لندن(رپورٹنگ آن لائن)برطانوی وزیر اعظم کیئر سٹارمر کے ترجمان نے کہا ہے کہ روس کے ساتھ امن معاہدہ ہونے کی صورت میں بڑی تعداد میں ملک یوکرین کو امن فوج فراہم کرنے کے لیے تیار ہیں۔
میڈیارپورٹس کے مطابق ترجمان نے کہا یوکرین کی حمایت کے لیے نام نہاد رضامندوں کے اتحاد میں 30 سے زائد ممالک کی شرکت متوقع ہے۔ انہوں نے نامہ نگاروں کو بتایا کہ تعاون کی صلاحیتیں مختلف ہوں گی لیکن یہ ایک بڑی طاقت ہوگی جس میں بڑی تعداد میں ممالک فوجیوں کے ساتھ شریک ہوں گے۔ترجمان نے پریس بریفنگ کے دوران مزید کہا کہ فی الحال اس حوالے سے عملی بات چیت جاری ہے کہ کوئیلیشن آف دی ولنگ کیا فراہم کر سکے گا۔
انہوں نے مزید کہا کہ اس منصوبے کی کامیابی کے لیے امریکی سکیورٹی کی ضمانتیں اب بھی ضروری ہیں۔ یوکرین میں امن فوج کو کہاں تعینات کیا جائے اس پر تبادلہ خیال کرنے کے لیے کوئیلیشن آف دی ولنگ کے دفاعی رہنما جمعرات کو لندن میں ملاقات کریں گے۔دوسری طرف فرانسیسی صدر میکرون نے کچھ ایسے ممکنہ کاموں کو واضح کیا ہے جو یوکرین کے لیے سپورٹ فورس کے ذریعے انجام دیے جا سکتے ہیں۔ اس فورس کو پیرس اور لندن دیگر ملکوں کے ساتھ تشکیل دینے کے لیے کام کر رہے ہیں۔
ہفتے کے روز برطانیہ کی میزبانی میں ہونے والے سربراہی اجلاس سے قبل فرانسیسی میڈیا سے بات کرتے ہوئے میکرون نے کہا کہ فرانکو- برطانوی منصوبے کا مقصد یوکرین میں فوجیوں کے ہجوم کو اکٹھا کرنا نہیں بلکہ اس کے بجائے اہم مقامات پر فوجی دستے تعینات کرنا ہے۔فرانسیسی صدر نے یوکرین میں اہم مقامات پر کئی ہزار فوجیوں کو تعینات کرنے والے ہر شریک ملک کے بارے میں بات کی۔ میکرون نے بتایا کہ ان کے مشنوں میں کیف کے لیے طویل مدتی حمایت ظاہر کرنے کے لیے تربیت فراہم کرنا اور یوکرینی دفاع کی حمایت کرنا شامل ہو سکتا ہے۔میکرون نے مزید کہا کہ نیٹو کے رکن ممالک کی طرف سے تجویز کردہ یونٹ یوکرین کے لیے سیکورٹی کی ضمانت کے طور پر کام کریں گے۔
کئی یورپی اور غیر یورپی ممالک نے بھی اس کی تصدیق ہونے پر اس طرح کی کوشش میں شامل ہونے کے لیے اپنی رضامندی کا اظہار کیا ہے۔ لی پیرسیئن اخبار نے میکرون کے حوالے سے کہا کہ ایسی افواج کی تعیناتی کے لیے ماسکو کی منظوری ضروری نہیں ہے۔ یوکرین ایک خودمختار ریاست ہے اگر وہ اتحادی افواج کو اپنی سرزمین پر رکھنے کی درخواست کرتا ہے تو یہ روس پر منحصر نہیں ہے کہ وہ اسے قبول کرے یا نہ کرے۔