اسلام آباد (رپورٹنگ آن لائن)سینیٹ میں اپوزیشن جماعتوں نے وفاقی وزیر برائے امور کشمیر علی امین گنڈاپور کی جانب سے سابق وزیراعظم ذوالفقار علی بھٹو کو غدار کہے جانے پر شدید احتجاج کیا،اپوزیشن ارکان کی جانب سے بدکلامی کی سرکار نہیں چلے گی اور غنڈا گردی کی سرکار نہیں چلے گی کے نعرے لگائے گئے، اپوزیشن ارکان نے کہا کہ اس بدزبان حکومت کا ایک بدزبان وزیر ہے جس نے ذوالفقار علی بھٹو کے خلاف بولا ہے،ہم اس پر شدید احتجاج کرتے ہیں،اس کو شرم آنی چاہیئے،
انہوں نے ذوالفقار علی بھٹو کو غدار کہنے کی جسارت اور ہمت کیسے کی ،یہ غداری کے پرچے دینے والے کون ہوتے ہیں،ذوالفقار علی بھٹو نے آپ کو ایٹمی پروگرام دیا، آپ ان کو غدار کہہ رہے ہیں، یہ قابل قبول نہیں، یہ تو لگ رہا ہے زندانوں سے آوازیں نکال رہے ہیں،ہمیں نہ اسلام آباد سےنہ راولپنڈی سے محب الوطنی کا سرٹیفیکیٹ لینے کی ضرورت ہے، امریکی سامراج کی آنکھوں میں آنکھیں ڈال کر بات کرنا ہمارا محب الوطنی کا سرٹیفیکیٹ ہے،شہید ذوالفقار علی بھٹو نے امریکی سامراج کے ساتھ سمجھوتہ نہیں کیا۔ قائد ایوان سینیٹر شہزاد وسیم نے کہا کہ جو زبان اپوزیشن جماعتوں کی ٹاپ لیڈرشپ نے جلسوں میں استعمال کی ان کو اس زبان پر معافی مانگنی چاہیے،
آج ہی تصویر چھپی ہے جو کل یہاں تقریریں کر رہے تھے وہ اپنی سی وی ہاتھ میں پکڑ کر امریکہ میں ایک بینچ پر بیٹھے ہوئے ہیں،جو دوائی لینے گئے تھے وہ آج تک واپس آنے کا نام نہیں لے رہے، کہتے ہیں ہمارا جینا مرنا اس ملک میں ہے، کوئی دودھ کودھلا ہوا نہیں۔بدھ کو سینیٹ کا اجلاس چیئرمین سینیٹ محمد صادق سنجرانی کی صدارت میں ہوا، اجلاس کے دوران اپوزیشن ارکان نے وفاقی وزیر برائے امور کشمیر علی امین گنڈا پور کی جانب سے سابق وزیراعظم ذوالفقار علی بھٹو کے بارے میں غدار کا لفظ استعمال کرنے پر شدید احتجاج کیا، پاکستان پیپلز پارٹی کے سینیٹرمولا بخش چانڈیو نے کہا کہ اس بدزبان حکومت کا ایک بدزبان وزیر ہے جس نے کل ذوالفقار علی بھٹو کے خلاف بولا ہے،ہم اس پر شدید احتجاج کرتے ہیں،اس کو شرم آنی چاہیئے،
اس موقع پر سینیٹر میاں رضا ربانی نے بدکلامی کی سرکار نہیں چلے گی نہیں چلے گی، اور غنڈا گردی کی سرکار نہیں چلے گی نہیں چلے گی کے نعرے لگائے،چیئرمین سینیٹ نے کہا کہ ایوان میں نعرے نہ لگائیں، بات کریں،پاکستان پیپلز پارٹی کی سینیٹر شیری رحمان نے کہا کہ جس منسٹر کو نوٹس دیا گیا وہ کشمیر میں جاکر ماحول کو آلودہ کر رہے ہیں، انہوں نے ذوالفقار علی بھٹو کو غدار کہنے کی جسارت اور ہمت کیسے کی ،یہ غداری کے پرچے دینے والے کون ہوتے ہیں، وہ آپ کے سپاہیوں کو واپس لے کر آئے تھے ،انہوں نے آپ کو ایٹمی پروگرام دیا، آپ ان کو غدار کہہ رہے ہیں، یہ قابل قبول نہیں، مسلم لیگ ن کے سینیٹر اعظم نزیر تارڑ نے کہا کہ انہوںنے کل جو زبان ذوالفقار علی بھٹو، نواز شریف اورمریم نوازکے بارے میں استعمال کی، یہ حکومت میں بیٹھے ہیں ،
