شاہد خاقان عباسی

2018 کی طرح گلگت بلتستان کے انتخابات میں بھی انٹیلی جنس ایجنسیز کا کردار موجود تھا،شاہد خاقان عباسی

اسلام آ باد (رپورٹنگ آن لائن ) پاکستان مسلم لیگ (ن) کے رہنما سابق وزیر اعظم شاہد خاقان عباسی نے گلگت بلتستان اسمبلی کے لیے 15 نومبر کو ہونے والے انتخابات میں دھاندلی کے الزامات عائد کرتے ہوئے کہا کہ جو چیزیں 2018 کے پاکستان کے عام انتخابات میں ہوئیں وہ گلگت بلتستان کے انتخابات میں بھی بھرپور طریقے سے نظر آئیں، جو کردار انٹیلی جینس ایجنسیز کا تھا وہ یہاں بھی موجود تھا اور اسی طرح سے تھا، 15 نومبر کو بھی عوام کے ووٹ کی امانت میں خیانت ہوئی ہے جو پاکستان کےلئے خوش آئند بات نہیں ہے،

پی ایم ایل این کے 6وزراءاور سپیکر توڑا گیا ، پوسٹل بیلٹ کے حوالے سے بھی کچھ واضح نہیں ہے ، لوگوں کو لالچ دے کر اور ڈرا دھمکا کر ساتھ ملایا جائے گا، ایسی حکومت کبھی بھی عوام کی خدمت نہیں کر سکتی ہے، تحریک انصاف کے وہ لوگ الیکشن جیتے ہیں جن کو کوئی جانتا تک نہیں تھا، ہمارے ملک میں سیاہ الیکشن کی تاریخ میں ایک اور اضافہ ہوا ہے۔ اسلام آباد میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے مسلم لیگ (ن)کے رہنما اور سابق وزیر اعظم شاہد خاقان عباسی نے کہا کہ عوام کی امانت یعنی ووٹ میں خیانت ہوئی جو پاکستان کے لیے خوش آئند بات نہیں ہے۔

بات کو جاری رکھتے ہوئے شاہد خاقان عباسی نے کہا کہ انتخابات میں مداخلت کا عمل اور قبل از انتخابات دھاندلی ڈھائی سال پہلے ہی شروع ہوگئی تھی جب وفاقی حکومت نے گلگت بلتستان حکومت کے انتخابات کے اختیارات واپس لے کر انہیں خود فیصلے کرنے سے روک دیا تھا،ترقیاتی کام، فنڈز کا اجرا روک دیا گیا اور انتخابات سے 4 ماہ قبل ہی تمام کاموں پر پابندی عائد کردی گئی۔ شاہد خاقان عباسی نے کہا کہ اس کے بعد ایک عبوری نظام تشکیل دیا گیا جس میں مشاورت شامل نہیں تھی اور جو وزرا اور مشیر اس کا حصہ بنے وہ روز اول سے ہی انتخابات پر اثر انداز ہوتے رہے اور آخری دن تک مہم میں حصہ لینے کے ساتھ امیداواروں کی مدد یا مخالفت کرتے رہے۔

