عطاتارڑ

کیسز کے تاخیری حربوں میں عمران خان نے پی ایچ ڈی کررکھی ہے، عطاتارڑ

اسلام آباد (رپورٹنگ آن لائن)وفاقی وزیر اطلاعات عطاتارڑ نے کہا ہے کہ 190 ملین پاؤنڈ کیس کا فیصلہ سنایاجانا تھا تاہمج ملزمان عدالت میں پیش نہیں ہوئے، عدالتی کیسز میں تاخیری حربہ ان کا وطیرہ ہے جس میں عمران خان نے پی ایچ ڈی کر رکھی ہے،ٹرائل کے دوران ایسی پارٹی فریق سے اسٹے آرڈر لیتی ہے جس کو پتا ہو وہ قصور وار ہے۔

مسلم لیگ (ن) کے رہنما طلال چوہدری کے ہمراہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے انہوںنے کہاکہ ٹرائل کے دوران ایسی پارٹی فریق سے اسٹے آرڈر لیتی ہے جس کو پتا ہو وہ قصور وار ہے۔عطاتارڑ نے کہا کہ اس کیس میں ایک بندے سے ڈاکہ زنی کرکے پیسے دوسرے بندے کو جمع کرائے گئے، کابینہ کے اندر بند لفافہ لے جانے کی کیا نوبت تھی؟ بند لفافے کو کابینہ میں لہرایا گیا اور اسے کابینہ سے منظور کرایا گیا۔

وفاقی وزیراطلاعات نے کہا کہ ملک کی عوام کا پیسے کو ایک جرمانہ ادا کرنے کے لیے سریم کورٹ میں جمع کرایا گیا، کیا پاکستان کے ہر شہری کو یہ سہولت میسر ہے؟ ایک شخص کو یہ سہولت اس لیے میسر تھی کہ کیونکہ عمران خان کی اہلیہ اور پورے گینگ نے زمینیں لی اور پانچ، پانچ کیرٹ کی انگوٹھیاں لی۔وزیر اطلاعات عطاتارڑ نے کہا کہ 190 ملین پاکستان کی تاریخ میں کرپشن کا سب سے بڑا کیس ہے، ایسی کرپشن کی تاریخ میں مثال نہیں ملتی، معاف کیے جانے والے اربوں روپے سے عبدالقادر ٹرسٹ بنا، ایک پراپرٹی ٹائیکون سے سب چیزیں لی گئی اور پھر اس کے لیے صوبہ خیبرپختونخوا کے لیے قانون سازی بھی کی جارہی ہے۔

انہوںنے کہاکہ القادر ٹرسٹ میں کوئی پی ایچ ڈی اسکالرز پڑھ رہے ہیں، ایسے فراڈ ٹرسٹ میں کوئی کلاسسز نہیں ہورہی اور نہ ہی کوئی بچے پڑھ رہے ہیں، اس ٹرسٹ میں صرف نادار لوگوں کو تصویریں کھنچوانے کے لیے رکھا ہوا ہے۔انہوں نے کہا کہ لاہور کا گھر جسے دوبارہ تعمیر کیا گیا اس کی کوئی ڈیکلیریشن نہیں، فراڈ ٹرسٹ کے ذریعے کالے دھن کو سفید کیا گیا اور گھر کی رقم ادا کی گئی۔اس موقع پر طلال چوہدری نے کہا کہ عمران خان اور ان کی اہلیہ نے پورا توشہ خانہ کھایا اور لوگوں کو درس دیا کہ یہ ریاست مدینہ ہے، یہ صرف اسلامی ٹچ دینے کے لیے کہا گیا تھا۔

انہوں نے کہا کہ پی ٹی آئی ڈیل کا تاثر خود دیتی ہے، نتھیا گلی یا بنی گالا منتقلی کی خبریں اس لیے پھیلائی جارہی ہیں کیونکہ یہ کیسز کا سامنا نہیں کرسکتے، شریف خاندان نے یہ جانتے ہوئے کہ ججز ان کے خلاف ہیں کبھی کسی پر عدم اعتماد نہیں کیا، صرف کیس کو طول دینے کے لیے تاخیری حربے اپنائے گئے، مقدمہ کھلی کتاب کی طرح ہے، اگر فیصلہ نہیں آتا تو پھر پی ٹی آئی کے ڈیل کے مؤقف کو درست کہا جاسکتا ہے۔