شہباز شریف

عمران نیازی نے آئین شکنی کر کے سول مارشل لا نافذ کیا، شہباز شریف

اسلام آباد(رپورٹنگ آن لائن ) پاکستان مسلم لیگ (ن) کے صدر شہباز شریف نے کہا ہے کہ اگر کوئی بیرونی خط تھا تو 24 مارچ کو تحریک عدم اعتماد پر ووٹنگ کیوں منظور کی گئی، عمران نیازی نے آئین شکنی کر کے سول مارشل لا نافذ کیا، جلد بازی میں رولنگ دی گئی، تحریک عدم اعتماد پر شکست کے خوف سے جمہوریت کو مسخ کیا گیا،،

عمران نیازی نے ڈپٹی اسپیکر کو اپنا آلہ کار بنایا، انہوں نے جمہوریت کو مسخ کیا، سپریم کورٹ نے کہا کوئی ماورائے آئین اقدام نہ کیا جائے، ماورائے آئین اقدام تو عمران نیازی اٹھا چکا ہے، آئین کا دفاع ہر پاکستانی کی ذمہ داری ہے، کارکن جشن منا رہے ہیں کہ عمران خان کی حکومت ختم ہوگئی، ہمیں آئین کو توڑے جانے پر زیادہ تشویش ہے جبکہ چیئرمین پیپلزپارٹی بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ ہم نے عدم اعتماد کے ذریعے حکومت کا جینا حرام کیا، ہم جمہوریت اور آئین کا تحفظ کرنیوالے ہیں، اپنی انا کی وجہ سے عمران نیازی نے یہ سب کیا، عدم اعتماد سے پہلے مستعفی ہو کر جمہوری عمل مکمل کیا جاسکتا تھا، عوام فیصلہ کریں عمران خان کی انا اہم یا آئین، معاملے پر فل کورٹ بنچ تشکیل د یا جائے ۔

شہباز شریف نے متحدہ اپوزیشن رہنماوں کے ہمراہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ کل کا دن پاکستان کی تاریخ میں سیاہ دن کے طور پر یاد رکھا جائے گا کہ جب عمران نیازی نے سویلین مارشل لا نافذ کیا۔ انہوں نے کہا کہ 3 نومبر کو جنرل(ر)مشرف نے بھی یہی آمرانہ، اور فسطائی اقدام اٹھایا تھا، عمران خان اور اس کے حواریوں نے آئین کی واضح خلاف ورزی، آئین شکنی کی ہے کیوں کہ 24 مارچ کو اسپیکر نے ایوان کی منشا کے مطابق عدم اعتماد کی قرار داد کو ملتوی کیا اگر کوئی اعتراض تھا تو 24 مارچ کو عدم اعتماد کی تحریک کو leave گرانٹ کیوں کی۔

ان کا کہنا تھا کہ اسمبلی کا پورا ایک نظام ہے اس کی ایک قانونی برانچ ہوتی ہے اسپیکر تمام مراحل طے کرکے ضوابط کے مطابق کسی ایجنڈا آئٹم کو ایوان میں پیش کرواتا ہے وگرنہ اسے اپنے دفتر میں ہی مسترد کردیتا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ اگر کوئی چیز آرٹیکل 5 کی زمرے میں آرہی تھی تو اسپیکر نے اسی قرار داد کو ایوان کی منشا اور اجازت کے بعد لیو کیوں گرانٹ کی لہذا اس کے بعد کسی قسم کا ردو بدل ممکن نہیں تھا اور تحریک کو ہر صورت گزشتہ روز ووٹنگ کے لیے پیش کیا جانا تھا۔ ان کا کہنا تھا کہ گزشتہ روز عمران خان نیازی نے ڈپٹی اسپیکر کو اپنا آلہ کار بنایا اور جب ایوان میں بیٹھے تو تلاوت قرآن پاک کے بعد آنا فانا ایک وزیر کو فلور دیا جنہوں نے نہ جانے الابلا کہا اور اس پر اسپیکر نے ایک لکھا ہوا کاغذ پڑھا اور آرٹیکل 5 کا بہانہ بنا کر اس قراداد کو ووٹنگ سے ہٹا دیا۔

شہباز شریف نے کہا کہ اگر کوئی اعتراض تھا یا امریکا سے کوئی کیبل آئی تھی تو 8 مارچ کو جب اسے ایوان میں جمع کرایا گیا تھا اس وقت سے لے کر 24 مارچ تک جب اسے قرار داد کو لیو گرانٹ کرنے کے لیے پیش کیا گیا تھا تو حکومت 24 مارچ کیوں اعتراض نہیں اٹھایا۔ انہوں نے کہا کہ یہ عمران نیازی اور ان کے حواری اس شکست کا سامنا نہیں کرسکتے تھے جو انہیں ہونے جارہی تھی اس لیے انہوں نے جمہوریت کو مسخ کیا، آئین توڑا اور کل پورا دن اور رات قوم ایک خلا میں جارہی ہے حالانکہ عدالت عظمی نے کہا کہ کوئی ماورائے آئین اقدام نہ اٹھایا جائے لیکن ماورائے آئین اقدام تو کل خود عمران نیازی اور صدر پاکستان اٹھا چکے تھے۔

