۔
تنویر سرور۔۔۔
لاہور ہائی کورٹ میں شہری تنویر سرور کی طرف سے دائر رٹ پٹیشن پر سماعت ہوئی۔
درخواست گزار نے موقف اختیار کیا کہ لاہور سمیت پنجاب بھر میں غیر قانونی آٹو رکشوں کی بھرمار،شہر میں 47 ہزار سے زائد رکشوں کا ریکارڈ ٹرانسپورٹ ڈیپارٹمنٹ اور ایل ٹی سی کو نہ مل سکا۔ جبکہ ایک لاکھ سے زائد سات سیٹر آٹو رکشے اور لوڈر رکشے سٹرکوں پر رجسٹریشن کے بغیر دندناتے پھرتے ہیں۔
رجسٹریشن نہ ہونے کی وجہ سے سات سیٹوں کے حامل آٹو رکشے اور لوڈر رکشے سکیورٹی تھریٹ ہی نہیں بلکہ ٹیکس چوری، فضائی آلودگی اور سموگ کا باعث بھی بن گئے ہیں۔
ایڈووکیٹ شہباز اکمل جندران اور ایڈووکیٹ ندیم سرورکی وساطت سے درخواست پر سماعت
لاہور ہائی کورٹ کی مسز جسٹس عائشہ اے ملک نے کی۔
درخواست میں حکومت پنجاب، ایکسائز ٹیکسیشن اینڈ نارکوٹکس کنٹرول ڈیپارٹمنٹ پنجاب، پنجاب ٹرانسپورٹ ڈیپارٹمنٹ اور لاہور ٹرانسپورٹ کمپنی کو فریق بنایا گیا۔
درخواست میں بیان کیا گیا کہ گزشتہ 10 برسوں کے دوران لاہور میں ایک لاکھ 37ہزار آٹو رکشے رجسٹرڈ ہوئے ہیں تاہم لاہور ٹرانسپورٹ کمپنی کے پاس صرف 90 ہزارآٹو رکشوں کا ریکارڈ موجود ہے۔
درخواست گزار کی طرف سے استدعا کی گئی کہ صوبے میں سات سیٹوں کے حامل آٹو رکشے اور لوڈر کی رجسٹریشن کا قانون ہی موجود نہیں ہے لیکن اس کے باوجود مینوفیکچرنگ کمپنیاں دھڑا دھڑ لوڈر اور سات سیٹر آٹو رکشے بنا رہی ہیں۔اور اس غیر قانونی عمل پر ٹرانسپورٹ ڈیپارٹمنٹ، ایل ٹی سی اور ایکسائز ڈیپارٹمنٹ خاموش ہیں عدالت غیرقانونی عمل کو روکنے کا حکم جاری کرے۔