بیجنگ (رپورٹنگ آن لائن)جاپان کے معاشی اخبار “نکیئی” کی ویب سائٹ کی ایک حالیہ رپورٹ کے مطابق، چینی برانڈز عالمی منڈی میں اپنی مصنوعات کے معیار اور قیمتی فوائد کی بدولت جاپانی منڈی میں اپنی جگہ بنا رہے ہیں جو کہ روایتی طور پر مقامی برانڈز کے زیر تسلط رہی تھی۔
رپورٹ کے مطابق جاپان کے بڑے الیکٹرانکس اسٹور “بک کیمرا” کے گھریلو آلات کے شعبے میں” ہائر “کے ریفریجریٹرز اور” ہائسنس” کی واشنگ مشینز جیسی چینی مصنوعات نظر آتی ہیں۔ مغربی طرز کے ڈیزائن والی چینی مصنوعات جاپانی نوجوانوں کو اپنی طرف متوجہ کر رہی ہیں۔ بک کیمرا میں” ہائر ” کے ساتھ مشترکہ طور پر تیار کردہ اسٹور کے اپنے برانڈ کا ریفریجریٹر بہت مقبول ہے، جو کہ روایتی جاپانی سفید رنگ کی بجائے اسٹینلیس سٹیل کے رنگ اور اپنے ڈیزائن کی وجہ سے پسند کیا جا رہا ہے۔ ٹیلی ویژن کی مینو فیکچرنگ جہاں کبھی جاپان کی اجارہ داری ہوا کرتی تھی ،اب وہاں بھی چینی برانڈز داخل ہو رہے ہیں۔
ایک زمانے میں چینی صارفین غیر ملکی برانڈز کے پیچھے بھاگتے تھے اور “جاپانی مینو فیکچرنگ ” معیار کی علامت سمجھی جاتی تھی۔ صرف دو دہائی قبل، جاپانی الیکٹرانکس اپنی بہترین کاریگری اور جدید ٹیکنالوجی کی بدولت چینی منڈی میں معیار اور فیشن کی علامت تھے۔ اس وقت پیناسونک کا ٹیلی ویژن یا سونی کا واک مین نہ صرف استعمال کی چیزیں تھیں بلکہ اعلیٰ معیار کی زندگی اور مالک کے “شائستہ ذوق” کی عکاس تھیں۔ اس دور میں جاپانی الیکٹرانکس اور مغربی ممالک کی گاڑیاں، موبائل فونز اور کمپیوٹرز جیسی مصنوعات اپنی جدید ٹیکنالوجی کی وجہ سے چینی منڈی پر چھائی ہوئی تھیں ، جن سے چینی صارفین کے ذہنوں میں غیر ملکی برانڈز کے لیے ایک فوقیت کا احساس پیدا ہو گیا تھا ۔
لیکن اب یہ صورتحال یکسر بدل چکی ہے۔ نہ صرف چین بلکہ پوری دنیا کا صنعتی نقشہ تبدیل ہو چکا ہے۔ چینی نوجوانوں میں “پنگ ٹی” (مساوی متبادل) کی اصطلاح کا فروغ اس عالمی تبدیلی کی واضح عکاسی ہے۔ چینی مصنوعات ڈیزائن، معیار، فعالیت اور جمالیات ،ہر لحاظ سے نہ صرف بین الاقوامی برانڈز کے شانہ بشانہ کھڑی ہیں بلکہ کئی شعبوں میں ان سے بازی بھی لے گئی ہیں۔ یہ تبدیلی چینی نوجوانوں کے خریدیاری کے رجحان میں صاف نظر آتی ہے۔ اپنے بزرگوں کے برعکس، آج کے نوجوان غیر ملکی برانڈز کے بجائے معیاری اور سستی چینی مصنوعات کو ترجیح دے رہے ہیں۔
موبائل فون کی منڈی کو ہی لیجیے، کبھی نوکیا، سونی ایریکسن ، ایپل اور سام سنگ جیسے غیر ملکی برانڈز چینی منڈی پر چھائے ہوئے تھے، لیکن اب ہواوے، شیاؤمی اور وی وو جیسے چینی برانڈز اپنی تحقیق، جدید خصوصیات اور معقول قیمتوں کی بدولت نوجوانوں کی اولین پسند بن چکے ہیں۔
چینی نوجوانوں کے خریداری کے رجحان میں یہ تبدیلی دراصل چین کی بڑھتی ہوئی قومی طاقت کی عکاسی ہے۔ گزشتہ برسوں میں چین کی معاشی ترقی نے اسے عالمی معیشت میں ایک اہم کردار دیا ہے۔ چین کی مضبوط صنعتی صلاحیت نے نہ صرف اسے ” عالمی انڈسٹریل جائنٹ ” بنا دیا ہے بلکہ مصنوعات کا معیار اور پیداواری صلاحیت بھی عالمی معیار تک پہنچ چکی ہے۔
یہ کامیابیاں نہ صرف چین کی عالمی حیثیت کو بلند کر رہی ہیں بلکہ چینی صارفین میں مقامی مصنوعات کے لیے اعتماد بھی پیدا کر رہی ہیں۔ جب چین کی تیز رفتار ریلوے ملک کے طول و عرض میں دوڑ رہی ہے، جب چین کا G5نیٹ ورک شہر وں اور دیہات میں پھیل رہا ہے، جب چین کی خلائی تحقیق دنیا کو حیران کر رہی ہے، تو نوجوانوں کو اپنے ملک کی ترقی پر فخر ہوتا ہے۔ یہی فخر ان کے خریداری کے رجحان میں بھی نظر آتا ہے۔ نوجوان نسل کو یقین ہے کہ چینی مصنوعات نہ صرف روزمرہ کی ضروریات کو پورا کر سکتی ہیں بلکہ اپنے منفرد ڈیزائن اور اعلیٰ معیار سے زندگی کے نئے رجحانات بھی متعارف کروا سکتی ہیں۔
چینی برانڈز کا عالمی منڈی میں یوں نمایاں ہونا محض کاروباری تبدیلی نہیں ہے۔ چینی نوجوان نسل مغربی ممالک کے سامنے اپنی کمتری کے احساس سے بھی نکل رہی ہے۔ وہ اپنی خریداری کے ذریعے نئی چینی نسل کی اس ذہنیت کو ظاہر کر رہے ہیں جو دنیا کو برابری کی نگاہ سے دیکھتی ہے۔ جیسے جیسے “چینی ساخت” سے “چینی ایجاد” اور “چینی اختراع” کی طرف سفر تیز ہو رہا ہے، ویسے ویسے نوجوانوں میں مقامی ثقافت کے لیےفخر اور شناخت کا احساس بھی بڑھ رہا ہے اور امید ہے کہ چینی مصنوعات کی عالمی پیش قدمی اور بھی تیز ہو گی۔ جب چینی برانڈز اپنے ڈیزائن، معیار اور جدت طرازی کی بدولت دنیا کا احترام حاصل کریں گے، تو چینی قوم کو نہ صرف عالمی منڈی میں حصہ ملے گا بلکہ ایک نفسیاتی آزادی بھی ملے گی ،یعنی ایک ایسی سوچ جو بغیر کسی تکلف کے دنیا کو برابری کی نگاہ سے دیکھ سکے۔