رپورٹنگ آن لائن۔
ایکسائز ٹیکسیشن اینڈ نارکوٹکس کنٹرول ڈیپارٹمنٹ پنجاب میں محکمے کے سابق ملازمین کی مداخلت زبان زد عام ہونے پر شہری نے صوبائی سیکرٹری و ڈی جی ایکسائز سے تحریری سوال پوچھ لیئے۔
پنجاب ٹرانسپرنسی اینڈ رائٹ ٹو انفارمیشن ایکٹ 2013 ہے تحت دی جانے والی اس درخواست میں مقامی شہری نے ایکسائز ڈیپارٹمنٹ پنجاب کے ایڈمنسٹریٹو سیکرٹری اور ڈائیریکٹر جنرل سے 8 سوال کیئے ہیں۔
شہری کی طرف سے تحریری طورپر سوال کیا گیا یے کہ کیا یہ صحیح ہے کہ سابق ای ٹی او محکمے میں ٹرانسفر پوسٹنگز پر اثر انداز ہوتا ہے۔
سوال کیا گیا یے کہ کیا یہ لاہور ، راولپنڈی اور دیگر شہروں میں ایکسائز برانچز کے ای ٹی اوز مسعود بشیر وڑائچ کے کہنے پر تعینات کیئے گئے ہیں۔
پھر پوچھا گیا یے کہ کیا یہندرست ہے کہ ریجن بی لاہورمیں مسعود بشیر وڑائچ کے کہنے پر ملازمین کی تعیناتیاں کی گئی ہیں۔
سوال کیا گیا یے کہ کیا یہ لاہور ، راولپنڈی اور دیگر شہروں میں ایکسائز برانچز کے ای ٹی اوز مسعود بشیر وڑائچ کے کہنے پر تعینات کیئے گئے ہیں۔
پھر پوچھا گیا یے کہ کیا یہندرست ہے کہ ریجن بی لاہورمیں مسعود بشیر وڑائچ کے کہنے پر ملازمین کی تعیناتیاں کی گئی ہیں۔
سوال پوچھا گیا ہے کہ کیا یہ سچ ہے کہ مسعود بشیر وڑائچ دن کی روشنی اور رات کے اندھیرے میں کسی رکاوٹ کے بغیر صوبائی سیکرٹری اور ڈی جی سے ان کے دفاتر میں ملاقات کرتا ہے۔
مزید پوچھا گیا کہ کیایہ بھی سچ یے کہ مسعود بشیر وڑائچ خود کو صوبائی وزیر ایکسائز کا قریبی رشتہ دار بتاتا ہے۔
پھر سوالبکیا گیا کہ کیا یہ غلط ہے کہ مسعود بشیر وڑائچ کھلے عام صوبائی وزیر کا نام اپنے مقاصد کے لئے استعمال کرتا اور ڈیپارٹمنٹ کے افسران کو پریشرائز کرتا ہے۔
آخر میں پوچھا گیا کہ کیا یہ غلط ہے کہ مسعود بشیر وڑائچ محکمے میں 2-Lوینڈ شاپس اور ملازمین کی ٹرانسفر پوسٹنگز سے پیسہ کمارہا ہے۔
ذرائع کے مطابق دونوں صوبائی افسروں نے تاحال اس قانون درخواست پر شہری کو کو تحریری جواب نہیں دیا۔