اسلام آباد(رپورٹنگ آن لائن )اسلام آباد ہائیکورٹ راول جھیل کنارے نیول فارم کی تعمیر کیخلاف دائر کیس پر سماعت چیف جسٹس اطہر من اللہ نے کی۔ نیوی کی جانب سے تحریری جواب جمع نہ ہونے پر عدالت نے برہمی کا اظہار کرتے ہوئے ریمارکس دیئے کہ آپ کوجواب دینے کا کہا تھا کہ بتائیں کس قانون کے تحت آپ کلب بنا یا چلا سکتے ہیں؟
اس عدالت نے کہا تھا کہ کابینہ کو بتائیں اسلام آباد میں قوانین پر عمل نہیں ہو رہا کسی کو آگے سفارشات بھیجنے کے لئے نہیں کہا تھا ایک عمارت بنی ہی غیر قانونی ہے اس پر سی ڈی اے اب کیا کر لے گا؟اس موقع پر ڈپٹی اٹارنی جنرل نے عدالت کو بتایا کہ معاملے پر اٹارنی جنرل کی رائے بھی مانگی گئی ہے چیف جسٹس نے برہمی کا اظہار کیا اور ریمارکس دیئے کہ کسی غریب کا کھوکھا گرایا جائے تو اس پر کیا آپ اٹارنی جنرل کی رائے مانگیں گے؟
مسلح افواج کی وردی ہمارے لئے قابل عزت اور لائق احترام ہے اس وردی کی لاج رکھنا مسلح افواج کا ہی کام ہے عدالت نے 7 اگست کو نیول چیف کو کلب کی تعمیر سے متعلق تفصیلی جواب جمع کرانے کا حکم دیتے ہوئے سماعت 7 اگست تک ملتوی کردی