بیروت (رپورٹنگ آن لائن)حزب اللہ کے سربراہ نعیم قاسم نے کہاہے کہ ان کی جماعت لبنانی ریاست کی اس سفارتی کوششوں کی حمایت کرتی ہے، جو اسرائیلی حملے روکنے کے مقصد سے کی جا رہی ہیں۔
البتہ انہوں نے اسرائیل کے ساتھ حالیہ مذاکرات میں شہری نمائندے کی شمولیت پر تنقید کیٹیلی ویژن پر اپنے نشری خطاب میں کہا کہ ریاست نے جارحیت ختم کرنے اور نومبر 2024 کے سیز فائر معاہدے کو نافذ کرنے کے لیے سفارت کاری کا راستہ اختیار کیا ہے ‘اور ہم اسے اسی سمت میں جاری رکھنے کی حمایت کرتے ہیں۔ لبنانی اور اسرائیلی شہری نمائندوں نے دہائیوں بعد پہلی بار براہِ راست بات چیت کی۔ لبنان حکومت کے مطابق اس کا مقصد لبنان میں ایک نئی جنگ کے امکانات کو روکنا ہے۔نعیم قاسم نے اس اقدام پر تنقید کرتے ہوئے حکام سے اس کا از سر نو جائزہ لینے کی اپیل کی۔ انہوں نے کہاکہ ہم اسے اگست میں فوج کو حزب اللہ کو غیر مسلح کرنے کی ذمہ داری سونپنے کے گناہ کے اوپر ایک اضافی غلطی سمجھتے ہیں۔
ان کا کہنا تھاکہ کیا آپ نے مفت رعایت دے دی؟ یہ رعایت نہ تو دشمن کے موقف کو بدلے گی، نہ اس کی جارحیت کو اور نہ ہی قبضے کو۔نعیم قاسم نے اسرائیل اور امریکہ پر الزام عائد کیا کہ وہ چاہتے ہیں کہ لبنانی حکام گولوں کی بوچھاڑ کے نیچے مذاکرات کریں۔ انہوں نے کہا، وہ ہمارے وجود کو ختم کرنا چاہتے ہیں لیکن ہم اپنے آپ، اپنے عوام اور اپنے ملک کا دفاع کریں گے۔ ہم ہر چیز قربان کرنے کو تیار ہیں اور ہرگز ہتھیار نہیں ڈالیں گے۔ انہوں نے اسرائیل پر الزام لگایا کہ وہ گزشتہ سال کے سیز فائر معاہدے کی خلاف ورزی کر رہا ہے، جس کا مقصد اسرائیل اور ان کی جماعت کے درمیان ایک سال سے زائد جاری جھڑپوں کا خاتمہ تھا۔









