لاہور( رپورٹنگ آن لائن)وزیر اعظم کے معاون خصوصی برائے صنعت و پیداوار ہارون اختر خان نے کہا ہے کہ آئی ایم ایف سے پروگرام میں رہتے ہوئے وزیر اعظم نے صنعت کو ریلیف دینے کے لئے کاوشیں کیں ، وزیر اعظم جلد بجلی کی قیمت میں کمی کا اعلان کریں گے جبکہ آئندہ بجٹ میں ٹیکس میں بھی ریلیف دیا جائے گا .
وزیر اعظم کی بہتر معاشی پالیسیوں سے کاروباری شخصیات کا اعتماد بحال ہو رہا ہے ،حکومت کو بھی اس بات کا علم ہے کہ ملک سے کرنسی باہر جا رہی ہے لیکن آپ ڈنڈے کے زور پر اس عمل کو نہیں روک سکتے ،ڈنڈے کے زور پر باہر سے سرمایہ کار ی بھی نہیں لائی جا سکتی ،سرمایہ کاری محفوظ جگہ ڈھونڈتا ہے ، جتنا بہتر ماحول حکومت فراہم کرے گی سرمایہ کاری اتنی تیزی سے بڑھے گی۔
ان خیالات کا اظہار انہوں نے لاہور چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری میں خطاب کرتے ہوئے کیا ۔ صدر لاہور چیمبر میاں ابوذر شاد نائب صدر شاہد نذیر چوہدری، سابق صدر محمد علی میاں، سابق سینئر نائب صدر علی حسام اصغر ،ایگزیکٹو کمیٹی کے ارکان بھی موجود تھے۔ معاون خصوصی ہارون اختر خان نے کہا کہ میں خود بھی اس چیمبر کا ممبر رہ چکا ہوں ،وزیر اعظم لاہور چیمبر آف کامرس کو بہت اہمیت دیتے ہیں ،میاں ابو زر شاد نے وزیر اعظم کے ساتھ ملاقات میں کاروباری برادری کا کیس بڑے اچھے انداز میں پیش کیا ۔
کسی بھی ادارے کو چیمبر کی پیشگی مشاورت کے بغیر کاروباری افراد کے خلاف کارروائی کرنے کا اختیار نہیں ہونا چاہیے۔ انہوں نے کہا کہ ہمارے ملک میں ہر نئی آنے والی حکومت پچھلی حکومت کی پالیسیوں اور فیصلوں کو بدلتی ہے ،چیزوں کی بہتری کے لیے طویل عرصے کے لیے بہتر پالیسیاں بنانا ہو گی اور ان پر عمل کرنا ہو گا ،چین کی کامیابی ان کی پالیسیوںکا تسلسل ہے ،ہمارے ملک میں پالیسی کا تسلسل نہیں ہوتا جس کی وجہ سے ترقی رک جاتی ہے ،ہمارے ملک میں بہت سے نوجوان ملک سے باہر جا رہے ہیں ۔
ہارون اختر خان نے کہا کہ مجھے ملک کے تمام مسائل کا اندازہ ہے ،اب ہم واپسی کی جانب گامزن ہیں ، یقینی بنائوں گا ملک کی کاروباری شخصیات ملک میں سرمایہ کاری کریں ،جب تک ہم خود سرمایہ کاری نہیں کریں گے باہر سے سرمایہ کاری کیسے آئے گی ،میں نے یہ عہدہ اسی لیے لیا ہے کیونکہ وزیر اعظم کا ویژن پاکستان کی خوشحالی ہے ،وزیر اعظم نہ خود آرام کرتے ہیں نا اپنی ٹیم کو کرنے دیتے ہیں ،ہم سب نے مل کر ملک کی بہتری کے کیے کام کرنا ہے ۔
