کیف(رپورٹنگ آن لائن )یوکرین کے صدر ولودیمیر زیلنسکی نے اس بات کا اعتراف کیا ہے کہ 2024 کید وران بھگوڑے ہو جانے والے یوکرینی فوجیوں کی تعداد میں اضافہ ہوا ہے تاہم موسم خزاں کے بعد اس رجحا ن میں کمی آئی ہے۔
غیرملکی خبررساں ادارے کے مطابق یوکرینی ٹی وی کو انٹرویو میں انہوں نے کہا کہ اس رجحان کی وجہ جنگ کی طوالت کی وجہ فوجیوں کا تھک جانا ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ اس رجحان کی ایک وجہ ملک میں ریزرو فوجیوں اور ان کے لئے سپلا ئی کی قلت بھی ہے۔قبل ازیں دفاعی رپورٹس شائع کرنے والے امریکی جریدے دی ڈیفنس پوسٹ نے کہا کہ اب تک ایک لاکھ سے زیادہ یوکرینی فوجی بھگوڑے ہو چکے ہیں۔
رپورٹ میں بتایا گیا کہ جنگ کے تیسرے سال کے قریب پہنچتے ہی کچھ یوکرینی فوجی اب تھک چکے ہیں اور کچھ کے حوصلے پست ہو چکے ہیں۔کچھ فوجی مبینہ طور پر طبی بنیادوں پر چھٹی لیتے ہیں اور پھر کبھی واپس نہیں آتے، جب کہ دیگر اپنے کمانڈروں سے لڑائی جھگڑوں کے باعث عین جنگ کے درمیان اپنی پوسٹیں چھوڑ دیتے ہیں۔رپورٹ میں ایسے ہی ایک یوکرینی فوجی کے حوالے سے بتا یا گیا ہے کہ اس نے سرجری کے لئے فوج سے میڈیکل بنیادوں پر چھٹی لی تھی لیکن اس کے بعد اس نے اپنی جان کی حفاظت کے لئے فوج میں واپس نہ جانے کا فیصلہ کیا۔
یوکرین کے فوجیوں کو ہر چھ ماہ میں 10 دن تک چھٹی لینے کی اجازت ہے لیکن افرادی قوت کی کمی کے باعث اکثر اوقات فوجی اہلکاروں کو چھ ماہ بعد یہ چھٹی لینے میں تاخیر یا انکار کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔مذکورہ فوجی اہلکار نے اپنا نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا کہ محاذ جنگ کی صورتحال یہ ہے کہ روس کی طرف سے 50 گولوں کے جواب میں ہماری طرف سے ایک گولہ فائر کیا جاتا ہے، ہم روسی گولہ باری کے نتیجے میں اپنے ساتھیوں کے جسم ٹکڑے ہوتے دیکھتے ہیں اور یہ محسوس کرتے ہیں کہ کسی بھی لمحے ہمارے ساتھ بھی ایسا ہی ہو سکتا ہے۔
فوج کی ملازمت ترک کر دینے والے اہلکاروں کا کہنا تھا کہ ان کے تاثر کے مطابق روس کے خلاف جنگ کی قیادت کو خود بھی اپنی فتح کا یقین نہیں اور نہ ہی اس جنگ کا کوئی اختتام ان کو نظر آرہا ہے ۔ایسی صورت حال میں فوجیوں کے لئے ملکی دفاع کے لئے جان کی قربانی دینے کے فیصلے کا جواز تلاش کرنا نفسیاتی طور پر مشکل ہو رہا ہے۔ واضح رہے کہ یوکرین کے قانون کے تحت فوجی اہلکاروں کے لئے ملازمت ترک کرنا سختی سے ممنوع ہے، جس کی سزا 12 سال تک قید ہے۔
اس کے ساتھ یوکرین میں نوجوانوں کے لئے لازمی فوجی خدمات کا قانون بھی نافذ ہے۔ اس صورتحال میں کئی فوجی اہلکار جنگ میں مارے جانے پر قید کو ترجیح دے رہے ہیں۔ یوکرینی فوجیوں کی طرف سے بڑی تعداد میں اپنی ملازمت ترک کرنے کے پیش نظر کئی ارکان پارلیمنٹ نے فوجی ملازمت ترک کرنے کے بعد واپس آجانے والے اہلکاروں کو سزا معاف کرنے کی تجویز بھی دی ہے۔