شہبازاکمل جندران۔۔
پنجاب حکومت کی طرف سے مخصوص کیسوں میں دو ماہ تک گاڑیوں کی ملکیت تبدیل کرنے کے حوالے سے دی جانے والی چھوٹ گزشتہ ماہ ختم ہوگئی ہے۔ جس کے بعد ان ہارڈشپ کیسزکا آڈٹ شروع کر دیا گیا ہے۔
تاہم حیران کن طورپر ہر افسر ہی ہارڈشپ کیسوں کا آڈٹ اور انکوائری کرنے میں دلچسپی رکھتا ہے۔
ذرائع کے مطابق لاہور میں ہارڈشپ کیسز کی اتھارٹی استعمال کرنے والے انسپکٹروں سے ریجن کے دو اعلی افسروں کے علاوہ ڈائریکٹر جنرل ایکسائز ٹیکسیشن اینڈ نارکوٹکس کنٹرول ڈیپارٹمنٹ پنجاب آفس سے 3 الگ الگ افسر ریکارڈ طلب کررہے ہیں۔
اور بتایا گیا یے کہ ریکارڈ کہ طلبی محض بہانہ ہے اصل میں تمام افسر آڈٹ کی آڑ میں رشوت طلب کررہے ہیں۔
لاہور میں حکومتی نوٹیفکیشن کے تحت ہارڈشپ کیسوں میں عوام کو تبدیلی ملکیت کی سہولت فراہم کرنے والے انسپکٹر حضرات پریشان ہیں کہ آڈٹ یا انکوائری کے لئے کس کس افسر کو “ریکارڈ” دیں۔
ان کا کہنا ہے کہ پر جگہ آڈٹ کے نام پر پیسے مانگے جاریے ہیں ریجن سی میں ایک افسر پیسے بھی لیتا یے اور آنکھیں بھی دکھاتا ہے۔ جبکہ ڈی جی آفس کے تینوں افسران بھی خود کو حتمی اتھارٹی ظاہر کرتے ہوئے دھمکی آمیز لہجے میں ریکارڈ مانگ رہے ہیں۔
ہارڈشپ کیسز پر کام کرنے والے انسپکٹروں نے ڈائریکٹر جنرل ایکسائز ٹیکسیشن اینڈ نارکوٹکس کنٹرول ڈیپارٹمنٹ پنجاب ڈاکٹر آصف طفیل سے مطالبہ کیا یے کہ ان کا آڈٹ ضرور کیا جائے لیکن آڈٹ کے نام پر ریجن سی اور ڈائریکٹوریٹ جنرل میں جگہ جگہ کھلی دکانداریاں بند کی جائیں۔
آڈٹ کے نام پر انسپکٹروں کو بلیک میل کئے جانے کے حوالے سے گفتگو کے لئے ڈائیریکٹر جنرل ایکسائز اینڈ ٹیکسیشن ڈاکٹر آصف طفیل اور ڈائیریکٹر ریجن سی لاہور رانا انتخاب حسین سے رابطہ کیا گیا لیکن بات نہ ہوسکی