واشنگٹن( رپورٹنگ آن لائن)امریکی سیکریٹری خارجہ انٹونی جے بلنکن نے سینئر سفارت کار تھامس ویسٹ کو افغانستان کے لیے امریکا کا نیا خصوصی نمائندہ مقرر کردیا۔میڈیارپورٹس کے مطابق تھامس ویسٹ، جو ماضی میں نائب خصوصی نمائندے کے طور پر خدمات انجام دے چکے ہیں، اب افغان، امریکی سفارت کار اور خارجہ پالیسی کے ماہر زلمے خلیل زاد کی جگہ لیں گے۔وہ جو بائیڈن کی قومی سلامتی ٹیم اور قومی سلامتی کونسل کے عملے میں بھی خدمات انجام دے چکے ہیں۔واشنگٹن سے جاری ایک بیان میں وزیر خارجہ انٹونی جے بلنکن نے کہا کہ تھامس ویسٹ امریکی سفارتی کوششوں کی قیادت کریں گے، سیکریٹری اور اسسٹنٹ سیکریٹری کو جنوبی اور وسطی ایشیائی امور کے بیورو کے لیے مشورہ دیں گے اور دوحہ میں موجود کابل کے امریکی سفارت خانے کے ساتھ افغانستان میں امریکی مفادات پر تعاون کریں گے۔
زلمے خلیل زاد کے اپنے عہدے سے سبکدوش ہونے پر امریکی سیکریٹری خارجہ نے کئی دہائیوں تک امریکی عوام کے لیے خدمات سرانجام دینے پر ان کا شکریہ ادا کیا اور تھامس ویسٹ کو افغانستان کے لیے نمائندہ خصوصی مقرر کرتے ہوئے ان کا خیر مقدم کیا۔خیال رہے کہ زلمے خلیل زاد نے مئی میں جو بائیڈن کے اس اعلان کے بعد عہدے سے سبکدوش ہونے کا ارادہ کیا تھا کہ ستمبر میں نائن الیون حملوں کی 20ویں برسی سے قبل افغانستان سے امریکی انخلا مکمل ہو جائے گا تاہم انہیں اپنے فرائض جاری رکھنے پر آمادہ کیا گیا اور انہوں نے ایسا ہی کیا۔زلمے خلیل زاد نے ستمبر 2018 سے ڈونلڈ ٹرمپ اور جو بائیڈن دونوں انتظامیہ کے تحت افغان مفاہمت کے خصوصی ایلچی کی حیثیت سے خدمات انجام دیں۔اس وقت کے سیکریٹری خارجہ مائیک پومپیو، انہیں طالبان اور افغان حکومت کے ساتھ مذاکرات کی قیادت کے لیے لے آئے تھے۔
زلمے خلیل زاد افغان باشندے ہیں اور وہ امریکا اور طالبان کے مابین طاقت کی تقسیم کا معاہدہ کرنے میں ناکام رہے تھے لیکن انہوں نے فروری 2020 میں طالبان کے ساتھ ایک امریکی معاہدے پر بات چیت کی جو بالآخر امریکا کی طویل ترین جنگ کے خاتمے کا باعث بنی۔امریکی صدر جو بائیڈن اور ان کے ساتھی اکثر کہتے تھے کہ زلمے خلیل زاد نے جس معاہدے کے تحت بات چیت کی اس کی وجہ سے امریکا کو عجلت میں انخلا کرنا پڑا۔