واشنگٹن (رپورٹنگ آن لائن) امریکہ میں متعین سفیر پاکستان ڈاکٹر اسد مجید خان نے کہا ہے کہ حقائق سے پتا چل رہا ہے کہ افغانستان میں سکیورٹی کی صورتحال کنٹرول میں ہے، پاکستان اور امریکہ افغانستان کے بارے میں یکساں موقف رکھتے ہیں،پاکستان کا ہمیشہ سے یہ موقف رہا ہے کہ افغان تنازعے کا کوئی فوجی حل نہیں ہے،ہم نے طالبان حکومت کو تسلیم نہیں کیا، کسی بھی ملک نے اسے باضابطہ طور پر تسلیم نہیں کیا ۔
معروف امریکی اخبار دی واشنگٹن ڈپلومیٹ کو انٹرویو میں ڈاکٹر اسد مجید خان نے 9/11 کے تناظر، پاک -امریکہ دو طرفہ تعلقات اور افغانستان کی موجودہ صورتحال سے متعلق پاکستان کے موقف سے آگاہ کیا۔ انہوںنے کہا اب وقت آ گیا ہے کہ ہم ماضی سے سبق سیکھیں، میری ہمدردی 9/11 کے متاثرین اور انکے لواحقین کے ساتھ ہیں، پاکستان نے بھی دہشت گردی کے خلاف جنگ کی بھاری قیمت ادا کی ہے، ہماری 80 ہزار شہادتیں ہوئیں اور 150 بلین ڈالرز سے زائد کا مالی نقصان اٹھانا پڑا۔ پاکستان اور امریکہ افغانستان کے بارے میں یکساں موقف رکھتے ہیں۔
دونوں ممالک افغانستان میں امن چاہتے ہیں،پاکستان کا ہمیشہ سے یہ موقف رہا ہے کہ افغان تنازعے کا کوئی فوجی حل نہیں ہے، اور ہمیشہ سیاسی تصفیہ پر مبنی مذاکرات کی ضرورت پر زور دیا۔ انہوںنے کہا ہم نے افغانستان سے ذمہ دارانہ امریکی انخلاءکی بات کی جو امن کے عمل میں پیش رفت کے ساتھ ہم آہنگ ہو۔ اسی لیے پاکستان نے بین الافغان مذاکرات کی حمایت کی۔
حقائق سے پتا چل رہا ہے کہ افغانستان میں سکیورٹی کی صورتحال کنٹرول میں ہے اور افغان سرحد پر مہاجرین کی آمد کی اطلاع بھی نہیں ہے،یہ حقیقت ہے کے افغانستان میں ایک حکومت موجود ہے، اب عالمی برادری چاہے تو اس سے بات کرے یا تنہا چھوڑ دے،ہم نے طالبان حکومت کو تسلیم نہیں کیا۔ کسی بھی ملک نے اسے باضابطہ طور پر تسلیم نہیں کیا ہے، لیکن ہم یہ دیکھ رہے ہیں کہ افغانستا ن میں نئی حکومت بین الاقوامی برادری کی توقعات کو کس حد تک پورا کر رہے ہیں۔
انہوںنے کہا ہم چاہتے ہیں کہ افغان سرزمین پاکستان سمیت کسی دوسرے ملک کے خلاف استعمال نہ ہو۔ ہم چاہتے ہیں کہ انسانی حقوق اور خواتین کے حقوق کا احترام ہو۔ بین الاقوامی برادری کو چاہئیے کہ وہ حقائق کو زیادہ گہرائی سے دیکھیں دہشت گردی کے خلاف ہماری قربانیاں اور کوششیں لازوال ہیں۔ وزیر اعظم پاکستان عمران خان حکومت میں آتے ہی وزیر اعظم نریندرمودی کے سامنے عوامی سطح پر دوستی کا ہاتھ بڑھایا تھا۔ لیکن بدقسمتی سے، مودی حکومت امن کی دشمن ہے۔ بھارتی حکومت کا مقبوضہ کشمیر میں ظلم و ستم جاری ہے۔ پاکستان اپنے تمام تنازعات کو مذاکرات اور بات چیت کے ذریعے حل کرنا چاہتا ہے۔
ہمارے دونوں ممالک کے پاس امن کے سوا کوئی اور حل نہیں ہے۔ پاک۔امریکہ تعلقات کو کسی تیسرے ملک کے نم تناظر میں نہیں دیکھا جانا چاہئے، خواہ وہ افغانستان،بھارت یا چین ہو۔ پاک۔ امریکہ تعلقات کی ایک تاریخ ہے، امریکہ پاکستان کے لیے سب سے بڑا برآمدی مقام ہے، اور ترسیلات زر کا ہمارا تیسرا سب سے بڑا ذریعہ ہے۔