انہوں نے کہا کہ بدنصیبی ہے کہ عبوری نظام سے جو غیر جانبداری کی توقع ہوتی ہے اس کی خلاف ورزی ہوئی۔ انہوں نے مزید کہا کہ مسلم لیگ(ن)کے 6 وزرا اور اسپیکر کو توڑا گیا اور انہیں دوسری جماعت کے ٹکٹ دیے گئے جہاں سے انہوں نے الیکشن لڑا، ہمارے امیدواروں کو ہرانے کے لیے بڑے سائنٹفک طریقے سے امیدوار کھڑے کیے گئے جو چند سو ووٹ لے کر انہیں ہرانے کے لیے استعمال ہوئے۔ رہنما مسلم لیگ(ن)نے کہا کہ انتخابات 15 اگست کو ہونے تھے انہیں اس لیے ملتوی کیا گیا کہ دھاندلی کے لیے وقت مل سکے اور 3 ماہ بعد جب انتخابات ہوئے تو اس کے نتائج سب کے سامنے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ بات یہاں ختم نہیں ہوتی، وفاقی وزرا کی بڑی تعداد نے الیکشن کمیشن کے ضابطہ اخلاق، عدالتی احکامات کی خلاف ورزی کی۔ انہوں نے وزیر امور کشمیر جو براہِ راست حکومت گلگت بلتستان کے ذمہ دار ہوتے ہیں انتخابی مہم کے پہلے دن سے آکری دن تک وہاں موجود رہے اور ہمارے تخمینے کے مطابق 200 ارب روپے کے وعدے کیے گئے جو سب جانتے ہیں کہ پورے نہیں ہوں گے لیکن انتخابات میں یہ حربے استعمال کیے گئے جو مکمل طور پر انتخابی اصولوں اور روح کے منافی ہیں۔ رہنما مسلم لیگ ((ن)کا کہنا تھا کہ انتخابات میں وفاقی وسائل استعمال کیے گئے، ہمیں ووٹ خریدنے کی بھی مصدقہ اطلاعات موصول ہوئی ہیں، پوسٹل بیلٹس کا آج تک علم نہیں کہ کتنے جاری کیے گئے اور کسے جاری کیے گئے۔

ان کا کہنا تھا کہ بدنصیبی ہے کہ ہم نے 2 سال کے عرصے میںں کچھ نہیں سیکھا اور آج پھر ہم ایک غیر نمائندہ حکومت گلگت بلتستان پر مسلط کرنے کی کوشش کررہے ہیں، ابھی تک جو حقیقت سامنے آئی اس میں مسلم لیگ (ن)کی حکومت نے تاریخی قسم کی ڈیولپمنٹ کی، جلسوں کا حجم اور جوش جذبہ سب لوگ جانتے ہیں اور جو تنائج آئے وہ بھی آپ کے سامنے ہیں۔

انہوں نے دعوی کیا کہ گلگت بلتستان انتخابات میں کوئی جماعت اکثریت حاصل کرنے میں کامیاب نہیں رہی اور آزاد امیدواروں کے ذریعے حکومت بنانے کی کوشش کی جائے گی، ایسی حکومتیں جو لوگوں کو لالچ دے کر اور ڈرا دھمکا کر بنائی جاتی ہیں وہ کبھی عوام کے مسائل حل نہیں کرتیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ وفاقی حکومت کے تمام حربوں کے باوجود پی ٹی آئی کے وہ افراد جن کی کوئی انتخابی مہم نہیں تھی، جنہیں کوئی جانتا تک نہیں تھا، وہ لوگ کامیاب ہوئے لیکن اکثریت حاصل نہیں کرسکے۔

ان کا کہنا تھا کہ یہ تاریخ ہے کہ گلگت بلتستان کے عوام نے ہمیشہ اپنی فلاح و بہبود اور ترقی کے لیے وفاقی حکومت میں موجود جماعت کو ووٹ دیا ہے لیکن اس مرتبہ یہ تاثر بالکل نہیں تھا اور وہاں وفاقی حکومت کی مداخلت کے باوجود وفاقی حکومت کا ووٹ نہیں تھا کیوں کہ وہاں کے عوام بھی پاکستانی عوام کی طرح عمران خان کے ٹولے سے تنگ ہیں۔

رہنما مسلم لیگ (ن) کا کہنا تھا کہ اس تمام دھاندلی کے ساتھ گلگت بلتستان کا سیاسی مستقبل تاریک کردیا گیا ہے اور پوری دنیا مضحکہ خیز انتخابات کو دیکھ رہی ہے اور ہمارے ملک کے سیاہ انتخابات کی تاریخ میں ایک اور انتخابات کا اضافہ ہوگیا ہے۔