عطااللہ تارڑ

190 ملین پائونڈ میگا کرپشن کیس میں ناقابل تردید ثبوت موجود ہیں، شہزاد اکبر نے یہ پیسہ آفیشل دستاویزات میں شو کروایا، بانی چیئرمین پی ٹی آئی اپنی کرپشن کا جواب دیں، وفاقی وزیر اطلاعات عطاءاللہ تارڑ کی خصوصی گفتگو

اسلام آباد (رپورٹنگ آن لائن)وفاقی وزیر اطلاعات، نشریات، قومی ورثہ و ثقافت عطاءاللہ تارڑ نے کہا ہے کہ 190 ملین پائونڈ میگا کرپشن کیس میں ناقابل تردید ثبوت موجود ہیں، این سی اے نے یہ رقم ضبط کر کے حکومت پاکستان کے حوالے کی، بند لفافہ کابینہ میں لایا گیا، شہزاد اکبر نے پیسہ آفیشل دستاویزات میں شو کروایا، بانی چیئرمین پی ٹی آئی اپنی کرپشن کا جواب دیں۔

بدھ کو 190 ملین پائونڈ میگا کرپشن کے حوالے سے خصوصی گفتگو کرتے ہوئے وفاقی وزیر اطلاعات نے کہا کہ 190 ملین پائونڈ کے فیصلے کو عالمی میڈیا نے کرپشنز کی ہیڈ لائنز دیں، اس کیس کے ٹھوس شواہد موجود تھے، نیشنل کرائم ایجنسی سے کرائم پروسیڈ کے ذریعے پیسہ حکومت پاکستان کو آیا، شہزاد اکبر نے ایسٹ ریکوری یونٹ میں 190 ملین پائوند کو سرکاری دستاویز کے اندر ظاہر کروایا اور کابینہ کو بھی یہی بتایا کہ یہ پیسہ ملک ریاض اور ان کی فیملی سے ضبط کر کے حکومت پاکستان کو دیا گیا ہے، جب یہ رقم حکومت پاکستان کو دی گئی اور شہزاد اکبر نے بھی تسلیم کرلیا تو اس میں کوئی ابہام نہیں رہتا۔

انہوں نے بند لفافہ کابینہ میں لایا اور اس پیسے کو سپریم کورٹ کے اکائونٹ میں کسی دوسرے جرمانے کی مد میں ادا کر دیا۔ انہوں نے کہا کہ میاں بیوی نے ٹرسٹ بنایا، رشوت میں دو سوکنال زمین لی، انگوٹھیاں مانگیں، اس سے بڑی کرپشن کی مثال نہیں ملتی۔

عطاءاللہ تارڑ نے کہا کہ 190 ملین پائونڈ میگا کرپشن کے ناقابل تردید ثبوت موجود تھے، یہ پاکستان کی تاریخ کا سب سے بڑا کرپشن اور رشوت کا کیس ہے، یہ تمام چیزیں دستاویزات کے ساتھ ثابت ہو چکی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ سپریم کورٹ نے بھی اپنے آرڈر میں کہا کہ ایک ہاتھ سے پیسہ لے کے دوسرے ہاتھ دے دیا گیا، یہ پیسہ حکومت پاکستان اور پاکستان کے عوام کا تھا جس کا غلط استعمال کیا گیا۔

وزیر اطلاعات نے کہا کہ ملک ریاض اور ان کے بیٹے کے خلاف بدعنوانی اور زمینوں پر قبضے کے بہت سے کیسز چل رہے ہیں جس میں راولپنڈی کے علاقے تخت پڑی میں ناجائز قبضے اور غیر قانونی ہائوسنگ سوسائٹی اور عوام سے اربوں روپے بٹورنے کے کیسز شامل ہیں۔ انہوں نے کہا کہ نیب کی طرف سے پریس ریلیز جاری ہونے کے باوجود دبئی میں پراجیکٹ لانچ کئے جا رہے ہیں.

نیب نے واضح کیا ہے کہ دبئی کے پراجیکٹ میں جو بھی پیسہ لگے گا وہ منی لانڈرنگ کے زمرے میں آئے گا۔ انہوں نے کہا کہ متحدہ عرب امارات کی حکومت سے بھی یہ معاملہ اٹھایا جائے گا کہ حکومت اس پر ایکشن لے، نیب نے انہیں مفرور ڈیکلیئر کیا ہے، اگر یہ اپنے آپ کا دفاع کر سکتے تو 190 ملین پائونڈ کرپشن کیس میں بھی عدالت کے سامنے کھڑے ہوتے۔

انہوں نے کہا کہ انہوں نے پہلے بھی عدالتوں سے راہ فرار اختیار کی، عدالتوں کے سامنے پیش نہیں ہوئے، ان کی جائیدادیں پہلے بھی ضبط ہوئی ہیں، نیب باقی کیسز کے اندر بھی جائیداد ضبط کرنے کے حوالے سے کارروائی کر رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ نیب نے عوام کو آگاہ کیا ہے کہ دبئی پراجیکٹ میں سرمایہ کاری منی لانڈرنگ کے زمرے میں آئے گی لہذا اس میں سرمایہ کاری نہ کی جائے۔

انہوں نے کہا کہ نیب میں کئی کیسز موجود ہیں، اس حوالے سے عدالت کے سامنے کسی قسم کا کوئی ڈیفنس پیش نہیں کیا جا رہا، 190 ملین پائونڈ کیس میں بھی یہ مفرور ہو چکے ہیں تو آگے بھی قانونی کارروائی مکمل ہونی چاہئے۔ یہ نہیں دیکھا جانا چاہئے کہ کون کس پوزیشن میں ہے یا کس کے پاس کتنا پیسہ ہے۔ انہوں نے کہا کہ ملک ریاض اور باقی لوگوں کے خلاف بہت سارے ثبوت اور کیسز موجود ہیں، انہیں چاہئے کہ عدالتوں میں اپنے کیسز کا سامنا کریں جس میں وہ ناکام رہے ہیں۔

وفاقی وزیر نے کہا کہ نیب قانون کے مطابق کام کر رہا ہے، ایسا پہلی مرتبہ ہوا ہے کہ بااثر لوگوں پر نیب نے تمام قانونی لوازماتے پورے کرتے ہوئے ثبوتوں اور شواہد کی بنیاد پر ہاتھ ڈالا ہے۔ انہوں نے کہا کہ برطانیہ کی حکومت نے جرمانے کے طور پر ملک ریاض اور علی ریاض ملک کے ویزے منسوخ کئے جو کریمنل پروسیڈنگز کے بغیر ممکن نہیں تھا.

انہوں نے برطانیہ میں اپنے ویزے بحال کروانے کے لئے کیس فائل کیا، برطانیہ کی حکومت جب تک کسی کے خلاف کوئی چیز ثابت نہ ہو جائے اس وقت تک کسی کا ویزا منسوخ نہیں کرتی، اس کا مطلب ہے کہ جو پیسے ضبط کئے گئے تھے وہ حکومت پاکستان کی ملکیت تھے اور وہ ضبط کر کے حکومت پاکستان کو دیئے گئے۔

وفاقی وزیر نے کہا کہ پی ٹی آئی والے سیاست کو مذہب سے باہر رکھیں، بانی چیئرمین پی ٹی آئی اپنی کرپشن اور رشوت کا جواب دیں، مذہب کے پیچھے چھپ کر اپنے گھنائونے جرم چھپانے کی کوشش نہ کریں۔