ملتان (رپورٹنگ آن لائن ) وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے کہا ہے کہ یو اے ای ویزوں کی بندش عارضی ہے، جلد ختم ہو جائے گی، ابوظہبی، شارجہ، دبئی میں پاکستانیوں کی مشکلات پر بات کی ، ابوظہبی، شارجہ، دبئی میں پاکستانیوں کی مشکلات پر بات کی، یو اے ای قیادت سے افغان امن عمل میں پاکستان کے کردار پر بات کی،
اسرائیل کے بارے میں عرب امارات کا موقف سنا،واضح کر دیا فلسطین اور مسئلہ کشمیر پر ہمارا موقف دنیا پر عیاں ہے،مسئلہ فلسطین کے دیر پا حل تک پاکستان اسرائیل سے تعلقات قائم نہیں کرسکتا۔ملتان میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے شاہ محمود قریشی نے کہا کہ میں افسردہ ہوں کہ ہمیں یہ عرس کی محفل ایس او پیز کو مدنظر رکھتے ہوئے مختصر کرنی پڑی لیکن امید ہے کہ اگلے سال ہمیں اس وبا سے نجات مل چکی ہو گی اور ہم اپنی روایات کے مطابق عرس کو اس شایان شان طریقے سے منعقد کر سکیں جیسے ماضی میں کیا کرتے تھے۔ انہوں نے کہا کہ میں ابھی متحدہ عرب امارات سے لوٹا ہوں اور وہاں مجھے دبئی کے حکمران شیخ محمد بن راشد المختوم سے ملاقات کا موقع ملا کیونکہ دبئی، شارجہ اور فجیرہ میں پاکستانیوں کی اکثریت ہے اور وہ وہاں روزگار کماتے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ مجھے ان سے دوطرفہ تعلقات اور ان کی مشکلات پر تبادلہ خیال کا موقع ملا، مجھے ابوظہبی میں وزیر خارجہ شیخ عبداللہ بن زائد النیہان سے طویل نشست کا بھی موقع ملا جس میں ویزہ کے مسائل سمیت دیگر اہم امور پر بھی تبادلہ خیال کیا۔ وزیر خارجہ نے کہا کہ میں نے انہیں مقبوضہ کشمیر کی صورتحال سے آگاہ کرتے ہوئے اعتماد میں لیا، میں نے طالبان کے اعلی وفد کی پاکستان آمد سمیت افغانستان کی حالیہ پیشرفت سے بھی آگاہ کیا اور اس بات پر بھی گفتگو کی کہ ہمارے دوطرفہ تعلقات میں وسعت اور گہرائی کیسے آ سکتی ہے۔
انہو ں نے کہا کہ وہ سمجھتے ہیں کہ پاکستان کے ساتھ ان کے تعلقات کتنے دیرینہ اور گہرے ہیں، وہ سمجھتے ہیں کہ پاکستان کا کوئی نعم البدل نہیں ہو سکتا، یہاں مختلف لوگوں کو قیاس آرائیاں کرتے دیکھا ہے لیکن میں اس ابہام کو دور کردینا چاہتا ہوں کہ یہ جو ویزا کی بندش عارضی ہے اور جلد دور ہو جائے گی۔ شاہ محمود قریشی نے کہا کہ میں یہ واضح کردینا چاہتا ہوں کہ متحدہ عرب امارات ہو یا سعودی عرب، وہ ہندوستان کو پاکستان کا متبادل نہیں سمجھتے، اگر ہندوستان کی یہ خواہش اور کوشش ہے کہ وہ پاکستان کو ان پر فوقیت دیں گے اور کوئی انتخاب کریں گے تو یہ ان کی غلط فہمی ہے۔ انہوں نے دعوی کیا کہ ان نشستوں میں جو میری توقعات تھیں، ان کے عین مطابق ہماری گفتگو ہوئی، ہم نے یہ بھی فیصلہ کیا کہ وہ عنقریب پاکستان تشریف لائیں گے اور مزید بات آگے بڑھے گی۔
ان کا کہنا تھا کہ اسرائیل کے بارے میں ان کا جو مقف ہے اور وہ اقدامات انہوں نے کیوں اٹھائے، ان کو میں نے سمجھا اور سنا، میں نے ان کی خدمت میں پاکستان کا مقف واضح طور پر پیش کیا کہ پاکستان کسی صورت اسرائیل وہ تعلقات قائم نہیں کر سکتا جب تک کہ مسئلہ فلسطین پر کوئی دیرپا اور مستقل حل نہ نکل سکے۔ شاہ محمود قریشی نے کہا کہ میں نے انہیں پاکستان کے عوام کے جذبات اور فلسطین اور کشمیر کے مسئلے میں مماثلت سے آگاہ کیا اور آپ کو یہ سن کر اطمینان ہونا چاہیے کہ انہوں نے ہمارے موقف کو سمجھا ہے۔
ایک سوال کے جواب میں انہوں نے برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ آپ کا سوال انتہائی پرانا ہے جس کا جواب وزیر اعظم اور دفتر خارجہ کئی مرتبہ دے چکے ہیں اور ہم اسرائیل کو تسلیم کرنے کے لیے پر کسی کا بھی دبا نہیں ہے، آپ کو اطمینان کب اور کیسے ہو گا، میں وہی الفاظ آپ کی خدمت میں پیش کر دیتا ہوں۔ان کا کہنا تھا کہ ہم پر کوئی دبا ہو گا اور نہ ہے، ہم نے پاکستان کے مفادات کو سامنے رکھ کر فیصلے کرنے ہیں، کسی دبا کے تحت نہیں کرنے ہیں، ہماری ایک پالیسی ہے جس پر ہم آج بھی قائم ہیں۔