عتیقہ اوڈھو

ہم سفر میں میرے کردار پر خواتین روتیں، انہیں مجھ پر ترس آتا، عتیقہ اوڈھو

کراچی (ر پورٹنگ آن لائن) سینئر اداکارہ عتیقہ اوڈھو نے انکشاف کیا ہے کہ ایک دہائی قبل نشر ہونیوالے مقبول ڈرامے ہم سفر میں ان کے قدرے شیطانی کردار کے باوجود خواتین کو ان کا کردار اچھا لگا اور انہیں ان پر ترس آتا تھا۔ایک انٹرویو میں عتیقہ اوڈھو نے اپنے 30 سال کیریئر پر بات کرنے سمیت کورونا کی وبا کے باعث شوبز انڈسٹری میں پیدا ہونے والی مشکلات پر بھی بات کی۔عتیقہ اوڈھو نے کہاکہ ایک اداکار کا مجموعی طور پر 10فیصد کام بہتر ہونا چاہیے مگر جب وہ اپنے تین دہائیوں پر مشتمل کیریئر پر نظر دوڑاتی ہیں تو انہیں اپنا 70 فیصد کام کامیاب نظر آتا ہے۔اداکارہ نے حالیہ ڈراموں اور شوبز انڈسٹری کو کئی چیزوں میں ماضی کے ڈراموں اور انڈسٹری سے بہتر بھی قرار دیا اور کہا کہ ماضی کے مقابلے اب بہت زیادہ کام ہوتا ہے۔

عتیقہ اوڈھو نے نئی نسل کے اداکاروں کے رویے پر بھی افسوس کا اظہار کیا اور کہا کہ نئے اداکار عام طور پر شوٹنگ سیٹ پر پہنچنے سے قبل اسکرپٹ کو پڑھتے ہی نہیں۔اداکارہ نے بتایا کہ نوجوان اداکاروں میں سنجیدگی کی کمی ہے اور وہ شوٹنگ سیٹ پر آکر ڈائیلاگ یاد کرتے ہیں،جس وجہ سے دوسرے لوگوں کو پریشانی بھی ہوتی ہے۔عتیقہ اوڈھو نے یہ انکشاف بھی کیا کہ زیادہ تر نوجوان اداکار اپنی عمر کے حساب سے ہیرو اور مرکزی کردار ادا کرنے کی خواہش رکھتے ہیں، جس وجہ سے انہیں کام کم ملتا ہے۔انہوں نے مثال دی کہ اگر فواد خان اپنی عمر کے حساب سے اب ٹی وی پر کام کرنا پسند نہیں کریں گے یا مرکزی کردار ہی ادا کرنا چاہیں گے تو وہ اپنا نقصان کریں گے، کیوں کہ ہر وقت عمر کے حساب سے کردار نہیں ملتے۔

پی ٹی وی پر کئی مقبول ڈرامے اور فلمیں دینے والی اداکارہ نے کہا کہ ایسا نہیں ہے کہ جدید دور کے ڈرامے ماضی جیسے نہیں ہے۔ان کے مطابق حالیہ دور میں بھی کئی ڈراموں نے مقبولیت کے نئے ریکارڈز بنائے اور ان میں سے ایک ڈراما ہم سفر بھی تھا۔انہوں نے ہم سفر کا مزید ذکر کرتے ہوئے اپنے کردار پر بھی بات کی اور کہا کہ اس وقت ان کے کردار کو دیکھ کر خواتین روتی تھیں، انہیں ان پر ترس آتا تھا۔عتیقہ اوڈھو کے مطابق اس وقت جب بھی ان سے خواتین ملتیں تو ان سے ہم سفر میں بیٹے کے تلخ رویے پر بات کرتیں، انہیں افسوس ہوتا کہ ان کے ساتھ بیٹے نے ایسا کیا۔اداکارہ نے کہاکہ اگرچہ انہوں نے قدرے شیطانی ساس کا کردار ادا کیا مگر اس کے باوجود پاکستانی خواتین کو ان پر ترس آتا اور انہیں ملنے والے دکھوں پر روتیں۔عتیقہ اوڈھو کے مطابق خواتین کو ان پر اس لیے ترس آتا، کیوں کہ پاکستانی سماج میں ماوں کے ساتھ بیٹوں کی گہری وابستگی ہوتی ہے اور وہ ہر کسی کو توقع ہوتی ہے کہ بیٹا ماں کی ہر بات پر راضی رہے گا۔