جعفر بن یار ۔۔۔
اسلامی جمہوریہ ایران کے انقلاب اسلامی کی 45 ویں سالگرہ پاکستان میں بھی انتہائی پروقار طریقے سے منائی گئی. اس سلسلے میں دیگر شہروںکی طرح لاہور میں ایران کے قونصلیت کی جانب سے مقامی ہوٹل میں تقریب منعقد کی گئی. قونصل جنرل مہران موحد فار کی خصوصی دعوت پر گورنر پنجاب ایچ ای محمد بلیغ الرحمان، جمہوریہ ترکیہ کے قونصل جنرل، لاہور میں مقیم متعدد اعزازی قونصلز، لاہور چیمبر کے صدر اور دیگر مہمان شریک ہوئے۔ پاکستانی کمیونٹی کے مختلف شعبوں سے تعلق رکھنے والے معزز مہمانوں کی بڑی تعداد جن میںاکیڈمیا، میڈیا، فارسی زبان کے پروفیسرز، معالجین، کاروباری شخصیات، بار آف ایڈوکیٹس، مذہبی تنظیمیوں کے رہنما، سیاسی جماعتوں اور پنجاب میں مقیم ایرانی اشرافیہ کی بڑی تعداد بھی تقریب میں شریک ہوئی۔
مہران موحد فار نے اپنی تقریر میں پاکستان میں حالیہ انتخابات کے کامیاب انعقاد پر مبارکباد پیش کی. ان انتخابات کو پاکستان میں متحرک جمہوریت اور استحکام کا ثبوت قرار دیا۔ انہوں نے پاکستان کی عظیم قوم اور عوام کے لیے مزید امن و فلاح اور نیک خواہشات کا اظہار کیا۔ انہوں نے پاکستان کے ساتھ اپنے دیرینہ تعلقات اور دونوں ممالک کے درمیان مشترکہ مشترکات کا ذکر بھی کیا۔ دوستی کے رشتہ میں بندھے ہوئے دونوںممالک کے تعلقات وسیع امکانات کو اجاگر کرتے ہیں اور دونوں ممالک کے سامنے روشن افق قائم کرتے ہیں۔
قونصل جنرل کا مزید کہنا تھا دونوں ممالک دہشت گردی اور انتہا پسندی کا شکار ہیں. ہماری مشترکہ ذمہ داری ہے کہ ان مذموم واقعات اور منشیات کی اسمگلنگ کا مقابلہ کریں جس سے عدم استحکام پیدا ہوتا ہے. دونوں ممالک نے اس جنگ میں بہت زیادہ قربانیاں دی ہیں. بھاری جانی نقصان برداشت کیا ہے. ہمیں اپنے ہیروز پر فخر ہے جنہوںنے وطن عزیز کی سلامتی کی راہ میں جام شہادت نوش کیا. ایسے لوگ قابل احترام اور عزت کا باعث ہیں.
خصوصا شہید جنرل قاسم سلیمانی جو داعش کے پشت پناہوں کے ہاتھوں شہید ہوئے۔ موحد فار نے کہا کہ افغانستان کی موجودہ صورت حال اس ملک میں 40 سال کے قبضے، غیر ملکی مداخلت اور لاکھوں افغانوں کی ہجرت کی وجہ سے ہے جن میں سے 60 لاکھ افغانوںکی میزبانی ایران کر رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ عالمی برادری بالخصوص وہ ممالک جنہوں نے افغانستان پر قبضے میں کلیدی کردار ادا کیا، اس صورت حال کی تشکیل میں اپنا احتساب نہیں بھولنا چاہیے۔
قونصل جنرل نے گزشتہ 4 مہینوں میں صیہونی حکومت کی طرف سے کیے گئے جرائم کا ذکر کیا اور کہا دنیا کو فلسطین اور غزہ میں حقیقی اور بے مثال ہولوکاسٹ کا سامنا ہے۔ نام نہاد دو ریاستی حل ناکامی سے دوچار ہے. اسلامی جمہوریہ ایران اس بات پر یقین رکھتا ہے کہ مسئلہ فلسطین کا واحد جمہوری اور پرامن حل جس سے اس 75 سالہ سانحہ کو ختم کیا جاسکتا ہے سب کی شرکت سے ریفرنڈم کا انعقاد ہے۔ فلسطین کے اصل باشندے جن میں مسلمان، عیسائی اور یہودی شامل ہیں۔
گورنر پنجاب نے اسلامی جمہوریہ ایران کے قومی دن کی تقریب میں شرکت پر مسرت کا اظہار کیا۔ انہوں نے ایران اور پاکستان کو دو دوستانہ اور برادر ممالک قرار دیا جن کے قائدین ہمہ گیر تعلقات کو وسعت دینے کے لیے پوری طرح کام کر رہے ہیں۔ انہوں نے کہا سرحدوں پر حال ہی میں پیش آنے والے کچھ پریشان کن واقعات کے بعد دونوں ممالک مثبت ارادے کے ساتھ آگے بڑھ رہے ہیں جو کہ ایک خوش آئند علامت ہے۔
گورنر پنجاب نے کہا دونوں ممالک ثقافتی اور سماجی طور پر جڑے ہوئے ہیں. پاکستان ایران کے ساتھ اچھے تعلقات برقرار رکھنے کے اپنے عزم پر قائم ہے۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ علامہ اقبال جو ایران میں اقبال لاہوری کے نام سے جانے جاتے ہیں ان کی شکل میں دونوں قوموں کا مشترکہ اثاثہ بھی ہے. ان کی شاعری ایران اور پاکستان میں یکساں مقبول ہے۔ انہوں نے کہا اقتصادی راہداری نے دونوں ممالک کو تجارت اور کاروبار میں ترقی کے یکساں مواقع فراہم کیے ہیں۔ گورنر بلیغ الرحمان نے فلسطین اور غزہ کے عوام کی حالت زار کا بھی ذکر کیا . معصوم فلسطینی عوام اور بچوں پر اسرائیلی حکومت کے مظالم اور رہائشی مقامات اور اسپتالوں پر بمباری پر گہرے دکھ کا اظہار کرتے ہوئے نہتے فلسطینیوں پر جاری ظلم ختم کرانے میںعالمی برادری اپنا کردار ادا کرے۔استقبالیہ کے موقع پر قونصلیٹ جنرل ایران کے کلچر ہاؤس کی جانب سے ثقافتی نمائشیں بھی منعقد کی گئیں. نمائشوں میںایران کے ثقافتی و تاریخی ورثے، دستکاری اور ایرانی علوم پر مبنی مصنوعات کی خوب پزیرائی ہوئی۔