روئی

کپاس کی پیداوار میں 10 لاکھ گانٹھوں کی تشویشناک حد تک کمی

کراچی (ر پورٹنگ آن لائن)مقامی کاٹن مارکیٹ میں گزشتہ ہفتہ کے دوران ٹیکسٹائل و اسپننگ ملز کی جانب سے روئی کی خریداری میں اضافہ اور پھٹی کی رسد میں بھی نسبتا اضافہ ہونے کی وجہ سے کاروباری حجم میں اضافہ رہا روئی کے بھا ؤمیں 200 روپے کا اضافہ ہوا۔ گو کہ روئی کی کوالٹی بھی اچھی ہوتی جارہی ہے جس کی وجہ ملوں نے خریداری بڑھادی ہے اعلی کوالٹی کی روئی کا بھا فی من 9300 روپے کی سیزن کی بلند ترین سطح پر پہنچ گیا تاہم بلوچی کاٹن کا بھاؤ فی من 9500 تا 9700 روپے کی انچی سطح پر پہنچ گیا اس طرح پھٹی کے بھاؤ میں بھی اضافہ دیکھا گیا۔ صوبہ سندھ میں روئی کا بھاؤ کوالٹی کے حساب سے فی من 8200 تا 9100 روپے پھٹی کا بھاؤ فی 40 کلو 3800 تا 4300 روپے بنولہ کا بھاؤ فی من 1500 تا 1800 روپے رہا۔

صوبہ پنجاب میں روئی کا بھاؤ فی من 8800 تا 9300 روپے پھٹی کا بھاؤ فی 40 کلو 3800 تا 4600 روپے بنولہ کا بھاؤ فی من 1650 تا 1900 روپے رہا۔ صوبہ بلوچستان میں روئی کا بھاؤ 8800 تا 8900 روپے پھٹی کا بھاؤ اعلی کوالٹی کے حساب فی 40 کلو 4400 تا 5200 روپے رہا۔کراچی کاٹن ایسوسی ایشن کی اسپاٹ ریٹ کمیٹی نے اسپاٹ ریٹ میں فی من 200 روپے کا اضافہ کرکے اسپاٹ ریٹ فی من 9050 روپے کے بھا ؤپر بند کیا۔پھٹی کا بھا ؤبے وارہ ہونے کے سبب کئی جنرز نے جننگ شروع ہی نہیں کی کئی جنرز مارکیٹ لیول میں آنے کی امید سے جننگ میں تاخیر کررہے ہیں رواں سال گزشتہ سال کے اسی عرصے کے نسبت جننگ فیکٹریاں کم چلی ہیں۔

پاکستان کاٹن جنرز ایسوسی ایشن نے یکم اکتوبر تک ملک میں کپاس کی پیداوار کے اعداد و شمار جاری کئے ہیں جس کے مطابق اس عرصے تک ملک میں کپاس کی 19 لاکھ 7 ہزار گانٹھیں پیدا ہوئی جو گزشتہ سال اسی عرصے کی پیداوار 29 لاکھ 33 ہزار گانٹھوں کے نسبت 10 لاکھ 26 ہزار گانٹھیں (34.98) فیصد کم ہیں۔ ماہرین کا خیال ہے کہ کپاس کی پیداوار میں نمایاں کمی تشویشناک ہے کپاس کی فصل میں نمایاں کمی کی وجہ سے ٹیکسٹائل و اسپننگ ملز بیرون ممالک سے وافر مقدار میں روئی کی درآمد کررہے ہیں موصولہ اطلاعات کے مطابق اب تک ملک میں روئی کی تقریبا 17 لاکھ گانٹھوں کے درآمدی معاہدے ہوئے ہیں درآمد کا سلسلہ جاری ہے اندازہ ہے کہ اس سال ملک میں روئی کی تقریبا 45 لاکھ گانٹھیں درآمد کی جائیں گی۔

علاوہ ازیں 2 اکتوبر کو کاٹن اسیسمنٹ کمیٹی کا پہلا اجلاس اسلام آباد میں وفاقی وزیر سید فخر امام کی سر براہی میں ہوا۔اجلاس میں رواں سیزن 2020/21 کے لئے کپاس کی پیداوار کا تخمینہ 85 لاکھ 97 ہزار بیلز لگایا گیا۔ضلع بہاولنگر، بہاولپور، ڈی جی خان، گھوٹکی، رحیم یار خان میں فصل بہتر جبکہ ملتان راجن پور، خانیوال، سانگھڑ، میر پور خاص میں فصل خراب ہونے کا بتایا گیا۔سندہ میں 30 لاکھ بیلز۔پنجاب میں 53 لاکھ بیلزجبکہ بلوچستان اور خیبر پی کے میں لگ بھگ 3 لاکھ بیلز کی پیداوار کا تخمینہ لگایا گیا۔وفاقی وزیر سید فخر امام نے کپاس کی فصل کی تشخیصی کمیٹی سے متعلق اجلاس کی صدارت کرتے ہوئے کہا کہ آنے والے سالوں میں پاکستان کا کاٹن سیکٹر ضرور بہتر ہوگا کیونکہ موثر اقدامات کیے جارہے ہیں۔