صدر مسلم لیگ (ن)نے کہا کہ ان کے اٹارنی جنرل نے کہا تھا کہ ووٹرز کو امن کے ساتھ جانے کی اجازت ہوگی اور تحریک پر ہر صورت ووٹنگ ہوگی۔ ان کا کہنا تھا کہ جس خط کے بارے میں کہا جارہا ہے اس کے بارے میں کچھ کہنا چاہتا ہوں، دستاویزات بالکل مستند ہیں اس میں کوئی جھول نہیں ہیں۔ انہوں نے کہا کہ پاکستانی سفیر اسد مجید خان کی ایک ٹوئٹ میں بتایا گیا کہ انہوں نے 16 مارچ کو ایک الوداعی عشائیہ دیا اور امریکی معاون وزیر خارجہ ڈونلڈ لو کا شکریہ ادا کیا گیا جبکہ وہ خط جو دفتر خارجہ کو موصول ہوا وہ 7 مارچ کو تھا۔

رہنما مسلم لیگ(ن)کا کہنا تھا کہ 7 مارچ کو خط میں کہا گیا کہ ڈونلڈ لو سے ہونے والی بات چیت میں سامنے آئی کہ امریکا پاکستان میں حکومت تبدیل کرنے کی سازش کررہا ہے جبکہ 16 مارچ کو سفیر نے ان کی دعوت کی۔ انہوں نے کہا کہہ سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ 16 مارچ کی ٹوئٹ میں ہمارے سفیر شکریہ ادا کررہے ہیں جبکہ خط 7 مارچ کا ہے یا یہ بات غلط ہے جو سفیر نے اپنی ٹوئٹ میں کہی اور اگر بالفرض 7 مارچ کو کوئی ملاقات ہوئی اور انہوں نے کوئی ایسی بات کی تھی تو دعوت اور شکریہ کس بات کا تھا۔ شہباز شریف نے کہا کہ اگر دھمکی دی گئی تھی تو دعوت دینا یہ بڑی متضاد باتیں ہیں، اسے ہلکا نہیں لیا جاسکتا۔

انہوں نے مزید کہا کہ کل جن 197 لوگوں نے(خودساختہ اجلاس میں) تحریک عدم اعتماد پر ووٹ دیا ہے تو اسپیکر کے کل کے بھاشن کے مطابق تو ہم غدار ہوگئے، یہ قوم، آئین، پارلیمان کے ساتھ سنگین مذاق کیا گیا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ عمران نیازی نے سازشی ذہن کے تحت آئین توڑا، صدر نے آئین توڑا، انہیں اسمبلیاں توڑنے کا کوئی حق نہیں تھا، اسپیکر کی رولنگ غیر آئینی تھی۔

شہباز شریف نے کہا کہ حکومت نے آئین کی دفعہ62 کا حوالہ دیا کہ ایوان کی کارروائی پر کوئی نوٹس کوئی سماعت نہیں ہوسکتی، یہ بات کسی حد تک درست ہے کہ ایوان کی کارروائی کو چیلنج نہیں کیا جاسکتا لیکن اگر آئین و قانون کی دھجیاں بکھیری جائیں تو اسپیکر کو تحفظ حاصل ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ یہ معاملات نہایت سنگین ہیں ہم اس بات کو یہی نہیں رہنے دیں گے، پورے پاکستان میں احتجاج کریں گے، غدار کی بات انہوں نے کی ہے، ہم نے کبھی غدار کی بات نہیں کی۔

اس موقع پر پاکستان پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے کہا ہے کہ وزیر اعظم کو ہٹانے کا ایک ہی آئینی و جمہوری طریقہ ہے اور وہ تحریک عدم اعتماد ہے، وزیراعظم نے اپنی انا کی وجہ سے عدم اعتماد کو آئین توڑ کر سبوتاژ کرنے کی کوشش کی ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ وزیراعظم کو اندازہ نہیں ہے کہ ہوا کیا ہے، ہم سب جمہوریت پسند لوگ ہیں، پاکستان کے آئین کا دفاع کرنا ہر شہری کی ذمہ داری ہے۔ بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ جمہوریت اور آئین کا تحفظ کرنے والے ہیں، کل وزیراعظم ایک آئینی اور جمہوری طریقے سے اسی نتیجے پر آسکتا تھا، ہماری تحریک عدم اعتماد جمع ہونے سے پہلے وہ استعفی دیتے تو بھی آئینی طریقہ ہوتا یا تحریک پر ووٹنگ کرا کر حکومت چلی جاتی۔

بات کو جاری رکھتے ہوئے انہوں نے کہا کہ لیکن کل یہ ہوا کہ وزیراعظم، صدر پاکستان، اسپیکر، ڈپٹی اسپیکر نے ملی بھگت سے آئین توڑ کر عمران خان کی انا کو سنبھالا ہے۔ انہوں نے کہا کہ آئینی عدالت، پاکستان کے عوام فیصلہ کریں کہ عمران خان کی انا زیادہ اہم ہے یا دستور پاکستان، قومی اسمبلی، عدالت عظمی زیادہ اہم ہے۔ انہوں نے کہا عمران اور اس کی حکومت ہماری سیاسی بندوق کی نوک پر تھی جسے فائر کر کے ہمیں اس کا خاتمہ کرنا تھا لیکن ہم سب کے دبا وکی وجہ سے، پارلیمان کے باہر جدوجہد اور ہم سب نے مل کر جو 3 ماہ کے لیے اس حکومت کا جینا حرام کر رکھا تحریک عدم اعتماد کے ذریعے تو حکومت نے خود بندوق اٹھا کر خود کشی کرلی۔