اینٹی کرپشن

ایکسائز ڈیپارٹمنٹ کے افسر اینٹی کرپشن کی لاقانونیت کے سامنے بے بس ہوگئے

شہباز اکمل جندران۔۔۔

اینٹی کرپشن حکام نے جعلی دستاویزات کی بنیاد پر گاڑیوں کی مبینہ رجسٹریشن کی انکوائری میں قانون اور ضابطے کے برعکس اقدامات لینا شروع کر دیئے ہیں۔
ڈی جی ایکسائز ٹیکسیشن
اینٹی کرپشن کے اسسٹنٹ ڈائیریکٹر انویسٹی گیشن نے 11 دسمبر کو ڈی جی ایکسائز ٹیکسیشن اینڈ نارکوٹکس کنٹرول ڈیپارٹمنٹ پنجاب کو خط لکھتے ہوئے ڈائریکٹر ایکسائز رضوان اکرم شیروانی، محمد سہیل ارشد، عمران اسلم، محمد آصف اور ڈائیریکٹر قمر الحسن سجاد کی طلبی کے متعلق آگاہ کیا اور درخواست کی کہ متذکرہ بالا افسروں کی 12 دسمبر کو اسسٹنٹ ڈائرکٹر انویسٹیگیشن اینٹی کرپشن کے سامنے پیشی کو یقینی بنایا جائے۔
ڈائریکٹر ایکسائز رضوان اکرم شیروانی
جس کے جواب میں ڈی جی ایکسائز صالحہ سعید کی ہدایت پر ایکسائز ڈیپارٹمنٹ کے ڈپٹی ڈائریکٹر ہیڈ کوارٹرز محمد علی نوید نے 11 دسمبر کو ہی ان افسروں کو خط لکھتے ہوئے 12 دسمبر کوا ینٹی کرپشن لاہور ریجن میں متعلقہ اے ڈی کے روبرو پیش ہونے کی تاکید کی ہے۔
 ڈی جی ایکسائز صالحہ سعید

یہاں یہ بات قابل غور ہے کہ اینٹی کرپشن کے اے ڈی انویسٹیگیشن کی طرف سے 11 دسمبر کو طلبی کا نوٹس ایشو کرتے ہوئے محض ایک یوم کا وقت دیا گیا اور 12 دسمبر کو تمام افسروں کو طلب کیا گیا۔حالانکہ طلبی کے لئے معمول میں 7یوم کا نوٹس جاری کیا جاتا ہے۔

اور ایکسائز ڈیپارٹمنٹ کے ڈپٹی ڈائریکٹر ہیڈ کوارٹرز کی طرف سے پیشی کے متعلق same day افسروں کولکھا جانا والا لیٹر بھیجنے کے لئے واٹس ایپ اور فیکس کا سہارا لیا گیا ہے۔

یہ بات بھی قابل غور ہے کہ طلب کیئے جانے والے ڈائریکٹروں میں عمران اسلم ڈی جی خان اور سہیل ارشد راولپنڈی تعینات ہیں۔
 عمران اسلم
11 دسمبر کی سہہ پہر کو ملنے والے لیٹر کی روشنی میں 12 دسمبر کو دوپہر 12 بجے اینٹی کرپشن لاہور ریجن پہنچنا ان کے لئے عملی طورپر انتہائی مشکل ہوگا کیونکہ لاہور راولپنڈی کا سفر 4 سے 5 گھنٹے۔اور لاہور سے ڈیرہ غازی خان کا سفر 7 سے 8 گھنٹوں پر میط ہے۔
 لیٹر
 لیٹر
لیکن اہم ترین امر یہ ہے کہ اینٹی کرپشن کے اسسٹنٹ ڈائیریکٹر انویسٹی گیشن گریڈ 17 کے افسر ہیں جبکہ ایکسائز ڈیپارٹمنٹ کے ڈائیریکٹر قمر الحسن سجاد اور محمد آصف گریڈ 18 اور رضوان اکرم شیروانی، محمد سہیل ارشد اور عمران اسلم گریڈ 19 کے افسر ہیں۔ ایسے میں پنجاب اینٹی کرپشن رولز 2014 کے رولز 5 کے ذیلی رول 2 کے مطابق گریڈ 18 کے افسر کے خلاف انکوائری کم ازکم گریڈ 19 کا افسر اور گریڈ 19 کے افسر کے خلاف انکوائری کم ازکم گریڈ 20 کا افسر کر سکتا ہے۔
ڈائیریکٹر قمر الحسن سجاد
جبکہ رول 5 کے ذیلی رول 3 کے تحت گریڈ 19 کی افسر کے خلاف انکوائری شروع کرنے سے پہلے اینٹی کرپشن کے لیئے لازمی ہے کہ چیف سیکرٹری سے تحریری اجازت لی جائے۔

تاہم اینٹی کرپشن کی اس لا قانونیت کے خلاف متذکرہ بالا افسر احتجاج کررہے ہیں نہ ہی محکمے کے ڈائریکٹر جنرل اور صوبائی سیکرٹری اپنے افسروں کو تحفظ دے رہے ہیں۔اور نتیجے کے طورپر اینٹی کرپشن ڈیپارٹمنٹ کی من مانیاں بڑھنے لگی ہیں۔