اپوائنٹمنٹ مینجمنٹ سسٹم

سیکرٹری ایکسائز کے لئے چیلنج،اہلکاروں نے اپوائنٹمنٹ مینجمنٹ سسٹم کو ناجائز آمدن کا ذریعہ بنا لیا

شہباز اکمل جندران۔۔۔

کورونا وائرس کے پیش نظر صوبے میں ایکسائز ٹیکسیشن اینڈ نارکوٹکس کنٹرول ڈیپارٹمنٹ کے دفاتر ایس او پیز کے تحت کھولے گئے ہیں۔اور اس سلسلے میں اپوائنٹمنٹ مینجمنٹ سسٹم کے نام سے نیا نظام متعارف کروایا گیا ہے۔
 اپوائنٹمنٹ مینجمنٹ سسٹم
جس کے تحت آن لائن اپوائنٹمنٹ لینے کے بعد ہی کوئی شخص دفتر ایکسائز سے رجوع کر سکتا ہے۔اور اپوائنمنٹ حاصل کرنے والے ہر شخص کو اس کی سلاٹ پر ڈیل کیا جاتا ہے۔
 اپوائنٹمنٹ مینجمنٹ سسٹم
تاہم علم میں آیا ہے کہ لاہور موٹر برانچ کے ڈی ایچ اے اور شاہدرہ میں واقع ذیلی دفاتر میں اہلکاروں نے محکمے کےصوبائی سیکرٹری کے احکامات اور نئے نظام کو ہوا میں اچھالے ہوئے اپوائنمنٹ مینجمنٹ سسٹم کو ناجائز آمدن کا ذریعہ بنا لیا ہے۔ڈی ایچ اے میں لاہور آفس میں تعینات ای ٹی او ندیم یوسف اور شاہدرہ آفس میں تعینات ایم آر اے طارق بٹ کی مبینہ ملی بھگت کے باعث ان دفاتر میں ایجنٹوں کا عمل دخل بڑھ گیا ہے۔جنہیں اپوائنمنٹ سے ہٹ کر ڈیل کیا جاتا ہے۔اور فی کس گاڑی پر اپوائنمنٹ کے بغیر ڈیل کرنے کے عوض 3 سے 5 ہزار روپے رشوت لی جاتی ہے۔
 اپوائنٹمنٹ مینجمنٹ سسٹم
ذرائع کے مطابق دفتر ایکسائز شاہدرہ میں 3 جون 2020 سے 9 ستمبر 2020 تک مجموعی طورپر 2ہزار 5 سو 28 اپوائنمنٹس کے جواب میں 2 ہزار 8 سو 39 گاڑیوں کے چالان نکالتے ہوئے 311 گاڑیوں کو اپوائنمنٹ کے بغیر ڈیل کیا گیا۔
 اپوائنٹمنٹ مینجمنٹ سسٹم
اسی طرح دفتر ایکسائز ڈی ایچ اے لاہور میں 3 جون 2020 سے 9 ستمبر 2020 تک مجموعی طورپر 6ہزار 3 سو 37 اپوائنمنٹس کے جواب میں 6 ہزار 9سو 44 گاڑیوں کے چالان نکالے گئے۔اور 607 گاڑیوں کو رشوت لیکر اپوائنمنٹ کے بغیر ڈیل کیا گیا۔

ذرائع سے یہ بھی معلوم ہوا ہے کہ ای ٹی او ڈی ایچ اے ندیم یوسف سے اس قبل بھی اپوائنمنٹ مینجمنٹ سسٹم کے بغیر گاڑیاں پراسیس کرنے پر اعلی حکام کی طرف سے تحریری وضاحت طلب کی جاچکی ہے۔لیکن ای ٹی او مذکورہ اپنی روش ترک کرنے کو تیار نہیں ہیں۔

ڈی ایچ اے اور شاہدرہ میں اپوائنمنٹ مینجمنٹ سسٹم سے ہٹ کر گاڑیوں کے چالان نکالے جانے کے حوالے سے گفتگو کے لئے متعلقہ ایم آر اے طارق بٹ اور ندیم یوسف سے رابطہ کیا گیا لیکن انہوں نے موقف دینے میں دلچسپی ظاہر نہ کی۔