انہوںنے کہا کہ پالیسی ریٹ میں نمایاں کمی ہوئی ہے ،میں اپنے تجربے سے چیزوں کو بہتر کرنے کی کوشش کروں گا ،پہلے کاروباری لوگ مایوسی کا شکار تھے،وزیر اعظم کی بہتر معاشی پالیسیوں سے کاروباری شخصیات کا اعتماد بحال ہو رہا ہے ،اگر ماحول ساز گار اور پالیسیاں بہتر ہوں تو سرمایہ کاری خود ملک میں آتی ہے ۔انہوں نے کہاکہ بجلی کی قیمتیں اورہائی ٹیکس ریٹ بڑا مسئلہ ہیں، وزیر اعظم جلد صنعت کے لئے بجلی کی قیمت میں کمی کا اعلان کریں گے ،بجٹ میں ٹیکس میں بھی ریلیف ملے گااس کے لئے آئی ایم ایف سے بات ہوئی ہے ۔
انہوںنے کہا کہ کاروبار میں کوئی شخص گارنٹی نہیں دے سکتا کہ منافع لازمی ہو گا ،دیوالیہ ہونے کے حوالے سے قانون لانا ہو گا،ہمیں ملک میں مزید نوکریاں پیدا کرنا ہو گی اور یہ اسی وقت ممکن ہے جب کاروبار بہتر ہو گا۔ انہوں نے کہا کہ ہم نے یہ دیکھنا ہے کہ ہمیں جی ڈی پی گروتھ اس سطح پر کیوں نہیں مل رہی جس کی ضرورت ہے ، روزگار کی پوزیشن بہتر کیوںنہیں ہو رہی ۔مجھے معلوم ہے ٹیکسٹائل کی صنعت کی کیا صورتحال ہے ، اسٹیل کی حالت کیا ہوئی ہے ، سمال میڈیم انٹر پرائزز کی کیا حالت ہے ، ٹیکسز لگ گئے ہیں ۔
ہمارا یہ عزم ہے کہ ہم نے کاروباری برادری کا اعتماد بحال کرنا ہے تاکہ وہ سرمایہ کاری کریں ، وزیر اعظم صنعت کو بہت اہمیت دیتے ہیں،اب وزیر اعظم سیکٹر وائز میٹنگ کر رہے ہیں اورہفتے میں دو میٹنگز کریں گے ،وزراء کوذمہ داری دی گئی ہے کہ وہ میٹنگز سے پہلے بتائیں گے مسائل کیا ہیں اور ان میٹنگز میں ان کے حل کا فیصلہ ہوگا۔ وزیر اعظم نے آئی ایم ایف میں رہتے ہوئے بجلی کی قیمت میں کمی کے لئے کاوشیں کی ہیںاور وہ جلد اس پر ریلیف کا اعلان کریں گے ۔ اسٹیٹ بینک نے روپیہ کو مستحکم رکھا ،مارک اپ ریٹ کو 12فیصد پر لے آئے ہیں ہم امید کرتے ہیں کہ پالیسی ریٹ میں مزید کمی آئے گی ۔انہوں نے کہا کہ کاروباری برادری کو صنعتی ترقی اور سرمایہ کاری کے ذریعے قومی ترقی میں اپنا کردار ادا کرنے کی آزادی ملنی چاہیے۔ کاروباری برادری کے لیے آسانیاں ہونی چاہئیں۔
یہ فخر کی بات ہے کہ وزیراعظم شہباز شریف اور ڈپٹی وزیراعظم اسحاق ڈار لاہور چیمبر کے صدر رہ چکے ہیں۔انہوں نے بتایا کہ 1993 میں وزیراعظم نواز شریف کے دور میں متعارف کرائی جانے والی معاشی اصلاحات کی تعریف کی ۔یہ اقدامات اب بھی اٹھانا ہونگے۔ انہوں نے کہا کہ مارک اپ22فیصد سے کم ہو کر 12فیصد پر آ گیا ہے اور اسٹاک مارکیٹ نئی بلندیوں کو چھو رہی ہے لیکن جی ڈی پی گروتھ اور صنعتی ترقی پر مزید توجہ دینے کی ضرورت ہے۔ انہوں نے کہا کہ آئی ایم ایف پروگرام کے اندر رہتے ہوئے وزیراعظم نے بجلی کے نرخوں میں کمی پر بہت کام کیا۔ انہوں نے کہا کہ سرمایہ کار محفوظ مقامات کی تلاش میں ہوتے ہیں اور وزیراعظم شہباز شریف ملکی سرمایہ کاروں کی حوصلہ افزائی کر رہے ہیں تاکہ بیرونی سرمایہ کاری کو راغب کیا جا سکے۔
