اقبال پنوار 35

29 ستمبر، پندرویں برسی، راؤ سکندر اقبال، فخرِ اوکاڑہ۔

اوکاڑہ ( شیر محمد)راؤ سکندر اقبال پنوار راجپوت خاندان سے تعلق رکھتے تھے۔ قیامِ پاکستان سے پہلے آپ گاؤں کلانور ضلع روہتک موجودہ صوبہ ہریانہ انڈیا کے رہنے والے تھے۔ آپ کی پیدائش 1943ء میں کوئٹہ شہر میں ہوئی تھی جب آپ کے والد صاحب وہاں پوسٹنگ پر تھے۔ آپ کے والدِ گرامی راؤ محمد اقبال پاکستان آرمی میں میجر تھے۔

راؤ سکندر اقبال نے اپنی ابتدائی تعلیم کوئٹہ گرائمر سکول سے حاصل کی۔ جبکہ کالج کی تعلیم ایف سی کالج لاہور اور پنجاب یونیورسٹی شعبہ تاریخ و مطالعہ پاکستان سے تاریخ میں ماسٹرز کیا۔ اس کے بعد لاء کالج لاہور سے ایل ایل بی کی ڈگری حاصل کی۔ دورانِ تعلیم پنجاب یونیورسٹی میں اُنہوں نے طلبہ یونین سرگرمیوں میں حصہ لیا اور یونین کے سیکرٹری جنرل بھی منتخب ھوئے۔

1969ء میں راؤ سکندر اقبال سول سروس کے امتحان کے بعد بطور تحصیلدار تعینات ہوئے، لیکن 1975ء میں اِن کی ملاقات اُس وقت کے وزیرِ اعظم ذوالفقار علی بھٹو سے ہوئی اور انہوں نے نوکری سے استعفیٰ دے کر پاکستان پیپلز پارٹی میں شمولیت اختیار کر لی اور 1977ء میں ایم این اے کے الیکشن میں حصہ لیا۔

1988ء کے الیکشن میں وہ اوکاڑہ سے اکثریت سے ایم این اے منتخب ہوئے اور وزیرِ اعظم بے نظیر بھٹو کی کابینہ میں وفاقی وزیر برائے خوراک و زراعت اپنی خدمات سرانجام دیتے رہے۔

وہ 1990ء کا الیکشن ہارنے کے بعد 1993ء کے الیکشن میں پھر جیت گئے اور وزیر برائے سپورٹس، کلچر اور ٹورزم کی حیثیت سے فرائض انجام دیتے رہے۔ اس دوران وہ چیرمیئن سوشل ایکشن بورڈ ضلع اوکاڑہ، چیرمین سٹینڈنگ کمیٹی براے دفاع اور ممبر کشمیر کمیٹی بھی منتخب ھوئے۔ اِس کے ساتھ آپ پاکستان پیپلز پارٹی پنجاب کے صدر کے انتخاب میں بھی کامیاب ھوئے۔

2002ء کے جنرل الیکشن میں راؤ سکندر اقبال پھر ایم این اے منتخب ہوئے اور بطور وزیرِ دفاع اور سینئر منسٹر کے عہدے پر 2007ء تک خدمات انجام دیتے رہے۔ آپ جنرل پرویز مشرف کے کلاس فیلو اور قریبی ساتھی تھے جس کی وجہ سے جنرل پرویز مشرف نے آپ کے کہنے پر اوکاڑہ میں بے شمار ترقیاتی کام کروائے۔

راؤ سکندر اقبال کی ایک صاحبزادی اور تین صاحبزادے راؤ عاطف سکندر، راؤ فیصل سکندر اور راؤ حسن سکندر ہیں۔ راؤ عاطف سکندر ضلع نائب ناظم اوکاڑہ رہ چکے ھیں۔

