کراچی(رپورٹنگ آن لائن)متحدہ قومی موومنٹ پاکستان کے رہنمااور سابق میئرکراچی وسیم اختر نے کہا ہے کہ الیکشن سے بھاگنے کا تاثر غلط ہے، میئر کو بااختیار بنانے کیلئے نظام مضبوط ہونا لازمی ہے ۔سندھ ہائیکورٹ کے باہر میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے سابق میئرکراچی نے کہا کہ آج ایم کیو ایم کی جانب سے ہائی کورٹ میں ایک پیٹیشن دائر کی گئی ہے اور اس پیٹیشن کے ساتھ دائر کی گئی ہے جو کہ جماعت اسلامی اور پی ٹی آئی نے بلدیاتی انتخابات کے کے التوا کے خلاف دائر کر رکھی ہے۔
انہوں نے کہا کہ اس درخواست کا ہر گز مقصد یہ نہیں ہے کہ ایم کیو ایم پاکستان لوکل باڈیز الیکشن سے بھاگ رہی ہے، یہ تاثر غلط ہے جبکہ ہماری پارٹی کراچی کے حوالے سے سب سے بڑی اسٹیک ہولڈر ہے اور پچھلا میئر بھی ہمارا ہی تھا۔انہوں نے کہا کہ یہ الیکشن پاکستان کے سب سے بڑے شہر کے ہونے جارہے ہیں جس کے لئے ضروری ہے کہ فیئر اینڈ فری الیکشن کرائے جائیں لیکن ایسا تب تک نہیں ہوسکتا کہ تک بلدیاتی سسٹم مضبوط نہ ہو اور اگر آج بھی اسی سستم میں الیکشن کرائے جائیں گے تو میئر کس قابل ہوگا ۔انہوں نے بتایا کہ ایم کیو ایم پاکستان نے چار سال نغیر فنڈز اور اتھارٹی کے گزاریں ہیں اور اس حوالے سے 2017 میں درخواست بھی دائر کی گئی تھی۔
وسیم اختر نے کہا کہ ہمارا مطالبہ یہ ہے کہ سپریم کورٹ کے فیصلہ پر من و عن عمل درآمد کیا جائے اسکے بعد جو الیکشن پراسیس کے لئے حلقہ بندیاں کی گئی ہیں ،اس میں موجود خامیوں کو دور کیا جائے، اسکے علاوہ ووٹر لسٹوں میں بہت ساری خامیاں موجود ہیں ،اسے بھی ختم کرنا ہوگا اور اس کے بعد الیکشن کرایا جائے جس کے لئے ہم سپریم کورٹ میں بھی گئے ہیں اور الیکشن کمیشن بھی گئے ہیں۔انہوں نے کہاکہ وفاقی حکومت اور صوبائی حکومت بھی الیکشن کے التوا کے خواہشمند ہیں جس کیلئے ان کا موقف الگ ہے اور موجودہ طور پر ملک میں جو حالات ہیں اور جس طرح افرا تفری کا عالم ہے ایسی صورتحال میں الیکشن کرانا خطرے سے خالی نہیں ہے ۔انہوں نے بتایا کہ سیلابی صورتحال کے باعث بہت سے پولنگ اسٹیشنز آج بھی پانی میں ڈوبے ہوئے ہیں جن کی چھٹے نہیں ہیں دیواریں نہیں ہیں تو کس طرح سے وہاں جاکر لوگ اپنا ووٹ کاسٹ کریں گے۔
انہوں نے کہا کہ یہ الیکشن سیکیورٹی کے بغیر ممکن نہیں ہے اور جس طرح سے سندھ حکومت نے خط لکھ کر 90 روز کا وقت مانگا ہے تو ایم کیو ایم پاکستان اس کے حق میں ہے ۔انہوں نے بتایا کہ 2013کے ایکٹ کے تحت سندھ حکومت کو یہ اتھارٹی حاصل ہے کہ وہ الیکشن کی تاریخ آگے لے جاسکتی ہے جس کو سب سے زیادہ سپورٹ جماعت اسلامی اور پی ٹی آئی نے ہی کیا تھا ۔