فضل الرحمان

8 دسمبر کے اجلاس میں آئندہ کا لائحہ عمل طے کیا جائے گا،فضل الرحمان

ملتان(رپورٹنگ آن لائن ) پی ڈی ایم کے سربراہ مولانا فضل الرحمان اور پاکستان پیپلز پارٹی کے رہنما یوسف رضا گیلانی نے کہا ہے کہ ملتان کے عوام نے سلیکٹڈ کو مسترد کر دیا، پی ڈی ایم قیادت کی نظریں لاہور پر ہیں، حکومت مخالف تحریک تیزی سے آگے بڑھے گی، 8 دسمبر کے اجلاس میں آئندہ کا لائحہ عمل طے کیا جائے گا، پی ڈی ایم مہنگائی کیخلاف احتجاج کررہی ہے، ہم نے حکومت کے عزائم کو مات دے دی، گھنٹہ گھر کے لوہاری گیٹ پر تل دھرنے کی جگہ نہیں تھی، حکومت کو عوام نظر نہیں آتے تو جلسہ کیا نظر آئے گا، حکومتی رٹ ختم ہوچکی، عوام کے معاملات سے حکومت لاتعلق ہوگئی ہے۔

منگل کو سربراہ پاکستان ڈیمو کریٹک موومنٹ فضل الرحمان نے ملتان میں رہنما پیپلز پارٹی یوسف رضا گیلانی کے ہمراہ میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ پی ڈی ایم تحریک آگے کی جانب گامزن ہے اور ہماری نظریں اب 13دسمبر کے لاہور جلسے پر مرکوز ہیں اور اس حوالے سے 8 دسمبر کو اسلام آباد میں پی ڈی ایم جماعتوں کا سربراہی اجلاس ہو گا، تمام سربراہان اس میں شامل ہوں گے اور آئندہ کا لائحہ عمل تیار کریں گے، لانگ مارچ ہماری تحریک کا آخری نقطہ ہے، اس پر بھی رائے لی جائے گی۔

مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ مکل میں اس وقت حکومت کی رٹ ختم ہو چکی ہے اور ناکام ہو چکی ہے، عمران خان اور اس کی حکومت تمام معاملات میں غیر متعلقہ ہیں، عمران خان اور اس کی حکومت کا تعلق عوام سے ختم ہو چکا ہے اور غیر موثر ہو چکی ہے۔اس موقع پر میڈیا کے سوالوں کا جواب دیتے ہوئے مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ پی ڈی ایم نے کوشش کر کے حکومت کے عزائم کو ناکام بنا دیا ہے اور ہم نے انہیں مات دے دی ہے، ہم قوم اور عام آدمی جنگ لڑ رہے ہیں، پی ڈی ایم عام آدمی کی ترجمان اور زبان ہے۔

مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ ملکی معیشت کو تباہ کرنے والے کیسے کہتے ہیں پی ڈی ایم نے معیشت کو نقصان پہنچارہے ہیں،2018 میں نون لیگ کی حکومت نے پانچ فیصد جی ڈی پی پر چھوڑا تھا اور اگلے سال کے 6فیصد رکھا تھا جبکہ موجودہ حکومت نے آتے ہی ایک سال میں جی ڈی پی ایک فیصد ہو گئی ہے، ملک میں مہنگائی بڑھ چکی ہے۔ انہوں نے سوال کے جواب میں کہا کہ پی ڈی ایم حکومت کے ساتھ کسی بھی قسم کے مذاکرات کےلئے تیار نہیں ہے، تمام باتوں کو مسترد کر دیا ہے اور آئندہ لائحہ عمل تمام جماعتیں مل کر سنائیں گی۔

فضل الرحمان نے اسرائیل کے حوالے سے سوال پر کہا کہ یہاں غیر معقول بات پوری دنیا میں پھیلی ہوئی ہے ، اسرائیل کو تسلیم کیا جائے جبکہ امت مسلمہ اور اس کے حکمرانوں کا فرض ہے کہ وہ فلسطین کو تسلیم کرانے کی بات کریں، ہم فلسطین کو بھول بیٹھے ہیں کیونکہ ہماری ترجمان تبدیل ہو گئی ہیں، امت مسلمہ اتنی مجبور کیوں ہے کہ ایک طرف ہم مودی کو کشمیر دے رہے ہیں اور دوسری طرف یہودیوں کو فلسطین دے رہے ہیں، امت مسلمہ کو فلسطین کی آزادی کی بات کرنی چاہیے، بیت المقدس دارالخلافہ ہے اس کی بات کریںجبکہ اول پیغمبر اسلام کی امانت ہے اس کی حفاظت کرنی ہے، امریکہ جبرو ظلم کے تحت اپنا سفارت خانہ کھول رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ فلسطین نے یہودی نے قبضہ کیا ہے ہمیں ان سے چھڑانا ہے، اسرائیل کو تسلیم کرنا پاکستان کے اساس کی نفی ہے۔ انہوں نے کہا کہ موجودہ حکومت خارجہ پالیسی میں کہیں ہے ہی نہیں۔

میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے یوسف رضا گیلانی نے کہا کہ فضل الرحمان کی آمد پر ان کے مشکور ہیں، پیپلز پارٹی نے پی ڈی ایم جماعتوں سے دو جلسوں کی میزبانی مانگی تھی جو ہمیں دی گئی جس پر شکر گزار ہوں۔ انہوں نے ملتان جلسے کےلئے پنجاب حکومت نے بجلی، پانی، موبائل نیٹ ورک بند کر دیئے گئے تھے، کارکنوں کی گرفتاریاں کی گئی تھیں لیکن پی ڈی ایم کارکنوں نے مل کر جلسہ کامیاب بنایا۔ انہوں نے کہا کہ حکومت کے اب وزیر کہتے ہیں کہ جلسے کو روکنا درست نہیں تھا جس پر مذمت کرنی چاہیے، حکومت کا رویہ آمریت کے دور سے بھی بدتر رہا ہے، اور اب کہتے ہیں کہ جلسی تھی، عوام کو گرفتار کرنے کے باوجود جلسہ کامیاب رہا ہے، حکومت پکڑ دھکڑ کے بعد جلسی کہنا ٹھیک نہیں ہے، ہمارے 1500 کارکنوں کو گرفتار کر کے لے گئے، پہلے ان کو رہا کریں۔

یوسف رضا گیلانی نے کہا کہ حکومت سمجھتی ہے کہ کورونا صرف پی ڈی ایم کے جلسوں میں ہے جبکہ دیگر سیاسی جماعتیں لوئر دیر، مالاکنڈ، سوات جبکہ ملتان، سکھر میں تحریک انصاف والے خود جلسے کر رہے ہیں،حکومت کا یہ رویہ ڈبل سٹینڈرڈ ہے، حکومت کو چاہیے کہ صرف آگاہی مہم چلائیں، ان کو سمجھ جانا ہے تو سہی ہے اگر کوئی سمجھنا نہیں چاہتا تو آپ سمجھاسکتے ہیں۔ سید یوسف رضا گیلانی نے کہا کہ ہم پر ہمیشہ تنقید ہوتی ہے کہ لیڈر اپنے بچوں کو جلسوں میں نہیں نکالتے ہیں اور دوسروں کے بچوں کو ڈھال بناتے ہیں جبکہ پوری قوم نے دیکھا کہ عوام کےلئے مشکل حالات میں آصفہ بھٹو شریک ہوئیں جس کو لوگوں نے بہت پسند کیا ہے