ان کا یہ نقطہ نظر تھا کہ کپاس کی مقامی پیداوار کے معاملات سیڈ کوالٹی، سیڈ کی نئی ٹیکنالوجی کی عدم موجودگی، ہیٹ ویوز اور کلائمیٹ چینج، کاٹن لیف کرل وائرس، گلابی سنڈی اور سفید مکھی ہیں۔کراچی کاٹن بروکرز فورم کے چیئرمین نسیم عثمان نے بتایا کہ بین الاقوامی کاٹن مارکیٹوں میں ملا جلا رجحان رہا۔ نیویارک کاٹن کا بھا ڈالر کے بھاؤ میں اتار چڑھا کے زیر اثر رہا۔ روئی کے وعدے کے بھا ؤمیں اتار چڑھا رہا۔ اور چین اور امریکا کے اقتصادی تنازعہ کے سبب معمولی اتار چڑھا ہوتا رہتا ہے۔ USDA کی ہفتہ وار برآمدی رپورٹ میں گزشتہ ہفتہ کے نسبت برآمد میں معمولی کمی دیکھی گئی بھارت میں روئی کا بھاؤ نسبتا مستحکم رہا کاٹن کارپوریشن آف انڈیا CCI نے پہلی اکتوبر سے کپاس کی نئی فصل کی روئی خریدنے کی حکمت عملی شروع کردی ہے .

CCI نے گزشتہ سال کی خریدی ہوئی روئی میں سے مقامی اور بنگلہ دیش کی ملوں کو روئی فروخت کررہا ہے بھارت کے کپاس پیدا کرنے والے علاقے خصوصی طور پر گجرات میں اس سال کپاس کی بوائی وافر مقدار میں ہونے کی توقع بتائی جاتی ہے برازیل، ارجنٹینا اور امریکا میں روئی کے بھا ؤمیں نسبتا استحکام رہا۔ چین میں یکم اکتوبر تا 8 اکتوبر تک تعطیلات کے باعث کاروبار بند ہورہا ہے۔ یہ خوش آئند بات ہے کہ چین نے اگست مہینے میں پاکستان سے ہلکی کوالٹی کا کاٹن یارن درآمد کیا۔پاکستان کاٹن جنرز ایسوسی ایشن کے نو منتخب چیئرمین ڈاکٹر جیسومل لیمانی نے اپنا عہدہ سنبھالتے ہی کپاس کی پیداوار بڑھانے کی جدو جہد شروع کردی ہے انہوں نے ایک بیان میں کہا ہے کہ کاٹن کے سائز میں اضافہ اور بہترین کوالٹی ہماری ترجیح ہے.

ٹیکسوں کے مسائل کے لئے PCGA میں ہیلپ ڈیسک کا قیام کیا جائے گا جس سے مسائل میں کمی واقع ہوگی تاہم گزشتہ دن گورنر ہاس لاہور میں PCGA کے چئیرمین ڈاکٹر جیسومل لیمانی نے وفد کے ساتھ گورنر پنجاب چوہدری محمد سرور سے ملاقات کی تھی جس میں کاٹن جنرز کے مسائل کاٹن بیج اور کاٹن کراپ کم ہونے اور حالیہ ہونے والی طوفانی بارشوں سے فصلوں کو جو نقصانات ہوئے ہیں ان پر تفصیلی بات چیت کی گورنر پنجاب نے وفد کو یقین دلایا ہے کہ جنرز کے جو بھی مسائل ہیں ان کو جلد از جلد حل کرنے کی کوشش کریں گے علاوہ ازیں PCGA کے وفد نے ڈائریکٹر جنرل ایگری کلچرل انجم علی ایڈیشنل سیکٹری زراعت را لطیف سے ملاقات میں جعلی زرعی ادویات ناقص بیج پر خاص طور پر بات چیت ہوئی.

انہوں نے بھر پور تعاون کا یقین دلایا۔دریں اثنا لاہور میں APTMA کے گروپ لیڈر گوہر اعجاز نے حکومت پر زور دیا ہے کہ حکومت ٹیکسٹائل پالیسی پر صحیح طور پر عمل درآمد کرے جس کی وجہ سے اس شعبہ میں زیادہ سرمایا کاری ہوگی اور ٹیکسٹائل مصنوعات کی برآمد آئندہ پانچ سالوں میں 30 امریکن ڈالر کی ہوسکے گی انہوں نے APTMA کے 64 ویں سالانہ اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہا۔دریں اثنا کراچی کاٹن ایسوسی ایشن KCA کے سال 21-2020 کیلئے چیئرمین عاطف دادا، سینئر وائس چیئرمین ہمایوں ظفر اور وائس چیئرمین رضوان اقبال بلا مقابلہ منتخب ہوگئے۔