شہباز اکمل جندران۔۔۔
پنجاب کے تمام چڑیا گھروں میں گود لیئے جانے والے جانوروں کی موجیں ختم ہوگئی ہیں اور سردست لاہو ر زوسفاری پارک، لاہور چڑیا گھر، بہالپور چڑیا گھر، ڈیرہ غازی خان چڑیا گھر،بہاولنگر چڑیا گھر،وہاڑی چڑیا گھر،لوئی بیر چڑیا گھر راولپنڈی،بانسرہ گلی چڑیا گھر مری اور منی چڑیا گھر بھکر سمیت صوبے کے تمام 8چڑیا گھروں اور ایک زوسفاری پارک میں پائے جانے والے تمام 916جانوروں،62رینگنے والے جانداروں اور3ہزار 401پرندوں میں سے کسی ایک کو بھی کسی عام شہری، معروف شخصیت یا کسی تعلیمی ادارے نے گود نہیں لیا۔
جبکہ اداکارہ ریما نے گود لیے ہرن کو ایک سال بعد ہی الوداع کہہ دیا تھا،اسی طرح اداکارہ میرا نے بھی اسی ہرن کو گود لیا تھا جسے ریما نے گود لیا تھالیکن میر انے بھی اس ہرن سے ناطہ توڑ لیا۔اسی طرح اداکارہ بابرہ شریف نے چڑیا گھر لاہور میں شیر کے بچے کو گودلیتے ہوئے اس کی روزانہ کی خوراک کے 550روپے کی ذمہ داری قبول کی اور ایک سال بعد ہی ذمہ داری سے سبکدوش ہوگئیں۔
یونیورسٹی آف پنجاب نے چڑیا گھر لاہور میں شیر کے بچے کو گودلیا اور ایک سال بعد اپنے پالتو سے منہ موڑ لیا۔لکاس سکول جوہر ٹاون نے چڑیا گھر لاہور میں شیر کے بچے کو گود لیتے ہوئے روزانہ ساڑھے پانچ سو روپے ادا کرنے کی حامی بھری لیکن محض تین ماہ بعد ہی ہاتھ کھڑے کرلیے۔
اسی طرح ایچی سن کالج نے بھی چڑیا گھر لاہور میں شیر کے بچے کو گودتو لیا لیکن صرف 6ماہ ہی اس کا خرچہ اٹھا سکا۔
ٹی این ایس بیکن ہاوس نے چڑیا گھر لاہور میں 3سو روپے روزانہ کی بنیاد پر محض 3ماہ کے لیے زیبرے کو 13سو روپے روزانہ خوراک کی بنیاد پر4ماہ کے لیے چیتے کو جبکہ ساڑھے 5سو روپے روزانہ کی خوراک کی بنیاد پر محض 2ماہ کے لیے چیتے کا بچہ گودلیا۔
جبکہ چڑیا گھر لاہور میں خوراک کے تناسب سے سب سے مہنگا جانور گینڈا ایک سال کے لیے حمزہ علی نامی شہری نے گود لیا اور 2ہزار روپے روزانہ کے حساب سے خوراک کے پیسے ادا کیے۔
تاہم محکمہ جنگلی حیات کی ناقص کارکردگی کی وجہ سے صوبے کی عوام میں جانوروں کو گو دلینے کے حوالے سے شعور اور آگاہی پیدا نہیں ہوسکی۔جس کے باعث 2021میں ٹرکی کے سوا صوبے کے تمام چڑیا گھروں میں سے کسی ایک بھی چڑیا گھر کا کوئی ایک بھی جانور گود نہیں لیا گیا۔زارا نامی خاتون نے رواں سال لاہور چڑیا گھر میں ٹرکی کو چند روز قبل تین سو روپے روزانہ کی خوراک کی بنیاد پر گود لیا ہے