اسلام آباد (رپورٹنگ آن لائن)پیپلز پارٹی کی مرکزی نائب صدر شیری رحمان نے کہا ہے کہ دہشتگردی میں اضافہ ایک واضح خطرے کی نشاندہی کرتا ہے‘ ایسا لگتا ہے جیسے ملک میں نیشنل ایکشن پلان اب موجود ہی نہیں‘بہادر سیکیورٹی فورسز کا بروقت ردعمل قابل تعریف ہے‘حملے خارجہ اور سیکیورٹی پالیسی کی ناکامی کی نشانی ہے‘اپیزمنٹ کوئی منصوبہ نہیں ہے‘ دہشتگردی کےخلاف حکومت کا عارضی بنیادوں پر ردعمل ناکافی ہے ۔
نائب صدر پیپلز پارٹی سینیٹر شیری رحمان نے پنجگور اور نوشکی دہشتگرد حملوں میں شہید ہونے والے جوانوں کو خراج عقیدت پیش کرتے ہوئے کہا کہ دہشتگردی کے بڑھتے ہوئے واقعات قابل تشویش ہیں۔انہوں نے کہا کہ پنجگور اور نوشکی میں ہونے والے دہشتگردی کے حملوں کی شدید مذمت کرتے ہیں، ان حملوں کو ناکام بنانے پر فورسز کو سلام پیش کرتے ہیں، بہادر سیکیورٹی فورسز کا بروقت ردعمل قابل تعریف ہے۔شیری رحمان نے کہا کہ دہشتگردی میں اضافہ ایک واضح خطرے کی نشاندہی کرتا ہے، ایسا لگتا ہے جیسے ملک میں نیشنل ایکشن پلان اب موجود ہی نہیں۔
انکا کہنا ہے کہ ٹی ٹی پی کی جانب سے بڑھتے ہوئے حملوں کے واقعات اور اس پر طالبان حکومت کی جانب سے عدم کارروائی پریشان کن ہے، یہ خارجہ اور سیکیورٹی پالیسی کی ناکامی کی نشانی ہے۔نائب صدر نے کہا کہ اپیزمنٹ کوئی منصوبہ نہیں ہے، دہشتگردی کے خلاف حکومت کا عارضی بنیادوں پر ردعمل ناکافی ہے، قومی پالسی پائیدار تب ہوتی ہے جب اس میں اتفاق رائے شامل ہو۔سینیٹر شیری رحمان نے کہا کہ تباہی سرکار نے ناکام تجربہ کیا، حکومت قومی اور پارلیمانی اتفاق رائے قائم کرنے میں ناکام رہی ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ چاہے وہ بھارت کے ساتھ کشیدگی ہو یا کشمیری معاملہ، یہ حکومت اپنا واضع طور پر موقف پیش کرنے سے قاصر ہے، پاکستان اب ان کی نااہلیوں کا وزن مزید برداشت نہیں کر سکتا۔