انہوں نے بیرون ملک پاکستانیوں کے 30ارب ڈالر کے قانونی اثاثے واپس لانے کے لیے ایک خصوصی اسکیم متعارف کرانے کی تجویز دی۔لاہور چیمبر آف کامرس کے صدر میاں ابوزر شاد نے وزیراعظم کے ساتھ حالیہ ملاقاتوں کو انتہائی مثبت قرار دیا۔ انہوں نے کہا کہ وزیراعظم نے کاروباری برادری کو یقین دلایا ہے کہ بجلی کے نرخ 30 روپے فی یونٹ تک لائے جائیں گے جبکہ شرح سود میں مزید 2 فیصد کمی متوقع ہے۔
انہوں نے بڑھتی ہوئی کاروباری لاگت، گیس، بجلی اور پٹرول کی قیمتوں میں اضافے اور بند صنعتی یونٹس پر ایم ڈی آئی چارجز کے حوالے سے اپنے تحفظات کا اظہار کیا۔ انہوں نے کہا کہ پالیسی ریٹ 12 فیصد پر آ گیا ہے، لیکن یہ اب بھی خطے کے دیگر ممالک کے مقابلے میں زیادہ ہے اور اسے سنگل ڈیجٹ میں لانے کی ضرورت ہے۔ انہوں نے صنعتی علاقوں میں زمین کی بڑھتی ہوئی قیمتوں پر بھی روشنی ڈالی، جو 50 کروڑ روپے فی ایکڑ تک پہنچ چکی ہیں اور صنعتی توسیع میں رکاوٹ بن رہی ہیں۔
میاں ابوزر شاد نے کئی تجاویز پیش کیں، جن میں پاکستان میں مکمل گاڑیوں کی اسمبلی، مقامی خام مال کی صنعتوں جیسے میٹل، الائے، اسٹیل، پیٹرو کیمیکلز، منرلز اور ٹیکسٹائل کی ترقی اور ان پر کم سے کم ڈیوٹی عائد کرنا شامل ہیں۔ انہوں نے صنعتوں کو بحران سے بچانے کے لیے ایک مربوط ٹیرف اسٹرکچر کی اہمیت پر زور دیا اور وزارت صنعت کے تحت ایکسپورٹ پروموشن سیکٹورل کونسلز کے قیام کی تجویز دی، جسے نجی شعبہ چلائے۔ انہوں نے لاہور میں نئے اسپیشل اکنامک زونز اور ایکسپورٹ پروسیسنگ زونز کے قیام کی فوری ضرورت پر بھی روشنی ڈالی۔
انہوں نے 20 سالہ انڈسٹریل ماسٹر پلان کی تجویز دی تاکہ ہر ضلع میں صنعتی علاقے قائم کیے جا سکیں۔ اس کے علاوہ، انہوں نے الیکٹرک گاڑیوں کے فروغ کے لیے خصوصی قرضہ اسکیمیں، چارجنگ اسٹیشنز اور سرکاری گاڑیوں کے بیڑے میں EVs کو لازمی قرار دینے کی تجاویز پیش کیں۔ انہوں نے چینی کمپنیوں کے ساتھ جوائنٹ وینچرز کے ذریعے مقامی سطح پر سولر پینلز کی پیداوار کو فروغ دینے کی ضرورت پر بھی زور دیا۔لاہور چیمبر کے نائب صدر شاہد نذیر چوہدری نے صنعتی کلسٹرز کو باقاعدہ بنانے اور اضافی کنورڑن فیس ختم کرنے کی اہمیت پر روشنی ڈالی۔
انہوں نے کہا کہ لاہور کے اطراف میں کئی صنعتی کلسٹرز غیر رسمی ہیں، جنہیں بغیر کمرشلائزیشن فیس کے باضابطہ بنایا جانا چاہیے۔ انہوں نے قائداعظم بزنس پارک میں انفراسٹرکچر کی ترقی کے عمل کو تیز کرنے کا بھی مطالبہ کیا۔سابق صدر محمد علی میاں نے کہا کہ لاہور چیمبر کی بجٹ تجاویز کو وفاقی بجٹ میں شامل کیا جانا چاہیے۔ سابق سینئر نائب صدر علی حسام اصغر نے حکومت پر زور دیا کہ وہ چاول کے شعبے پر خصوصی توجہ دے، کیونکہ اس میں بڑی برآمدی صلاحیت موجود ہے۔