اسلام آباد (رپورٹنگ آن لائن) پاکستان تحریک انصاف کے وائس چیئرمین اور سابق وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے کہا ہے کہ گستاخانہ بیانات پر دفتر خارجہ خاموش کیوں ہے؟، بلاول بھٹو دنیا پر واضح کریں کہ بیانات سے مسلمانوں کے جذبات کو ٹھیس پہنچی ہے ، امید ہے وزیرخارجہ بلاول بھٹو حساس معاملے پر بھارت سے بات کریں گے، اسلاموفوبیا کے ٹرینڈ کے آگے عمران خان نے بند باندھنے کی کوشش کی، سب مشائخ اور علما کو بھارتیہ جنتا پارٹی کے ترجمان کے بیان کی مذمت کرنی چاہیے، بلوچستان ،سندھ اور جنوبی پنجاب میں پانی کا بحران ہے،وزیر آبپاشی آج پانی کے معاملے پر خاموش کیوں ہیں؟، آج سندھ کے کاشتکاروں کا احساس کیوں نہیں ہورہا ہے، جنوبی پنجاب میں آم کے باغات برباد ہو رہے ہیں ۔
پیر کو اسلام آباد میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے رہنما تحریک انصاف و وائس چیئرمین تحریک انصاف شاہ محمود قریشی نے کہا کہ حیران ہو ں کہ وزیرخارجہ اور خارجہ امور کی وزیرمملکت قوم کی دل آزاری پر خاموش کیوں ہے،نبی کریم کی شان اقدس پر گستاخی دفتر خارجہ خاموش کیوں ہے،اس پر ردعمل آنا چاہیے،وزیرخارجہ بلاول بھٹو کو بولنا چاہیے،پوری قوم توقع کرتی ہے کہ بلاول بھٹو اور ہندوستان کو قوم کی دل آزاری کرنے پر بولنا چاہیے،دل آزاری کرنے پر پوری قوم میں شدید غم و غصہ ہے،ہم امید کرتے ہیں کہ او آئی سی بھی اس پر اپنی آواز اٹھائے۔
انہوں نے کہا کہ آج صبح مجلس وحدت مسلمین سے ملاقات ہوئی،ملاقات میں ملکی سیاسی صورتحال پر گفتگو کی گئی اور آئندہ بھی مل بیٹھنے کا فیصلہ کیا گیا،انہوں نے اپنا نقطہ نظر ہمارے سامنے پیش کیا،ابھی چئیرمین تحریک انصاف عمران خان سے ملاقات کےلئے جارہا ہوں۔
شاہ محمود قریشی نے کہا کہ سندھ اور جنوبی پنجاب میں پانی کا شدید بحران ہے،میں حیران ہوں کہ وزیر آبی وسائل جو پانی کے مسائل پر بات کرتے تھے وہ خاموش کیوں ہیں،آج سندھ کے کھیت اجڑے ہوئے ہیں،سندھ کے کاشتکار،کسان اور حریف کی مشکلات کا احساس انہیں کیوں نہیں ہے،جنوبی پنجاب کے ساتھ ہونے والے سلوک میں پیپلزپارٹی جو ن لیگ کی حلیف جماعت ہے وہ خاموش کیوں ہے،میرا وزیراعلیٰ پنجاب حمزہ شہباز سے مطالبہ ہے کہ جنوبی پنجاب کی حق تلفی ہورہی ہے،انہیں ان کے حقوق نہیں دیئے جارہے،اس پر پیپلزپارٹی خاموش تماشائی بنی ہوئی ہے،جنوبی پنجاب میں آم کے باغات پانی کی قلت کی وجہ سے برباد ہورہے ہیں،ملک میں پانی کی اشد ضرورت ہے،وہ علاقت جہاں پانی کڑوا ہے وہ زیر زمین متاثر ہوچکے ہیں۔
شاہ محمود قریشی کا کہنا تھا کہ آج دیہاتوں میں وزیراعظم کے کہنے کے باوجود ملک 14سے 15گھنٹے کی لوڈشیڈنگ جاری ہے،اگر لوڈشیڈنگ یونہی جاری رہی تو ٹیوب ویلز کس طرح چلیںگے اور کھیت کیسے سیراب ہوں گے،جنوبی پنجاب میں کپاس کی پیدوار 80سے 85فیصد ہے اور صنعت کی پیدوار کپاس کی پیدوار سے منحصر ہے،نہروں میں پانی کے بحران کی وجہ سے اپنی فصلوں کو کاشت کرنے سے قاصر ہیں،کاشتکار بے حد پریشان ہیں،میرا وزیراعلیٰ سے مطالبہ ہے کہ سندھ، جنوبی پنجاب اور ہمارے ساتھ سوتیلی ماں جیسا سلوک نہ برتا جائے،اس کے منفی اثرات ملکی معیشت پر مرتب ہوں گے،ملک میں ڈیزل کی قیمت بڑھ چکی ہے،جنوبی پنجاب میں یوریا کھاد دستیاب نہیں ہے،یوریا کھاد پر بلیک مارکیٹنگ کی جارہی ہے اور پنجاب حکومت سو رہی ہے،
شاہ محمود قریشی نے حمزہ شہباز کو مخاطب ہوتے ہوئے کہا کہ وزیراعلیٰ پنجاب حمزہ شہباز جاگو،تین ہزار روپے یوریاکھاد کی بوری وزیراعلیٰ کی ناک کے نیچے بلیک ہورہی ہے،آپ کی ضلعی انتظامیہ کہاں ہے،اگرمیں نام لے لوں جہاں ان کے کھاد کے ڈپوز موجودہیں اس میں مسلم لیگ ن ان سے منسلک ہے،اگر اس حوالے سے فیصلہ نہ کیا گیا تو اس سے بھی ملکی معیشت بری طرح متاثر ہوگی