پاک بحریہ

8 ستمبر۔ پاک بحریہ کی عظمت کا دن

تحریر: 8 ستمبر۔ پاک بحریہ کی عظمت کا دن
تحریر کنندہ : ثاقب حسن لودھی ، سکالر نیشنل ڈیفنس یونیور سٹی اسلام آباد
ای میل : Saqiblodhi1@gmail.com
بلاشبہ آزادی کسی بھی قوم کے لیے قوی اہمیت کی حامل ہوتی ہے ۔ آزاد رہنا اور آگے بڑھنا ہر قوم کی دلی خواہش سمجھی جاتی ہیں ۔ موجودہ دنیا میں آگے بڑھنے کے لیے امن بہت ضروری ہے اور امن کے لیے متوازن تعلقات کا ہونا بہت ضروری ہے ۔ مشہور کہاوت ہے ” امن کے لیے بھی جنگ ضروری ہے “۔ جنگیں قوموں کو اپنا دفاع کرنا سکھاتی ہیں ۔ کسی بھی قوم کے اتحاد و یگانگت کا اندازہ جنگ کے اوقات میں آسانی سے لگایا جا سکتا ہے ۔ ہماری تاریخ جنگوں سے بھری ہوئی ہے ۔ مختلف اقوام نے ایک دوسرے کے خلاف جنگیں کیں جس میں ہزاروں کی تعداد میں جرات و بہادری کی داستانیں رقم کی گئیں ۔ ایسی ہی ایک جنگ 1965 میں پاکستان اور بھارت کے درمیان لڑی گئی جس میں اپنے سے 5 گنا بڑی فوج کے ساتھ مقابلہ کرتے ہوئے بھی پاکستانی افواج دشمن کے سامنے سیسہ پلائی ہوئی دیوار بن گئیں ۔ برصغیر پاک و ہند کی تقسیم کے بعد سے دونوں ممالک کے تعلقات ہمیشہ کشیدہ رہے ۔ اس کی اہم وجہ ‘ اکھنڈ بھارت ‘ کا خواب بھی ہے جس کی وجہ سے بھارت اپنے تقریبا تمام پڑوسی ممالک سے الجھا رہتا ہے ۔ حال ہی میں بھوٹان ، بنگلہ دیش اور نیپال سے سفارتی کشیدگیاں اس کی تازہ مثالیں ہیں ۔ اگر ہم پاکستان اور بھارت کے تعلقات کی بات کریں تو یہ اچھے دنوں میں بھی برے ہی رہے ہیں ۔ ہم تاریخ سے منہ نہیں موڑ سکتے۔ تقسیم کے وقت لاکھوں کی تعداد میں مسلمانوں کو ہندووں و سکھوں کی جانب سے قتل کرنا اس بات کی گواہی ہے کہ دونوں قوموں میں نظریاتی سوچ کا فرق ہمیشہ سے موجود تھا ۔ تقسیم کے بعد آدھے کشمیر پر غاصبانہ قبضہ کر لینے اور بعد ازاں تقسیم کے بنیادی فارمولے کے نکات سے رو گردانی کرنا بھارت کی تاریخ رہا ہے ۔ بھارتی قیادت کی ہمیشہ یہ کوشش رہی کہ کسی طرح پاکستان کو دنیا کے سامنے ناکام ثابت کر دیا جائے اور اس پر دوبارہ قبضہ کر لیا جائے ۔
6 ستمبر 1965 کی جنگ اس بات کی یاد دلاتی ہے کہ کس طرح بزدل دشمن نے رات کی تاریکی میں پاکستان پر حملہ کر دیا تھا ۔ یہ پہلا موقع تھا جب بھارت نے اقوام متحدہ کی جانب سے تسلیم شدہ سرحدی علاقے میں جارحیت کی تھی ۔ بھارتی قیادت نے حملے کے بعد اگلی صبح لاہور کے جم خانہ میں شراب پینے کا جو منصوبہ بنایا تھا اسے پاکستان کی بحری، زمینی اور فضائی افواج نے اپنی جرات و بہادری سے خاک میں ملا دیا ۔ اگر خاص طور پر پاک بحریہ کی جرات کی بات کی جائے تو معلوم ہوتا ہے کہ کس طرح صرف ‘غازی ‘ کے ساتھ پاک بحریہ نے دشمن کی طاقت ور بحریہ کو بلاک کیا اور اس کو بحری جارحیت سے روکے رکھا ۔ اس آپریشن کو “ڈوارکا” کا نام دیا گیا ۔ یہ وہ مشہور آپریشن تھا جس کے بعد دشمن کو دوبارہ بحری جارحیت کرنے کی جرات نہ ہوئی ۔ ‘آپریشن ڈوارکا ‘ پر نظر ڈالیں تو یہبھارتی گجرات کے قریب ایک مقام ڈوارکا پر پاک بحریہ کی جانب سے کیا گیا جسکی وجہ سے بھارت اپنے مذموم مقاصد کو عملی جامہ پہنانے میں ناکام رہا ۔ ڈوارکا آپریشن کی کامیابی اس لیے بھی ضروری تھی کیونکہ اس کا بنیادی مقصد دشمن کا مورال گرانا تھا ۔ ڈوارکا وہ مقام تھا جہاں پاکستانی انٹیلی جنس رپورٹ تھی کہ بھارت نے راڈار نصب کر رکھے ہیں جن کی مدد سے وہ پاکستانی علاقوں کی جاسوسی کر رہا ہے اور بمبار طیاروں کے ذریعے تباہی پھیلانا چاہتا ہے ۔ اس انٹیلی جنس رپورٹ کی بنیاد پر پاک بحریہ نے یہ فریضہ سر انجام دینے کا فیصلہ کیا ۔ بحریہ جو اس وقت سیٹو اور سینٹو کی مدد کے با وجود شدید مالی مشکلات کا شکار تھی کے شیر دل جوانوں نے اس نا ممکن کو ممکن کر دکھایا ۔ ڈوارکا ایک ایسا کوسٹل لائن ایریا ہے جس کی سرحد بحیرہ عرب کے ساتھ جڑی ہوئی ہیں ۔ جنگ کے وقت پاک بحریہ کو صرف “غازی ” کی خدمات حاصل تھیں مگر وقت نے یہ ثابت کیا کہ کس طرح اپنی جنگی حکمت عملی اور اس کو عملی جامہ پہنانے میں حاصل شدہ پروفیشنلزم کی بدولت پاک بحریہ نے اپنے سے کئی گنا بڑی بحریہ کو ناکوں چنے چبوا دیے ۔ یہ حکمت عملی اور جارحانہ طرز عمل کے ساتھ ساتھ پاک بحریہ کے جوانوں کی شجاعت اور بہادری آج بھی دشمن کے ہوش اڑانے کے لیے کافی ہیں ۔ ‘آپریشن ڈوارکا ‘کی کامیابی کے بعد پاکستان کی بحری افواج نے یہ ثابت کر دیا کہ جنگیں اسلحہ کے زور پر نہیں بلکہ بہترین حکمت عملی کے اوپر جیتی جاتی ہیں ۔
آج پوری قوم اپنی بحریہ کو خراج تحسین پیش کر رہی ہے کہ جس نے 8 ستمبر 1965 کو دشمن کی تمام تر چالیں ناکام بناتے ہوئے دنیا کو یہ واضح الفاظ میں پیغام دے دیا کہ پاکستان کی بحری و نظریاتی حدود کی محافظ اسکی بحری افواج ہمہ وقت تیار اور چوکس ہیں ۔ اس دن کے حوالے سے کئی تقریبات کا بھی اہتمام کیا جائے گا جس میں بحری فوج کے ان شہدا اور غازیوں کو سلام پیش کیا جائے گا جنہوں نے جنگ اور امن دونوں اوقات میں اپنے ملک کی خاطر جانیں قربان کیں ۔ آج پاکستان کی بحری فوج اپنی قوم کو بھی یہ پیغام دیتی دکھائی دے رہی ہے کہ اپنے ملک کی حفاظت کے لیے پاک بحریہ کی تیاری پوری ہے جس کا اظہار نیول چیف ایڈمرل ظفر محمود عباسی مختلف مواقعوں پر کر چکے ہیں ۔ آج پاک بحریہ پہلے سے کئی زیادہ پروفیشنل اور طاقت ور فوج بن چکی ہے جس کا بحیرہ عرب کی سیکیورٹی میں ایک اہم کردار ہے ۔ آج کی پاک بحریہ کئی فریگیٹ اور ویسلز سے لیس ہے جو سمندروں امن کے لیے اہم ترین کردار ادا کر رہی ہے ۔ اب ضرورت اس امر کی ہے کہ اس دن ہم اپنے تمام بحری جوانوں کو خراج تحسین پیش کریں جو ملک کی حفاظت کی خاطر ہر مشکل کے سامنے چٹان بن کر کھڑے ہیں ۔ اللہ سے دعا ہے کہ وہ ہمارے وطن کی حفاظت کرنے والوں کی حفاظت فرمائے ۔ آمین ۔