اقوام متحدہ(رپورٹنگ آن لائن)اقوامِ متحدہ کی جنرل اسمبلی نیانسانی سمگلنگ کی روک تھام کے لئے عالمی عزم کی تجدید پر مبنی قرارداد کی منظوری دے دی جبکہ پاکستان نے انسانی سمگلنگ کی بنیادی وجوہات خصوصا معاشی عدم مساوات کو ختم کرنے کی ضرورت پر زور دیا ہے۔193 رکنی جنرل اسمبلی کی طرف سے منظور کردہ 2025 پولیٹیکل ڈیکلریشن برائے نفاذ ِ گلوبل پلان آف ایکشن ٹو کمبیٹ ٹریفیکنگ ان پرسنز کے عنوان سے قرارداد میں انسانی سمگلنگ کی شدید مذمت کی گئی۔
قرارداد کے مطابق یہ جرم نہ صرف سنگین نوعیت رکھتا ہے بلکہ انسانی وقار پر شدید حملہ بھی ہے۔جنرل اسمبلی نے اس عزم کا اظہار کیا کہ انسانی سمگلنگ کی بنیادی وجوہات کے خلاف خاص طور پر خواتین اور بچوں کے حوالے سے کوششیں تیز کی جائیں گی۔اقوام متحدہ میں پاکستان کے نائب مستقل مندوب عثمان جدون نے اپنے خطاب میں کہا کہ انسانی سمگلنگ دنیا بھر کی معاشروں اور افراد کو متاثر کر رہی ہے جبکہ مسلح تنازعات، ماحولیاتی آفات اور معاشی عدم مساوات اس مسئلے کو مزید بڑھا رہے ہیں۔ انہوں نے خاص طور پر اس تشویشناک رجحان کی نشاندہی کی کہ بچوں کی بڑی تعداد اس جرم کا شکار بن رہی ہے۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان ایک ایسا ملک ہے جو بیک وقت افراد کی نقل و حرکت کے لئے ذریع روانگی، گزرگاہ اور میزبان ملک تینوں حیثیتیں رکھتا ہے اس لئے پاکستان کے لئے یہ مسئلہ غیر معمولی اہمیت رکھتا ہے۔ پاکستانی مندوب نے زور دیتے ہوئے کہا کہ ہم اس مسئلے کے بنیادی اسباب کو روکنے، خاص طور پر معاشی ناہمواری، قانونی و محفوظ ہجرت کے محدود راستے اور تنازعات کے حل و تدارک کے اقدامات کی ضرورت پر زور دیتے ہیں ۔انہوں نے کہا کہ سخت ویزاپالیسیوں اور بارڈر کنٹرول کے سخت اقدامات سے اس چیلنج کی شدت میں اضافہ ہو گا اور زیادہ لوگوں کو انسانی سمگلرز کا آسان شکار بنا نے کا باعث بنے گا۔
انہوں نے جنرل اسمبلی کو بتایا کہ پاکستان انسانی سمگلنگ سے نمٹنے کے لئے ٹھوس دو نکاتی حکمتِ عملی اختیار کیے ہوئے ہے جس کے تحت ایک طرف ملک کے اندر قانونی و انتظامی اقدامات مضبوط کیے جا رہے ہیں اور دوسری طرف عالمی تعاون میں اضافہ کیا جا رہا ہے تاکہ انسانی سمگلرز کے خلاف کارروائی ممکن ہو سکے۔پاکستانی مندوب نے کہا کہ چیلنجز کے باوجود پاکستان انسانی سمگلنگ کے خلاف اپنے عزم پر قائم ہے اور حکومت عالمی برادری کے ساتھ تعاون مزید مضبوط بنانے کا خواہاں ہے۔









