اسلام آباد (ر پورٹنگ آن لائن)سپریم کورٹ نے 25 ویں آئینی ترامیم کے ذریعے فاٹا کو کے پی کے میں شامل کرنے سے متعلق کیس سماعت کے لیے منظور کرتے ہوئے وفاق، اٹارنی جنرل، ایڈوکیٹ جنرل کے پی کے سمیت تمام فریقین کو نوٹس جاری کر دئیے۔ بدھ کو سپریم کورٹ میں 25 ویں آئینی ترامیم کے ذریعے فاٹا کو کے پی کے میں شامل کرنے سے متعلق کیس کی سماعت جسٹس عمر عطا بندیال کی سربراہی میں تین رکنی بنچ نے کی۔
سپریم کورٹ کے جج جسٹس عمر عطاء بندیال نے کہا کہ آپ چاہتے ہیں ہم گھڑی کو واپس پیچھے کریں،یہ بڑا دلچسپ کیس ہے،وکیل درخواست گزار نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ فاٹا کا غیر آئینی طریقے سے انضمام کیا گیا، آئین کے آرٹیکل 247ـ6 کی خلاف ورزی کی گئی،قانون کے مطابق قبائلی علاقوں میں کوئی بھی تبدیلی کرنے سے پہلے وہاں کے جرگے سے مشاورت ضروری تھی۔
وکیل درخواست گزار نے کہا کہ اس وقت کی پارلیمنٹ نے جرگے سے مشاورت کے بغیر فاٹا کو کے پی کے میں ضم کر دیا۔ جسٹس عمر عطا بندیال نے کہا آپ چاہتے ہیں کہ قبائلی علاقے میں تبدیلی سے پہلے جرگہ فیصلہ کرے،وکیل درخواست گزار نے کہا کہ جی قانون بھی یہی کہتا ہے، ہم نے جرگے میں موجودہ ایم این اے اور ایم ایل اے بھی شامل کیے ہیں،جسٹس عمر عطاء بندیال نے کہا ہم نوٹس جاری کر رہے ہیں اس سے متعلق حکومت سے پوچھیں گے جس کیے بعد کیس کی سماعت غیر معینہ مدت تک ملتوی کر دی گئی۔