یہ تو لگ رہا ہے زندانوں سے آوازیں نکال رہے ہیں ، انہیں شرم آنی چاہیئے، پاکستان پیپلز پارٹی کے سینیٹر میاں رضا ربانی نے کہا کہ جس شخص نے بھارت کی آنکھوں میں آنکھیں ڈال کر یہ بات کہی کہ ہم ہزار سال لڑیں گے جس نے یہ بات کہی کہ ہم گھاس کھائیں گے لیکن ہم اپنے ایٹمی پروگرام پر سمجھوتہ کرنے کے لیئے تیار نہیں ہیں ، آج آپ اس شخص کے بارے میں ایسے الفاظ استعمال کرتے ہیں؟ میاں رضا ربانی نے کہا کہ ہمیں نہ اسلام آباد سےنہ راولپنڈی سے محب الوطنی کا سرٹیفیکیٹ لینے کی ضرورت ہے ہمارا سرٹیفکیٹ ہماری جدوجہد ہے، امریکی سامراج کی آنکھوں میں آنکھیں ڈال کر بات کرنا ہمارا محب الوطنی کا سرٹیفیکیٹ ہے،شہید ذوالفقار علی بھٹو نے امریکی سامراج کے ساتھ سمجھوتہ نہیں کیا،
میاں رضا ربانی نے کہا کہ اگر اسی طرح کی سیاست ہونی ہے گفتگو ہونی ہے تو پھر یہاں پر محفوظ کوئی نہیں رہے گا،یہ جو سیاست جس میں ایک دوسرے کی پگڑی کو اچھالنا طرہ سمجھا جاتا ہے یہ سیاست تباہی کی طرف لے کر جائے گی، یہ توملک چھوڑ کر چلے جائیں گے جیسے ان کا وزیر خزانہ خزانہ واپس چلا گیا ہے یہ ملک چھوڑ کر چلے جائیں گے، پھانسی کے پھندے ہمارے نصیب میں ہوں گے، ہم پھانسی کے پھندوں کو چومنے والے ہیں، اس موقع پر قائد ایوان سینیٹر شہزاد وسیم نے اپنی گفتگو کا آغاز کیا جس پر اپوزیشن ارکان نےشور شرابہ شروع کر دیا، شہزاد وسیم نے کہا کہ آج کے بعد اگر انہوں نے یہ روش رکھی تو پھر میں اپنے ممبرز کو کنٹرول نہیں کر سکتا،میرے لیئے مشکل ہو جائے گا،جو زبان اپوزیشن جماعتوں کی ٹاپ لیڈرشپ نے جلسوں میں استعمال کی ان کو اس زبان پر معافی مانگنی چاہیے،
شہزاد وسیم نے کہا کہ آج ہی تصویر چھپی ہے جو کل یہاں تقریریں کر رہے تھے آج امریکہ میں ایک بینچ پر بیٹھے ہوئے ہیں، اپنی سی وی ہاتھ میں پکڑ کر امریکہ میں ایک بینچ پر بیٹھے ہوئے ہیں، جو دوائی لینے گئے تھے وہ آج تک واپس آنے کا نام نہیں لے رہے، کہتے ہیں ہمارا جینا مرنا اس ملک میں ہے، کوئی دودھ کودھلا ہوا نہیں، شہزاد وسیم کی تقریر کے دوران اپوزیشن ارکان چیئرمین سینیٹ کے ڈائس کے سامنے آکر احتجاج کرنے لگے،چیئرمین سینیٹ اپوزیشن ارکان کو اپنی نشستوں پر واپس جانے کا کہتے رہے، بعد ازاں اپوزیشن ارکان اپنی نشستوں پر چلے گئے، اور شہزاد وسیم بھی اپنی نشست پر بیٹھ گئے جس کے بعد چیئرمین سینیٹ نے اجلاس کی کاروائی آگے بڑھائی۔