ر پورٹنگ آن لائن…
پاکستان میں لہسن کی نئی ہائبرڈ قسم ایج جی ون متعارف کروا دی گئی۔ لہسن کی نئی قسم کی پیدوار 13ہزار کلو گرام فی ایکڑ تک جب کہ قیمت 3ہزار روپے فی کلو تک ہے، لہسن کی نئی قسم کی کاشت میں اضافے سے پاکستانی کسان خوشحال ہو گا جبکہ ماحول پر اچھا اثر پڑے گا۔ ایگرانومسٹ گلریز شہزاد نے روز نامہ 92نیوز سے بات کرتے ہوئے بتایا کہ ایچ جی ون لہسن کی ورائٹی نیشنل ایگریکلچر ریسرچ سنٹر کی متعارف کردہ ہے جو کہ آج سے تین سال قبل متعارف کروائی گئی۔ سال 2020میں 300ایکڑ پر نئی ورائٹی کاشت کی گئی جس سے کاشتکاروں نے 10ٹن سے لے کر 13ٹن تک پیدوار حاصل کی۔یہ ورائٹی عام لہسن سے مختلف ہے، پودے کا سائز اتنا بڑا ہے کہ تین بلب سے ایک کلو لہسن حاصل ہوتا ہے جو عام لہسن کے مقابلے میں تین گنا بڑا ہے۔ ایک ایوریج کسان بھی کم سے کم 10ہزار کلو گرام تک پیدوار حاصل کی جا سکتی ہے۔

گلریز شہزاد نے بتایا کہ ابتدائی طور ایچ جی ون بیج کے طور پر دستیاب ہے ابھی تک مارکیٹ میں یا گھروں میں نہیں پکایا جا رہا۔گزشتہ بر ابتدائی طور پر 300ایکڑ پر کاشت کی گئی ، بیج لینے والے لوگ ایڈوانس بکنگ کروا رہے ہیں اور توقع ظاہر کی جا رہی ہے کہ 2021میں 15سو سے 2ہزار ایکڑ تک کی کاشت متوقع ہے۔انہوں نے بتایا کہ اگلے سال بھی اسی طرح کی قیمت ہو گی۔ ایچ جی ون لہسن کی کاشت سے کسان ایک ایکڑ سے 80سے 90لاکھ روپے کما سکتا ہے۔آج تک کسی کسان نے ایک ایکڑ سے پاکستان میں کسی فصل سے اتنا زیادہ نہیں کمایا۔ ایچ جی ون کی کاشت میں اضافہ سے پاکستان لہسن ایکسپورٹ کر سکتا ہے۔ کیونکہ اس ورائٹی کی پیدوار عام لہسن سے تین گنا زیادہ ہے۔گلریز شہزاد نے بتایا کہ دنیا میں سب سے زیادہ کاربن ڈائی آکسائیڈ زراعت سے پیدا ہوتی ہے جبکہ انڈسٹری کو دوسرا نمبر آتا ہے۔ ہائبرڈ لہسن کاشت ماحول دوستی بھی ہے اور 8ماہ کی فصل سے کم رقبے سے زیادہ پیدوار لی جا سکتی ہے اور اس سے ماحولیاتی آلودگی بھی کم ہو گی۔