کارپٹ ٹریننگ

ہاتھ سے بنے قالینوں کی گروتھ کی سالانہ شرح 2029 تک 3.08 فیصد رہنے کا امکان ہے ‘ اعجاز الرحمان

لاہور(رپورٹنگ آن لائن)کارپٹ ٹریننگ انسٹی ٹیوٹ کے چیئر پرسن اعجاز الرحمان نے کہا ہے کہ پاکستان کے ہاتھ سے بنے قالینوں کی مختلف ممالک کے خریداروں تک رسائی اوربرآمدات کو مسابقتی بنانے کے لیے موثر حکمت عملی کو اپنانا ہوگا.

مقامی اور بین الاقوامی سطح پر درپیش چیلنجز کے باوجود پاکستان کے ہاتھ سے بنے قالینوں کی صنعت اب بھی ترقی کی بھرپور صلاحیت رکھتی ہے جبکہ عالمی سطح پر بھی اس شعبے کی گروتھ کی سالانہ شرح 2029 تک 3.08 فیصد رہنے کا امکان ہے ۔

کارپٹ مینو فیکچررز اورایکسپورٹرز کے وفد سے گفتگو کرتے ہوئے چیئر پرسن کارپٹ ٹریننگ انسٹی ٹیوٹ اعجازالرحمان نے کہا کہ پاکستان کے ہاتھ سے بنے قالینوں کی قدیم صنعت ملک کی ثقافتی وراثت کی عکاسی کرتی ہے، خوبصورت ڈیزائنوں،رنگوں اور اعلی معیار کی وجہ سے پاکستان کے ہاتھ سے بنے قالین دنیا بھر میں اپنی منفرد پہچان رکھتے ہیں تاہم خام مال کی قیمتوں میں اتار چڑھا، بڑھتی ہوئی مسابقت اور حکومتی عدم تعاون جیسے مسائل کی وجہ سے یہ صنعت مشکلات کا شکار رہی ہے۔

انہوں نے زور دیا کہ برآمدات بڑھانے کے لیے صنعت کے تمام اسٹیک ہولڈرز کو موثر حکمت عملی پر کام کرنا ہوگا جس کے تحت اس صنعت کے ہنر کو محفوظ بنانے کے ساتھ ساتھ ،عالمی رجحانات کے مطابق ڈیزائنوںمیں جدت، پائیداری کے عالمی معیار آئی ایس او 14001کا حصول اور ڈیجیٹل پلیٹ فارمز کے ذریعے ای کامرس کو فروغ دینا شامل ہے ۔

انہوں نے کہا کہ براہ راست بین الاقوامی صارفین تک رسائی حاصل کرنے کے لیے جدید آن لائن پلیٹ فارمز کا استعمال کرنا چاہیے اور عالمی لاجسٹک کمپنیوں کے ساتھ شراکت داری بھی کرنی چاہیے۔پاکستانی قالینوں کو عالمی منڈیوںمیں موثر انداز میں متعارف کرانے کے لیے معیار کو یقینی بنایا جائے، جدید ڈیزائن متعارف کرائے جائیں اور پائیدار طریقہ کار اپنائے جائیں۔

انہوں نے مزید کہا کہ بروقت اور قابل اعتماد شپنگ کے لیے بین الاقوامی شپمنٹ ٹریکنگ کے نظام کو بھی اپنانا ہوگا۔ملاقات کے لئے آنے والوں نے اس بات پر اتفاق کیا کہ جدید تقاضوں کے مطابق حکمت عملی اپنا کر پاکستانی قالینوں کی برآمدات میں خاطر خواہ اضافہ کیا جاسکتا ہے جس سے ملکی معیشت کو بھی تقویت ملے گی۔