لاہور( رپورٹنگ آن لائن)پائیدار معیشت کیلئے غیر معمولی حکمت عملی مرتب کرنا ہو گی ،2سے 3فیصد جی ڈی پی گروتھ کے ساتھ کبھی ترقی نہیں کی جا سکتی ،معیشت گروتھ دکھاتی ہے تو درآمدات بڑھ جاتی ہیںجس کی وجہ سے ہمارے زر مبادلہ کے ذخائر دبائو میں آ جاتے.
برآمدات کے فروغ کے لئے جتنی کوششیں ہونی چاہئیں وہ نظر نہیں آتیں،ٹرمپ ٹیرف نے دنیا کو سوچنے پر مجبور کر دیا ہے ، ہمیں بھی فی الفور اقدامات کرنا ہوں گے، ٹیرف کے معاملے پر بلا تاخیر سفارتی سطح پر کاوشیں شروع کی جائیں۔
ان خیالات کا اظہار ماہرین اقتصادیات صدر انٹرنیشنل لائرز ایسوسی ایشن عاشق علی رانا،جنرل سیکرٹری انٹر نیشنل لائرز ایسوسی ایشن محمد اسحاق بریار ،سینئر نائب صدرملک جلیل اعوان ،فنانس سیکرٹری شیخ عدیل شاہد ،فیصل اقبال خواجہ ،ملک فیصل آفندی،نغمانہ شہزادی،سیدعدیل حیدر اورزاہد رسول گورائیہ نے ”مذاکرے ”میں اظہار خیال کرتے ہوئے کیا ۔
انہوں نے کہا کہ امریکہ نے جوابی محصولات صرف مذاکراتی مقاصد کے لیے نہیں بلکہ اپنے مردہ مینوفیکچرنگ سیکٹر کی بحالی کے لیے عائد کیے ، ٹرمپ ٹیرف کے اعلان کے بعد 70ممالک نے فوری رابطہ کیا ہے ،امریکہ چین کا 759ارب ڈالر کا مقروض ہے لیکن پائیدار معاشی پالیسیوں کی وجہ سے وہ آج بھی دنیا پر حکومت کر رہا ہے۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان کو ٹیرف کی 90روز کے لئے معطلی سے فائدہ اٹھانا چاہیے اور امریکہ سے فی الفور مذاکرات کر کے اس معاملے کو حل کرنا چاہیے ۔
انہوں نے کہا کہ اس میں کوئی شک نہیں کہ معاشی سرگرمیاں تیزی سے بحال ہورہی ہیں جس کا ثبوت ہائی فریکوئنسی ڈیٹا اور دیگر عوامل ہیںتاہم جی ڈی پی کی شرح نمو اس رفتار کو مکمل طور پر ظاہر نہیں کرتی،حکومتی اداروں اور معیشت میں حصہ ڈالنے والے شعبوں کے درمیان اعتماد کا فقدان ہے جسے دور کرنے کی ضرورت ہے ۔