شہباز اکمل جندران۔۔۔
آئی ٹی این آئی (امپلیمینٹیشن ٹربیونل فار نیوز پیپرایمپلائز) کے چئیرمین وجہ عامر خان نے گزشتہ روز لاہور میں میڈیا ورکروں کی تنخواہوں اور واجبات کی عدم ادائیگی سے متعلق کیسوں کی سماعت کی۔
اس موقع پر بطور فریق مقدمہ سینئر صحافی، تجزیہ کار اور اینکر پرسن میاں حبیب، سینئر صحافی، تجزیہ کاراور ممبر ویج ایوارڈ شعیب الدین چاچو، سینئر صحافی میاں روف، سینئر صحافی اعجاز بٹ،سینئر صحافی مقیم گجر اور کارکن صحافیوں کی بڑی تعداد جبکہ نمائندہ کے طورپر پاکستان فیڈرل یونین آف جرنلسٹس (ورکرز گروپ)کے سیکرٹری راجہ ریاض بھی کمرہ عدالت میں موجود تھے۔
عدالت میں مالکان کی نمائندگی کرتے ہوئے نوائے وقت گروپ کی ایڈمنسٹریشن سے شفیق سلطان اور روز نامہ پاکستان کی ایڈمنسٹریشن سے غفران اور محمد شہزاد موجود رہے۔
اس موقع پر پاکستان فیڈرل یونین آف جرنلسٹس کے سیکرٹری جنرل راجہ ریاض نے عدالت کو بطور صحافی نمائندہ آگاہ کیا کہ مالکان حکومت سے واجبات وصول کر رہے ہیں لیکن کارکنوں کو ادائیگیاں نہیں کی جارہیں۔جا کی مثال نوائے وقت گروپ ہے جسےب4 کروڑ روپے موصول ہوئے لیکن گروپ نے کارکنوں کو ادائیگیاں کرنے کی بجائے رقم جیب میں ڈال لی۔
راجہ ریاض کا کہنا تھا کہ حکومت مالکان کے واجبات انہیں ادا کرنے کی بجائے پہلے ان واجبات سے کارکنوں کو ادائیگیاں کرے اور پھر مالکان کو ادائیگی کی جائے۔ان کہنا تھا کہ اے پی این ایس کا گٹھ جوڑ قبول نہیں ہے۔ورکز ہے واجبات پر کسی قسم کا سمجھوتا نہیں کیا جائگا۔
اس پر چئیرمین آئی ٹی این آئی نے کمرہ عدالت میں راجہ ریاض کو یقین دہانی کروائی کہ حکومت سے اس سلسلے میں بات کی جائیگی اور ہر ممکن کوشش کی جائیگی کہ میڈیا مالکان کے واجبات سے پہلے کارکنوں کو براہ راست حکومتی سطح پر ادائیگیاں ہوں اور باقی ماندہ رقم مالکان کو ادا کی جائے۔
راجہ ریاض نے اس موقع پر عدالت سے استدعا کی کہ کارکن صحافیوں کے ساتھ اے کے مقدمات تیزی سے نمٹائے جائیں۔