نیویارک (رپورٹنگ آن لائن) وزیر خارجہ مخدوم شاہ محمود قریشی نے کہا ہے کہ افغانستان کی صورتحال بدل رہی ہے، عالمی برادری کی طالبان سے کچھ توقعات ہیں، بعض حلقوں کا خیال ہے کہ طالبان کی موجودہ قیادت اجتماعیت کی حامل نہیں ہے، میری اطلاع کے مطابق اب افغانستان میں طالبان قیادت، وسعت پذیر ہو رہی ہے اس میں افغانستان کی دیگر قومیتوں کو بھی شامل کیا جا رہا ہے،
اگر یہ اطلاع درست ہے تو وہ اجتماعیت کی جانب آگے بڑھ رہے ہیں جو کہ درست سمت ہے، عالمی برادری جامع سیاسی تصفیے کی بات کر رہی ہے، عالمی برادری اس امر کو یقینی بنانے کی خواہاں ہے کہ افغانستان میں دہشتگرد گروہوں کو جگہ نہیں ملنی چاہیے – جبکہ طالبان بھی یہ اعلان کر چکے ہیں کہ افغان سرزمین کو کسی ملک کے خلاف استعمال کی اجازت نہیں دی جائے گی –
ہمیں توقع ہے کہ طالبان ذمہ داری کا مظاہرہ کرتے ہوئے اپنے وعدوں کی پاسداری کریں گے۔نیویارک میں جاری اقوام متحدہ جنرل اسمبلی کے چھہترویں اجلاس کے موقع پر وزیر خارجہ نے فارن پریس ایسوسی ایشن کے ساتھ ورچوئل ملاقات میں گفتگو کرتے ہوئے کہا ہے کہ امریکی قیادت کے مطابق افغانستان میں ان کے مشن کی تکمیل ہو چکی ہے،اہداف کے حصول کے بعد افغانستان سے غیرملکی افواج کا انخلا، درست فیصلہ تھا، ہندوستان پاکستان میں عدم استحکام چاہتا ہے،ہندوستان نے ہمارے خلاف افغان سرزمین کو استعمال کیا-
جس کے ناقابل تردید ثبوت ہم نے دنیا کے سامنے رکھے، انسانی حقوق کی پاسداری کو امتیازی نہیں ہونا چاہیئے، ہم خطے میں امن و استحکام کے خواہشمند ہیں، بھارت نے ہماری امن خواہش کے جواب میں، کشمیر میں 5 اگست 2019 کے یک-طرفہ اقدامات اٹھا کر صورتحال کو مزید گھمبیر اور پیچیدہ بنایا، مخدوم شاہ محمود قریشی نے کہا افغانستان کے تمام ہمسائے، ہماری طرح افغانستان میں امن کے خواہاں ہیں، ذمہ دارانہ طرز عمل طالبان کے اپنے مفاد میں ہے، آج افغانستان میں خواتین کے کابل کی سڑکوں پر مظاہرے کی فوٹیج منظر عام پر ہے آج سے بیس سال قبل ایسا ممکن نہیں تھا یہ صورت حال ایک نءاپروچ کی عکاسی کرتی ہے، جنیوا میں افغانستان کی انسانی معاونت کیلئے 1.2 بلین ڈالر کی رقم کا مختص کیا جانا خوش آئند ہے، افغانوں کے منجمد اثاثوں کو کھولنے سے افغانستان کو انسانی بحران سے نکالنے میں مدد ملے گی،
مخدوم شاہ محمود قریشی نے کہا پاکستان، عالمی برادری کی مدد کے بغیر گذشتہ چار دہائیوں سے 30 لاکھ سے زائد افغان مہاجرین کی میزبانی کرتا آ رہا ہے، اگر افغانستان میں صورتحال مزید خراب ہوتی ہے تو مہاجرین کی یلغار کا خطرہ بڑھ جائے گا، پاکستان، مزید مہاجرین کا بوجھ اٹھانے کا متحمل نہیں ہو سکتا، طالبان کی جانب سے جنگ کے خاتمے، انسانی حقوق کی پاسداری اور عام معافی کے اعلانات، حوصلہ افزا ہیں، عالمی برادری کو اس نازک تاریخی موڑ پر افغانوں کو تنہا نہیں چھوڑنا چاہیے، پاکستان نے کابل سے مختلف ممالک کے سفارتی عملے اور شہریوں کے محفوظ انخلاءمیں بھرپور مدد کی، بدقسمتی سے پاکستان کی مثبت کاوشوں کی قدر نہیں کی گئی۔