شہباز شریف

ہم سب کو ملکر ملکی ترقی میں اپنا کردار ادا کرنا ہوگا، سب کو اپنا کردار ادا کرنا ہوگا،وزیراعظم

اسلام آباد (رپورٹنگ آن لائن)وزیراعظم شہباز شریف نے کہا ہے کہ ملکی ترقی کے لیے بلوچستان کے شہریوں کے ساتھ ملکر آگے بڑھنا ہوگا اور سب کو اپنا کردار ادا کرنا ہوگا،بلوچ رہنماؤں نے رضاکارانہ طور پر پاکستان سے الحاق کا تاریخی فیصلہ کیا تھا، بلوچستان کے عوام ہمیشہ سے کشادہ دل اور مہمان نواز ہیں، بلوچستان میں مختلف برادریوں کے درمیان دیر پا ہم آہنگی قائم رہی،مسائل آج بھی ہیں اور آئندہ بھی ہوں گے.

پاکستان ہمارا گھرانہ ہے، کہیں آگ لگے گی تو اسے مل کر بجھانا ہوگا۔ان خیالات کا اظہار انہوں نے ہفتے کو یہاں نیشنل ورکشاپ بلوچستان کے شرکا سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ اس موقع پر وفاقی وزرا ، ارکان اسمبلی ، اہل دانش اور سرکاری افسران کی بڑی تعداد موجود تھی۔ وزیر اعظم محمد شہباز شریف نے کہا کہ بلوچستان ملک کا رقبے کے لحاظ سے سب سے بڑا صوبہ ہے، بلوچ رہنمائوں نے رضا کارانہ طور پر پاکستان کے ساتھ الحاق کا تاریخی فیصلہ کیا تھا، اس صوبے کی تاریخ ، ثقافت اور روایات اسے منفرد بناتی ہیں۔

انہوں نے کہا کہ اللہ تعالیٰ نے بلوچستان کو بے شمار قدرتی وسائل سے نوازا ہے، افسوس کہ بلوچستان کی دولت اب بھی زمین کے اندر دفن ہے اور اسے نکالا نہیں جاسکا۔ انہوں نے کہا کہ بلوچستان رقبے کے لحاظ سے پھیلا ہوا صوبہ ہے جہاں بلوچ اور پختون سمیت مختلف برادریاں اور قبائل آباد ہیں، ان میں دیرپا ہم ا?ہنگی قائم رہی، بلوچ عوام ہمیشہ کشادہ دل اور مہمان نواز رہے ہیں ،پنجابی مہاجرین سمیت سب عرصہ دراز سے مل کر ہم آہنگی کیساتھ رہتے رہے ، بلوچستان کی روایات اور ثقافت قابل فخر ہے۔

وزیر اعظم محمد شہباز شریف نے کہا کہ پھیلے ہوئے رقبے اور آبادی کیلئے سڑکوں کے مضبوط انفراسٹرکچر کے بغیر تعلیم ، صحت ،روزگار کی سہولیات اور صنعت کی ترقی ممکن نہیں، دور دراز ا?بادیوں تک بجلی اور سڑکوں کی فراہمی بڑا مسئلہ ہے ،صوبے کی جغرافیائی ساخت ترقی کے سفر کیلئے چیلنج بن گئی ہے۔ انہوں نے کہا کہ بلوچستان کی ترقی پاکستان کی مجموعی خوشحالی سے جڑی ہے، اس کیلئے مالی وسائل کی بھی ضرورت ہے۔

وزیر اعظم محمد شہباز شریف نے یاد دلایا کہ 2010 میں جب وہ وزیر اعلیٰ پنجاب تھے تو تین روز تک لاہور میں این ایف سی کا اجلاس ہوا، اس این ایف سی ایوارڈ میں پنجاب نے تاریخی قربانی دی، ہم پہلے پاکستانی اور بعد میں صوبوں کے مکین ہیں،صوبوں کے درمیان اتفاق رائے پاکستان کی مضبوطی کی بنیاد ہے، اس ایوارڈ پر اتفاق رائے کے بعد ہم سب مینار پاکستان گئے اور اس عہد کی تجدید کی کہ پاکستان کو قائد کے خوابوں کی تعبیر بنائیں گے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان ہمیشہ سب سے پہلے ہے اس کے بعد ہم بلوچ، سندھی، پنجابی اور پشتون ہیں، آج جائزہ لینا ہوگا کہ جب 2018میں دہشتگردی کا مکمل خاتمہ کر دیا گیا تھا تو پھر فاصلے اور شکایات کیوں اور کیسے پیدا ہوئے ، یہ چبھتا ہوا سوال ہے جس کا جواب تلاش کرنا ہے ، مسائل کو ان کے حقیقی تناظر میں سمجھنا ہوگا اور سب کو مل کر ملکی ترقی میں اپنا کردار ادا کرنا ہو گا۔

ان کا کہنا تھا کہ صوبوں کے درمیان اتفاق رائے پاکستان کی مضبوطی کی بنیاد ہے، وفاق کی روح باہمی قربانی اور بھائی چارے میں پوشیدہ ہے ، گزشتہ دہائیوں میں بلوچستان کو نظر انداز کرنا خود احتسابی کا لمحہ ہے۔ انہوں نے کہا کہ کراچی تا چمن روڈ کو خونی روڈ کہا جاتا تھا، بے تحاشا حادثات ہوتے تھے، پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں کمی ہوئی تو اس کا فائدہ براہِ راست عوام کو منتقل کرنے کے بجائے ساڑھے تین سو ارب روپے کے تخمینے سے اس شاہراہ کو دو رویہ بنانے کا فیصلہ کیا گیا.

ہم چاہتے ہیں کہ خونی روڈ کو امن کی سڑک میں تبدیل کردیا جائے ، امن ، اتحاد اور بھائی چارہ ہی ترقی کی ضمانت ہے۔ان کا کہنا تھا کہ پاکستان کے تمام صوبے ایک خاندان ہیں ،”پاکستان فیملی ”، محبت ، اخوت اور یقین کے ساتھ ہمیں مل کر رہنا ہو گا ، اتحاد ، محبت اور عزم سے بلوچستان سے پشاور تک ترقی ممکن ہے۔ وزیر اعظم محمد شہباز شریف نے کہا کہ مسائل آج بھی ہیں اور آئندہ بھی ہوں گے، پاکستان ہمارا گھرانہ ہے، کہیں آگ لگے گی تو اسے مل کر بجھانا ہوگا، امن اور ترقی کو مشعلِ راہ بنانا ہے ، یکجہتی ،ایثار اور قربانی سے کام لیکر پاکستان کو عظیم ملک بنانا ہے۔