کراچی(رپورٹنگ آن لائن)پاکستان پیپلزپارٹی کی رکن قومی اسمبلی شرمیلا فاروقی نے کہاہے کہ کینالز کے معاملے کو وفاق اتنی سنجیدگی سے نہیں لے رہا جتنا اس کو لینا چاہیے، اب یہ کہنا کہ وفاق میں بیٹھے لوگ سن رہے ہیں وہ نہیں سن رہے، رانا ثنااللہ کے رابطوں کی کوئی اہمیت نہیں ہے، رانا ثنااللہ کے بس کی بات نہیں یہ اوپرکی بات ہے.
یہ کیا طریقہ ہے کہ آباد زمینوں کو بنجر کرکے بنجر زمین کو آباد کرینگے۔خصوصی گفتگو کرتے ہوئے شرمیلا فاروقی نے کہا کہ نہروں کے معاملے پر یقین دہانیاں ہمیں پہلے بھی کرائی گئی ہیں، کوئی منصوبہ متنازع بن جاتا ہے تو اس کو سی سی آئی میں لے جائیں، سی سی آئی آئینی فورم ہے اور وہاں نہروں پر بات ہوسکتی ہے۔انھوں نے کہا کہ آج سندھ سراپا احتجاج ہے، پانی کی ویسے ہی قلت ہے، رابطے اور باتیں بھی ہوتی رہیں لیکن ان سے آگے بھی بڑھنا چاہیے، اسحاق ڈار نے یہ بھی کہا کہ سندھ کا ایک قطرہ پانی بھی نہیں لیا جائیگا۔
شرمیلا فاروقی نے کہا کہ بلاول نے واضح کہاہے کہ نہروں سے پیچھے ہٹیں یا پھر حکومت کی حمایت چھوڑدیں گے، حکومت کی جانب سے سی سی آئی اجلاس کی تاریخ کیوں نہیں دی جارہی۔انھوں نے کہا کہ ساری یقین دہانی اور باتیں سن سن کر ہم تھک چکے ہیں، نہروں کے معاملے پر پیپلز پارٹی سنجیدہ ہے۔پی پی کی سینئر رہنما نے کہا کہ حکومت منصوبہ واپس نہیں لیگی تو سینیٹ میں شرکت نہیں کرینگے، نہروں کیخلاف سندھ حکومت نے سی سی آئی میں سمری بھیجی تھی، عوام کا مقدمہ صرف پیپلزپارٹی لڑتی ہے اور کوئی جماعت نہیں۔
انھوں نے کہا کہ قومی اسمبلی میں نہروں کیخلاف قرارداد دی تو پی ٹی آئی نے واک آئوٹ کیا، رانا ثنااللہ کے رابطوں کی کوئی اہمیت نہیں ہے، رانا ثنااللہ کے بس کی بات نہیں یہ اوپرکی بات ہے۔شرمیلا فاروقی نے کہا کہ ہمیں نہروں کے معاملے پر بالکل واضح جواب چاہیے، سی سی آئی آئینی فورم ہے جہاں وزرائے اعلی اور وزیراعظم بیٹھتے ہیں،نہروں کا معاملہ چائے پر بیٹھ کر حل نہیں کیا جاسکتا، سی سی آئی میں تکنیکی باتیں ہوتی ہیں اور وہاں مسئلہ حل ہوتا ہے، ماہرین کے مطابق حکومت 5 سے 6 کلومیٹر تک نہر بنا چکی ہے.
ایکنک سے منصوبہ منظور نہیں ہوا پھر بھی نہروں پر کام شروع کردیا گیا۔انھوں نے کہا کہ ہم نے ایک آفیشل چینل ہوتا ہے خطوط کا وہ لکھا اس کے بعد ہم ریزولوشن لے کر آئے، قومی اسمبلی میں اس کے اوپر ڈبیٹ ہوئی، پرائم منسٹر صاحب سے ملاقات ہوئی ہے ، تمام چیزیں ہوئی ہیں صرف باتیں کی جا رہی ہیں دلاسے دیے جا رہے ہیں،اس پر کوئی خاطر خواہ پیش رفت نہیں ہوئی ہے.