڈ ٹیکسٹ بک بورڈ ایکٹ 2015 کے سیکشن 3 کے مطابق ہائیر ایجوکیشن پنجاب کے صوبائی سیکرٹری یا ایڈیشنل سیکرٹری کی بجائے 102ویں اجلاس میں محکمے کا ڈپٹی سیکرٹری بطور ممبر شریک ہوا حالانکہ وہ ممبر ہی نہیں تھے

اسی طرح اس اجلاس میں فنانس ڈیپارٹمنٹ کے صوبائی سیکرٹری یا ایڈیشنل سیکرٹری کی بجائے سیکشن افسر کو بطور ممبر اجلاس کا حصہ بنایا گیا حالانکہ وہ ممبر نہ تھے۔

اسی طرح 102ویں اجلاس میں ڈی جی QAED کے کورس کوآرڈینیٹر کو بطور ممبر اجلاس میں بٹھایا گیا حالانکہ قانون ہذا کے تحت ڈی جی QAED یا اس کا کوئی نمائندہ دونوں BOG کے ممبر نہیں ہیں۔

ذرائع کے مطابق ایم ڈی پی سی ٹی بی فاروق منظور کی ذمہ داری تھی کہ صوبائی سیکرٹری یا ایڈیشنل سیکرٹری کی جگہ جونئیر افسروں کی آمد پر چئیرمین BOG کو آگاہ کرتے ہوئے ان نان ممبران کو میٹنگ میں شریک ہونے سے روک دیتے۔ تاہم انہوں نے ایسا نہ کیا