راؤ حسن سکندر تحریک انصاف کی طرف سے قومی اسمبلی کے الیکشن 2018ء میں حصہ لے چکے ھیں۔ راؤ سکندر اقبال کے کزن راؤ قیصر علی خاں مرحوم بھی دیپالپور سے 3 مرتبہ ایم این اے منتخب ھوئے اور اِن کے چچا راؤ محمد افضل خاں مرحوم بھی 5 مرتبہ ایم پی اے اور ایم این اے منتخب ھوئے جنھوں نے ذوالفقار علی بھٹو اور میاں محمد نوازشریف کو بھی الیکشن میں ہرایا تھا۔ اِن کے چچازاد بھائی راؤ محمد اجمل خاں بھی تین مرتبہ دیپالپور میں مسلم لیگ ن سے ایم این اے رہے اور چئرمین قائمہ کمیٹی بھی رہے تھے۔ اِن کے ایک بھائی میجر راؤ ظفر اقبال بھی معروف زمیندار ھیں۔

راؤ سکندر اقبال کا راجپوت برادری کی ویلفئیر میں بھی کردار نمایاں رہا تھا۔

زندگی کے آخری ایام میں راؤ سکندر اقبال شوگر اور گردوں کی بیماری میں مبتلا ہو گئے اور کافی عرصہ بیمار رہنے کے بعد 29 ستمبر 2010ء کو سی ایم ایچ ھسپتال اوکاڑہ کینٹ میں وفات پا گئے تھے۔

اوکاڑہ میں راؤ سکندر اقبال کی خدمات میں راؤ سکندر اقبال روڈ، اوکاڑہ بائی پاس، کیڈٹ کالج اوکاڑہ، کلثوم ہسپتال اوکاڑہ جس کو اب کلثوم سوشل سکیورٹی ہسپتال کا نام دیا گیا ہے جو پراجیکٹس انھوں نے اپنے دور میں اوکاڑہ میں مکمل کروائے وہ درج ذیل ھیں:

  • اوکاڑہ یونورسٹی کا قیام۔
  • بے نظیر ڈگری کالج کا قیام۔
  • اوکاڑہ تا دیپالپور روڈ کی کشادگی۔
  • اوکاڑہ کے سبھی مین بازار میں ٹف ٹائل۔
  • ٹینک چوک اوکاڑہ کی بہتری۔
  • جہاز چوک اوکاڑہ فور وے روڈ۔
  • گلی گلی سیورج اور مین سیورج سسٹم اوکاڑہ۔
  • گلی محلوں میں سڑکوں کی تعمیر۔
  • بھٹو شہید ہسپتال دیپالپور روڈ اوکاڑہ کا آغاز۔
  • اوکاڑہ شہر و مختلف گاؤں میں گھر گھر سوئی گیس کا جال۔
  • باقی ضلع بھر میں گیس کی فراہمی۔
  • جناح پارک تا پھاٹک 1/4L بینظیر ون وے روڈ۔
  • راؤ سکندر اقبال انڈر پاس۔
  • کچہری انڈر پاس۔
  • کلثوم ہسپتال نزد ریلوے اسٹیشن۔
  • علامہ اقبال روڈ اوکاڑہ۔
  • راؤ سکندر اقبال روڈ ون وے۔
  • اوکاڑہ بائی پاس موٹروے 14 کلو میٹر۔
  • پاک آرمی کیڈٹ کالج۔
  • اوکاڑہ کچہری کونسل اور کچہری تزئین و آرائش۔
  • سینٹرل جیل اوکاڑہ۔
  • اوکاڑہ اسٹیڈیم ۔
  • جناح پارک۔

یہ وہ بڑے منصوبے تھے جن کی بدولت اوکاڑہ شہر کو خوبصورتی اور ترقی میں ایک نئی پہچان ملی۔ یہ راؤ سکندر اقبال کے 5 سالہ دور کی خدمات تھیں جو ہمیشہ یاد رکھی جائیں گیں۔ ان خدمات کی بدولت آپ کو بجا طور پر فخرِ اوکاڑہ کہا جا سکتا ہے اور یقیناً راؤ سکندر اقبال مرحوم کا کوئی ثانی نہیں تھا۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں