پروفیسر خالد محمود

دنیا بھر میں ڈیڑھ کروڑ سے زائد افراد برین ٹیومر کاشکار، خواتین کی تعداد مردوں سے ذیادہ: پروفیسر خالد محمود

لاہور(زاہد انجم سے)دنیا بھر میں ڈیڑھ کروڑ سے زائد افراد برین ٹیومر کا شکار ہیں جبکہ عالمی ادارہ صحت ڈبلیو ایچ او کے مطابق برین ٹیومر کا شکار خواتین کی تعداد مردوں سے کہیں زیادہ ہے۔

پنجاب انسٹی ٹیوٹ آف نیورو سائنسز کے ایگزیکٹو ڈائریکٹر پروفیسر ڈاکٹر خالد محمود نے ورلڈ برین ٹیومر ڈے کے حوالے سے گفتگو کرتے ہوئے کہاکہ میڈیکل دنیا میں جدت آنے کے باعث نیورو سرجری کے شعبے میں انقلاب برپا ہوا اور پیچیدہ سے پیچیدہ آپریشن بھی با آسانی سر انجام دئیے جا رہے ہیں اور پی آئی این ایس میں بغیر سر کھولے دماغی رسولیوں کے آپریشن ممکن ہو گئے ہیں اور اب میڈیکل سائنس کی ایجادات سے مریضوں کی جانیں پچانے کے تناسب میں ماضی کے مقابلے میں پہلے سے بہت بہتری آئی ہے۔

پروفیسر خالد محمود نے کہا کہ دنیا بھر میں یومیہ ہر ایک لاکھ میں سے دس افراد دما غی رسولی کے باعث مو ت کے منہ میں چلے جاتے ہیں۔ انہوں نے پاکستان میں دما غی رسولی اور اس سے متعلق بیماریوں سے بچاو اورتدارک کے لیے آگاہی پر زور دیا ہے۔انہوں نے کہا کہ برین ٹیومر (دماغی رسولی) پوری طرح قابل علاج مرض ہے اور پاکستان میں نیورو سرجری کی تمام سہولیات دستیاب ہیں۔جتنی جلد تشخیص ہو گی مریض کے صحت یاب ہونے کے امکانات اتنے ہی زیادہ ہوں گے۔ نیورو سرجن کا کہنا تھا کہ مستقل اور شدید سر درد، برین ٹیومر کا سر درد صبح کے وقت زیادہ ہوتا ہے، نظر کی دھندلاہٹ، اگر آپ کے جسم میں اچانک ایک کرنٹ سا پیدا ہو اور ایک لمحے کے لیے آپ اپنے تمام جسم کو مفلوج محسوس کریں تو یہ برین ٹیومر کی نشانی ہے، چکر آنا اور غنودگی محسوس ہونا وغیرہ شامل ہیں لہذا فوری طو رمستند معالج سے رابطہ کرنا چاہیئے۔

پروفیسر خالد محمود نے کہا کہ اس وقت بھی پنجاب انسٹی ٹیوٹ آف نیورو سائنسز نیورو سرجری میں نمایاں کردار ادا کر رہا ہے اور ملک بھرسے ٹریفک حادثات اور دیگر وجوہات کی بنا پر دماغی چوٹوں کے مریض اسی ہسپتال میں لائے جاتے ہیں۔ ورلڈ ٹیومر ڈے منانے کا آغاز 2000 ء میں جرمن ڈاکٹرز نے کیا تھا جس کا مقصد مسئلہ کی سنگینی کا احساس اجاگر کرنا اور ٹیومر کے آپریشن اور علاج کی سہولیات میں اضافے کو یقینی بنانا ہے۔انہوں نے کہا ہے کہ پنجاب کے تمام بڑے ہسپتالوں میں نیورو سرجری کی سہولت موجود ہے تاہم ہمارے ملک میں نیورو سرجنز کی شدیدکمی ہے جسے پورا کرنے کیلئے ترجیحی بنیادوں پر اقدامات کرنے ہوں گے۔برین ٹیومر کا علاج ابتدائی طور پر آپریشن ہے اور بعض صورتوں میں جب سرجن مکمل طور پر رسولی کو نکال نہیں سکتا تو شعاعوں سے اس کا علاج کیا جاتا ہے۔ آپریشن اور شعاعیں دونوں طریق علاج پاکستان میں موجود ہیں۔

نئی ٹیکنالوجی جسے اسٹریوٹیٹک ریڈیو سرجری کہتے ہیں وہ بھی پاکستان میں دستیاب ہے۔ انہوں نے بتایا کہ دماغ کی رسولی کی علامات میں سر درد کا مستقل رہنا اور اس کے ساتھ ساتھ قے اور متلی کے دورے پڑنا ہے ایسی علامات کی صورت میں فوری طور پر معالج سے رابطہ کرنا چاہیے۔ برین ٹیومر دو طرح کا ہوتاہے،ایک پرائمری برین ٹیومر جو شروع ہی سے دماغ میں ہوتا ہے اور دوسرا سیکنڈری برین ٹیومر جس میں جگر، گردوں، چھاتی اور پھیپھڑے کے کینسر کے شکار افراد میں یہ مرض پھیل کر ان کے دماغ تک پہنچ جاتا ہے۔دماغ میں موجود ہر ٹیومر خطرناک نہیں ہوتا۔طب کے شعبے میں جدید ریسرچ اور سرجری کی ترقی کی بدولت آج دماغی بیماریوں کا علاج ماضی کی نسبت بہت بہتر ہوگیا ہے اور مریضوں کی ایک بڑی اکثریت صحت یاب ہو جاتی ہے۔

انہوں نے کہا کہ ینگ نیورو سرجنز کیلئے سب سے اہم بات یہ ہے کہ وہ علم میں آنے والے ہر ٹیومر کی تحقیق کریں اور اس کی نوعیت کاتعین کریں کیونکہ یہ بات ان کے مریض کی زندگی کیلئے نہایت اہم ہے۔