حلیم عادل شیخ

ہتک عزت کیس ‘تحریک انصاف کے رہنما حلیم عادل شیخ پرفرد جرم عائد

کراچی (رپورٹنگ آن لائن)ایڈیشنل سیشن عدالت کراچی نے صوبائی وزیر سعید غنی کے پی ٹی آئی رہنما حلیم عادل شیخ کےخلاف دائر ہتک عزت کے دعویٰ پر اپوزیشن لیڈرسندھ اسمبلی حلیم عادل شیخ پر فردِ جرم عائد کر دی۔

تفصیلات کے مطابق ایڈیشنل ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن عدالت کراچی نے پاکستان پیپلز پارٹی کے رہنما اور صوبائی وزیر سعید غنی کی جانب سے پی ٹی آئی رہنما حلیم عادل شیخ کے خلاف دائر ہتک عزت کے دعوے پر سماعت کی۔ملزم نے عدالت میں صحتِ جرم سے انکار کر دیا۔

عدالت نے استغاثہ کے گواہان کو 12 فروری کو طلب کر لیا۔اپوزیشن لیڈر سندھ اسمبلی حلیم عادل شیخ ایڈیشنل ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن عدالت میں پیش ہوئے۔صوبائی وزیر سعید غنی نے حلیم عادل شیخ کے خلاف ہر جانہ کے تین مختلف کیس داخل کیے تھے۔صوبائی وزیراطلاعات سندھ سعید غنی نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ مقامی نجی ٹی وی اور حلیم عادل شیخ کے خلاف تین کیسز دائر کیے ہیں۔

نجی ٹی وی مسلسل غیر حاضر ہے۔ غیر حاضری پر عدالت نے سخت برہمی کا اظہار کیا ہے۔صوبائی وزیرسندھ نے کہا کہ عدالت نے متعلقہ ایس ایچ او کو نجی ٹی وی کے حکام کو پیش کرنے کے احکامات دیے ہیں۔ کل جو احتجاج ہوا کیا وہ پیٹرول اور بجلی کی قیمت بڑھنے پر کیا گیا؟ کیا گیس کی بندش پر کوئی احتجاج کیا گیا؟انھوں نے کہا کہ جتنے لوگ بھی احتجاج کررہے ہیں وہ اپنی نالائقی چھپانے کے لیے احتجاج کر رہے ہیں۔ منی بجٹ پیش کرنے کے بعد تنقید کا رخ بدلنے کے لئے احتجاج کر رہے ہیں۔سعید غنی نے کہا کہ احتجاج کرنا ہے تو پٹرول گیس اور بجلی پر احتجاج کیا جانا چاہئیے۔ حکومت عوام کو ریلیف دینے کے بجائے مہنگائی تلے دبا دیاگیا ہے۔

مجھ پر منشیات فروشوں کی سرپرستی کا جھوٹا الزام لگایا گیا۔انھوں نے کہا کہ ڈاکٹر رضوان کی رپورٹ میں کہیں نہیں لکھا کہ میں منشیات فروشوں کی سرپرستی کرتا ہوں۔ میرے علم میں بات آئی تو اسپیکر سندھ اسمبلی سے انکوائری کی درخواست کی۔ آئی جی سندھ نے ڈی آئی جی کی سربراہی میں پانچ رکنی کمیٹی بنائی۔صوبائی وزیر سندھ کا کہنا تھا کہ کمیٹی نے تحقیقات کے بعد رپورٹ میں مجھے کلیئر قرار دیا گیا۔

مجھ پر زمینوں پر قبضے کے الزامات لگائے گئے۔ میری ساکھ کو نقصان پہنچانے کی کوشش کی گئی۔ ہتک عزت کے دعوے دائر کیے گئے۔سعید غنی نے مذید کہا کہ حلیم عادل شیخ کو تعلیم کی ضرورت ہے۔ انہیں انگریزی کی اے بی سی بھی نہیں پتا۔ ڈاکٹر رضوان کے ساتھ میری نا تو کوئی رنجش ہے نا کبھی پولیس کے کام میں مداخلت کی ہے۔