اسلام آباد ہائیکورٹ 43

190ملین پاؤنڈ کیس،عمران خان اور بشریٰ بی بی کا سزا کے خلاف اسلام آبادہائیکورٹ سے رجوع

اسلام آباد (رپورٹنگ آن لائن )پاکستان تحریک انصاف ( پی ٹی آئی) کے بانی عمران خان اور ان کی اہلیہ بشریٰ بی بی نے 190 ملین پاؤنڈ ریفرنس میں سزا کے خلاف اسلام آباد ہائیکورٹ میں اپیلیں دائر کردی۔

عمران خان اور بشریٰ بی بی کی اپیلیں بیرسٹر سلمان صفدر نے تیار کیں جبکہ خالد یوسف چوہدری نے دائرکیں۔اپیل میں موقف اپنایا گیا کہ نیب نے بدنیتی سے اپنے اختیارات کا غلط استعمال کیا، نامکمل تفتیش کی بنیاد پر جلد بازی میں سزا سنائی گئی۔اپیل میں کہا گیا کہ نیشنل کرائم ایجنسی سے معاہدے کا متن حاصل نہ کرنا تفتیشی ایجنسی کی ہچکچاہٹ کو واضح کرتا ہے۔

اپیل میں موقف اپنایا گیا کہ این سی اے حکام کو شامل تفتیش بھی نہیں کیا گیا، استغاثہ مکمل شواہد پیش کرنے میں ناکام رہا ہے۔اپیل میں استدعا کی گئی کہ اسلام آباد ہائیکورٹ احتساب عدالت کا 17 جنوری کا فیصلہ کالعدم قرار دے اور بانی پی ٹی آئی اور بشری بی بی کو بری کرنے کیاجائے۔و

اضح رہے کہ رواں ماہ 17 جنوری کو راولپنڈی کی اڈیالہ جیل میں قائم احتساب عدالت کے جج ناصر جاوید رانا نے 190 ملین پاؤنڈ کے ریفرنس میں بانی پاکستان تحریک انصاف عمران خان کو مجرم قرار دیتے ہوئے 14 سال قید اور ان کی اہلیہ بشریٰ بی بی کو 7 سال قید کی سزا سنائی تھی جس کے بعد بشریٰ بی بی کو کمرہ عدالت سے گرفتار کرلیا گیا تھا۔احتساب عدالت کے جج ناصر جاوید رانا نے عمران خان پر 10 لاکھ اور بشریٰ بی بی پر 5 لاکھ روپے جرمانہ بھی عائد کیا تھا، فیصلے میں کہا گیا تھا کہ جرمانے کی عدم ادائیگی پر عمران خان کو مزید 6 ماہ جبکہ بشریٰ بی بی کو 3 ماہ کی قید کی سزا بھگتنا ہوگی۔

احتساب عدالت اسلام آباد نے 190 ملین پاؤنڈ کیس کے تحریری حکم نامے میں کہا تھا کہ وکلائے صفائی استغاثہ کی شہادتوں کو جھٹلا نہیں سکے، استغاثہ کا مقدمہ دستاویزی شہادتوں پر تھا، جو درست ثابت ہوئیں۔تحریری حکم نامے میں کہا گیا تھا کہ ملزمان کے دفاع میں پیش کی گئی دستاویزی شہادتیں بھی بے وقعت تھیں، استغاثہ نیٹھوس مستند،مربوط، ناقابل تردید، قابل اعتماد، شہادت پیش کی، معمولی تضادات ہوسکتے ہیں جو وائٹ کالرکرائم میں فطری بات ہے۔فاضل جج کی جانب سے تحریری حکم نامے میں کہا گیا تھا کہ بار بار مواقع ملنے کے باوجود استغاثہ کے موقف کو جھٹلایا نہیں جاسکا، ملزمان کے دفاع میں پیش کی گئی دستاویزی شہادتوں کی حیثیت نہیں تھی۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں