امیر مقام

آزاد کشمیر کے عوام کے ساتھ وفاقی حکومت نے جو معاہدہ کیا ہے اس کا حکومت کی تبدیلی سے کوئی تعلق نہیں، امیر مقام

اسلام آباد(رپورٹنگ آن لائن)وفاقی وزیر امور کشمیر، گلگت بلتستان و صدر مسلم لیگ (ن) انجینئر امیر مقام نے کہا ہے کہ آزاد کشمیر کے عوام کے ساتھ وفاقی حکومت نے جو معاہدہ کیا ہے اس کا حکومت کی تبدیلی سے کوئی تعلق نہیں، اس پر عملدرآمد ہو گا، کشمیر کیلئے جتنا بھی ممکن ہوا ہم کریں گے۔

ان خیالات کا اظہار انہوں نے پیر کو وفاقی وزیر مذہبی امور سردار محمد یوسف، مسلم لیگ (ن) کے صوبائی صدر مرتضیٰ جاوید عباسی اور دیگر کے ہمراہ پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ اس موقع پر سینیٹر بہرہ مند تنگی، رکن قومی اسمبلی ثمر ہارون بلور، سابق سینیٹر زاہد خان اور محسن علی خان بھی موجود تھے۔

اس موقع پر قاضی وقار نے مسلم لیگ (ن) میں شمولیت کا اعلان کیا، وہ ایک معروف کاروباری اور سماجی شخصیت ہیں جن کا تعلق ڈیرہ غازی خان سے ہے۔ انجینئر امیر مقام نے نئے شامل ہونے والوں کا خیرمقدم کرتے ہوئے کہا کہ بلور خاندان کی پاکستان کیلئے بڑی سیاسی خدمات ہیں، ان کے خاندان سے ثمر بلور نے اس سے قبل مسلم لیگ (ن) میں شمولیت اختیار کیا جبکہ سینیٹر بہرہ مند تنگی مسلم لیگ (ن) میں شامل ہوئے، نوابزادہ محسن علی خان بھی مسلم لیگ (ن) میں واپس آئے، علی ہادی نے کرم سے آزاد کامیابی حاصل کرکے مسلم لیگ (ن) میں شمولیت اختیار کیا ہے، زاہد خان جو سیاست کے میدان میں اہم مقام رکھتے ہیں وہ بھی حال ہی میں ہماری ٹیم کا حصہ بنے ہیں، ان سب نئے شامل ہونے والوں کو خوش آمدید کہتے ہیں، خیبرپختونخوا کے عوام کو اس کا ادراک ہو چکا ہے، آئندہ مہینوں میں مزید لوگ ہمارے ساتھ شامل ہوں گے، کے پی کے عوام نے یہ فیصلہ کر لیا ہے کہ وہ مسلم لیگ (ن) کا ساتھ دیں۔

امیر مقام نے کہا کہ گذشتہ تین ادوار سے خیبرپختونخوا میں کھوکھلے نعروں اور سوشل میڈیا کی پارٹی حکومت کر رہی ہے، انہیں کے پی کے عوام کی طرف سے مسلسل مینڈیٹ دینے کے بعد اب دیگر صوبائی حکومتوں سے اپنا موازنہ کرنا چاہئے کہ ہم نے اس عوام کیلئے کیا کیا؟ یہاں پر ان کے پاس کوئی جواب اور دلیل نہیں ہے، انہوں نے صوبہ کے عوام کو صرف جھوٹے نعرے اور جھوٹے خواب دکھائے ہیں۔ امیر مقام نے کہا کہ نیا وزیراعلیٰ یونین کونسل کی سطح کے جذباتی نمائندہ کی طرح گلی کوچے کی سیاست کر رہا ہے،وہ اداروں پر جھوٹے الزامات لگا رہے ہیں، مسجدوں کے حوالہ سے غیر ذمہ دارانہ بیانات کا مقصد کیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ انہیں قوم، افواج پاکستان اور شہداء کے خاندانوں سے اپنے بیان پر معافی مانگنی چاہئے۔

امیر مقام نے کہا کہ محض ایک نام کے علاوہ وزیراعلیٰ کے پاس کوئی صوبے کیلئے منصوبہ نہیں، انہیں صوبہ کے عوام کو ریلیف دینے کیلئے پلان بنانا چاہئے۔ انہوں نے کہا کہ ان کے دور میں ہی تحریک طالبان کے دہشت گردوں کو دوبارہ سوات میں آباد کیا گیا، ان کے ان اقدامات اور پالیسیوں کے ثمرات عوام نے دیکھ لئے ہیں۔امیر مقام نے کہا کہ کسی صوبے کو یہ اجازت نہیں دی جا سکتی کہ وہ سرحد کے معاملات اور ہمسایہ ممالک کے ساتھ تعلقات کے حوالہ سے پالیسی بنائے۔

انہوں نے وزیراعلیٰ کے پی کےغیر ذمہ دارانہ بیانات کی مذمت کرتے ہوئے کہاکہ انہیں شائستگی کا مظاہرہ کرنا چاہئے،جلسے جلوس اور عملی خدمات میں فرق ہے۔ ایک سوال کے جواب میں امیر مقام نے یقین دلایا کہ آزاد کشمیر میں عوام کے ساتھ وفاقی حکومت نے جو معاہدہ کیا ہے حکومت کی تبدیلی سے اس پر کوئی فرق نہیں پڑے گا، اس پر عملدرآمد ہو گا، کشمیر کیلئے جتنا بھی ممکن ہوا ہم کریں گے۔ اس موقع پر قاضی وقار نے مسلم لیگ (ن) میں باضابطہ شمولیت کا اعلان کرتے ہوئے کہا کہ حکومت کی پالیسیوں سے متاثر ہو کر انہوں نے مسلم لیگ (ن) میں شمولیت کا فیصلہ کیا، مسلم لیگ (ن) کے مشکل حالات سے ملک کو نکالا ہے۔